Jasarat News:
2025-11-11@07:39:33 GMT

سرینگر ،میر واعظ کو نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سرینگر(اے پی پی)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو آج مسلسل تیسرے جمعہ سری نگر میں گھر میں نظر بند رکھ کر نماز جمعہ کی ادائیگی کےلیے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر میر واعظ کی رہائش گاہ کی طرف جانے والی تمام سڑکیں خار دا رتاریں لگا کر بند کردیں۔میر واعظ نے ایکس پر لکھا کہ بار بار پابندیاں بنیادی حقوق پر براہ راست حملہ ہے، عبادت کو بھی جرم بنا دیا گیا ہے ، انتظامیہ کا یہ اقدام انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور دینی معاملات میں صریح مداخلت ہے۔ لداخ خطے کے شہر لیہہ میں آج تیسرے روز بھی کرفیو کا نفاذ جاری رہا ۔ بھارت اور بی جے پی مخالف مظاہروں کو روکنے کےلیے لیہہ اور کرگل کی سڑکوں پر بھارتی فورسز اہلکار مسلسل گشت کر رہے ہیں۔ پولیس نے لداخ کے معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو آج انکی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا۔ انتظامیہ نے سونم وانگچک کی غیر سرکاری تنظیم، اسٹوڈنٹس ایجوکیشنل اینڈ کلچرل موومنٹ آف لداخ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ بدھ کو نہتے مظاہرین پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے چار افراد کی جانیں چلی گئی تھیں جبکہ 100کے قریب افراد زخمی ہو گئے تھے۔

راصب خان خبر ایجنسی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میر واعظ

پڑھیں:

وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر بھارتی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں، 500 سے زائد افراد گرفتار

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سرینگر، اسلام آباد، پلوامہ، سوپور، کولگام، ہندواڑہ اور دیگر اضلاع میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جن میں 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قابض حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ نام نہاد دہشت گردی کے ماحول کو ختم کرنے کی کارروائی ہے جبکہ مقامی لوگ اسے من مانی گرفتاریاں اور ہراساں کرنے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سرینگر، اسلام آباد، پلوامہ، سوپور، کولگام، ہندواڑہ اور دیگر اضلاع میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کی گئیں۔ اس مہم میں ان شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جنہیں تحریک آزادی کے اوور گرانڈ ورکرز (OGWs)، ہمدرد اور پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں مقیم کشمیریوں کے رشتہ دارب تایا جاتا ہے۔ بھارتی پولیس نے بتایا کہ یہ اقدام احتیاطی تدابیر کا حصہ ہے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے پر کنٹرول کو مضبوط کرنا ہے۔ حکام نے تصدیق کی کہ سینکڑوں لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے بہت سے لوگوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (UAPA) جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ڈیجیٹل آلات اور دستاویزات کو ضبط کیا گیا جبکہ آزادی کے پسند رہنمائوں اور کارکنوں کے متعدد رشتہ داروں اور ساتھیوں کو حراست میں لیا گیا۔ جموں خطے سے بھی ایسی ہی کارروائیوں کی اطلاعات ہیں۔ تاہم مقامی لوگوں نے چھاپہ مار کارروائیوں کو علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے اور خوف ودہشت پھیلانے کی بھارت کی جابرانہ پالیسی کا تسلسل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشنزجو اکثر مبہم انٹیلی جنس معلومات پر کیے جاتے ہیں، معمولات زندگی کو مفلوج، بنیادی حقوق کو پامال اور کشمیریوں میں احساس عدم تحفظ کو مزید گہرا کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں بارش کے لئے نماز استسقاء ادا کرنے کا اعلان
  • سیکیورٹی فورسز کی خیبر پختونخوا میں دو کارروائیاں، 20 دہشتگرد ہلاک
  • سیکیورٹی فورسز کا شوال، درہ آدم خیل میں آپریشن، 20 خوارج مارے گئے
  • خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی 2 الگ الگ کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 20 دہشتگرد ہلاک
  • بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دو خواتین سمیت مزید 10 شہریوں کو گرفتار کر لیا
  • وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر بھارتی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں، 500 سے زائد افراد گرفتار
  • تجدید وتجدّْد
  • کپواڑہ ، بھارتی فوج کے ہاتھوں 2 کشمیری نوجوان شہید، تلاشی آپریشن جاری
  • کولگام، بھارتی فورسز کے حریت کارکنوں کے گھروں پر چھاپے
  • تامل اداکارہ گوری کشن نے بھارتی صحافی کو باڈی شیم کرنے پر آڑے ہاتھوں لے لیا