یمن کے حوثیوں نے ایل پی جی ٹینکر اور 24 پاکستانیوں سمیت 27 رکنی عملے کو رہا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یمن کے حوثیوں نے ایل پی جی ٹینکر اور اس کے عملے کو رہا کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایکس پر جاری بیان میں بتایا کہ رہا ہونے والے 27 رکنی عملے میں کیپٹن مختار سمیت 24 پاکستانی، دو سری لنکن اور ایک نیپالی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاز اور عملے کے تمام ارکان، جنہیں یرغمال بنایا گیا تھا، یمن سے باہر پہنچا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق حکومت نے ہر ممکن آپشن استعمال کیا تاکہ اپنے شہریوں کی بحفاظت رہائی کو یقینی بنایا جا سکے، جب کہ سکیورٹی اداروں کی دن رات کی محنت سے یہ ممکن ہوا۔ وزیر داخلہ نے کہا: “پاکستان زندہ باد، قوم نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ ہم مل کر ہر مشکل پر قابو پا سکتے ہیں۔”
یاد رہے کہ 17 ستمبر کو یہ بحری جہاز ایرانی بندرگاہ بندرعباس سے یمن جا رہا تھا جب اس پر اسرائیلی ڈرون حملہ کیا گیا، جس میں 24 پاکستانی سوار تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈھاکا ایئرپورٹ سے اسلحہ چوری، اندرونی عملے کے ملوث ہونے کا شبہ
بنگلہ دیش میں ایک بڑے سیکیورٹی اسکینڈل نے سول ایوی ایشن حکام کو ہلا کر رکھ دیا۔
ڈھاکا کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ایک کارگو والٹ سے 38 جدید اسلحے اور ایک لاکھ سے زائد گولیوں کے غائب ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ حال ہی میں ایئرپورٹ کے کارگو سیکشن میں لگنے والی آگ کے بعد پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈھاکا: بنگلادیش ایئرفورس کا تربیتی طیارہ گر کر تباہ، متعدد اموات اور 100 سے زائد زخمی
ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق، نامعلوم افراد نے ایک اسلحہ درآمد کرنے والی کمپنی کے مضبوط لاکر میں نقب لگا کر قیمتی ہتھیاروں کے کئی بکس چرا لیے۔
21 کارٹن میں سے نمبر 208 والے کارٹن کے 7 بکس غائب پائے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چوروں نے کم قیمت اسلحہ چھوڑ کر صرف مہنگے ہتھیار اٹھائے۔
https://t.co/Av1X42zqy5
A blaze at Dhaka airport’s cargo terminal may have been more than an accident. Hours of fire, and when smoke cleared, a sealed vault stood unlocked. CCTV wiped clean. Several imported firearms gone.
Days earlier, the government’s Youth and Sports adviser… https://t.co/cv2B9AmihR pic.twitter.com/hDd7JC9h06
— Asifur Rahman Chowdhury (@Asifurrahman71) November 4, 2025
ایئرپورٹ پولیس اسٹیشن میں 3 جنرل ڈائریاں درج کی گئیں، تاہم سول ایوی ایشن کی ابتدائی رپورٹ میں صرف 7 اسلحوں کی گمشدگی کی تصدیق کی گئی۔
وزارت نے سیکیورٹی میں بہتری کے لیے متعدد تجاویز پیش کیں، جن میں اضافی سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے اور کارگو مانیٹرنگ کو مزید سخت کرنے کی سفارش شامل ہے۔
یہ ہتھیار گن میکس نامی لائسنس یافتہ بنگلہ دیشی کمپنی کے تھے، جس کے مالک فیصل کبیر نے میڈیا کو بتایا کہ 18 اکتوبر کو آگ لگنے کے وقت ان کے 4 کارگو کنسائنمنٹ ایئرپورٹ کے والٹ میں محفوظ تھے۔
مزید پڑھیں: ڈھاکا: تھرڈ میڈ اِن پاکستان ایگزیبیشن کا آغاز، دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا عزم
’آگ سے ہمارا اسلحہ تو متاثر نہیں ہوا، لیکن کچھ ہی دنوں بعد وہ غائب ہوگیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بارہا پوچھنے کے باوجود کسٹمز اور اسٹوریج حکام کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے، لاپتا سامان میں 16 امریکی پستول، 22 بھارتی و جرمن ساختہ ایئر رائفلز، 20 ہزار ترک ساختہ گولیاں اور تقریباً ایک لاکھ ایئر گن پیلٹس شامل تھے۔
’ہم نے تمام قانونی اجازت نامے حاصل کیے ہوئے تھے، جب کسی کے پاس کوئی وضاحت نہ تھی تو ہمیں پولیس رپورٹ درج کرانا پڑی۔‘
مزید پڑھیں:ڈھاکا یونیورسٹی کے انتخابی نتائج بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی، ششی تھرور کا نقطہ نظر
ایئرپورٹ پولیس کے ایک افسر نے تصدیق کی کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہیں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ کتنے ہتھیار چرائے گئے اور کون اس کے پیچھے ہے۔
واقعے کے بعد وزارتِ شہری ہوابازی نے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی، جس نے اپنی رپورٹ میں اسلحے کی گمشدگی اور بِیمن بنگلہ دیش ایئرلائنز کی ’سنگین غفلت‘ کی نشاندہی کی۔
Dhaka Airport Heist After Fire. ????
???? A shocking breach at Dhaka Airport’s cargo village 7 firearms missing after a mysterious vault break in.
???? Timeline: ????
1️⃣ Oct 18: Fire breaks out at airport cargo village.
2️⃣ Oct 24: Vault opened 21 weapons found.
3️⃣ After repair:… pic.twitter.com/Ej68qG97WX
— A A FAISAL (@AA0FAISAL) November 4, 2025
رپورٹ میں 24 گھنٹے سی سی ٹی وی کوریج، سخت سیکیورٹی چیکس اور 21 دن سے زائد عرصے تک غیر دعویدار کارگو پر قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی۔
مزید پڑھیں:ڈھاکا میں عوامی لیگ کا اچانک جلوس، 7 کارکن ریمانڈ پر، ایک جیل بھیج دیا گیا
ڈھاکا کسٹمز ہاؤس کے جوائنٹ کمشنر قمرالحسن نے وضاحت کی کہ ان کا محکمہ صرف ڈیوٹی وصول کرتا ہے، سیکیورٹی نہیں۔
’سامان کی تحویل بیمن ایئرلائنز کے پاس ہوتی ہے، ہم صرف کاغذات کی تصدیق کے بعد ریلیز کرتے ہیں۔‘
پولیس نے جل کر خراب ہونے والے والٹ سے بازیاب سامان کی فہرست بھی جاری کی، جس میں 67 پستول، 12 شاٹ گنز، ایک اسالٹ رائفل، 138 خالی میگزین اور ایک ہزار کے قریب بلینک کارتوس شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈھاکا میں جماعت اسلامی کا بڑا پاور شو، انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کردیا
ماہرین کے مطابق چوری غالباً اسی دوران ہوئی جب آگ اور بجلی کی بندش کے باعث سی سی ٹی وی نظام ناکارہ ہو گیا تھا۔
تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی چوری ایئرپورٹ کے اندرونی تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔
’چوروں کو معلوم تھا کہ وہ کیا لے جا رہے ہیں، انہوں نے سستے ہتھیار چھوڑ کر صرف مہنگے اسلحے اٹھائے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں اندر سے مکمل معلومات اور مدد حاصل تھی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلحہ ایئرپورٹ پولیس بجلی کی بندش حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ ڈھاکا ایئرپورٹ سی سی ٹی وی کارگو والٹ مہنگے ہتھیار