WE News:
2025-10-04@16:52:40 GMT

یہ حارث رؤف کس کا وژن ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT

کہتے ہیں کہ ہار، جیت کھیل کا حصہ ہے اور شاید ٹھیک ہی کہتے ہیں، مگر قومی ٹیم کے سننے یا سمجھنے میں کچھ غلطی ہوئی ہے کیونکہ اب تو انہوں نے ہار، ہار کو بھی کھیل کا حصہ ہی سمجھ لیا ہے۔

گزشتہ روز ایشیا کپ میں جو مقابلہ ہوا اس میں بھارت نے ٹی20 کرکٹ میں پاکستان کے خلاف 9ویں مرتبہ ہدف کا تعاقب کیا، بلکہ کامیابی سے تعاقب کیا اور اس وقت بات 0-9 تک پہنچ چکی ہے اور اس صورتحال میں اگر بھارتی کپتان یہ کہیں کہ اب یہ کوئی برابری کا مقابلہ نہیں رہا تو اس میں غلط کیا ہے؟

ایک ہی ایونٹ میں 3 مقابلے ہوئے اور تینوں میں ہی ہمیں شکست کا مسخ شدہ چہرہ دیکھنا پڑا، یقین کریں یہ کام ہم ہی کرسکتے ہیں۔ کل کے میچ میں بھی باقی تمام میچوں کی طرح قومی ٹیم سے بے شمار غلطیاں ہوئیں، جیسے بیٹنگ کولیپس، کپتانی میں غلطیاں، سلو وکٹ ہونے کے باوجود صائم ایوب، محمد نواز اور خود کپتان سلمان علی آغا کے اوورز مکمل نہ ہونا شامل ہے، مگر آج ہم ان میں سے کسی بھی موضوع پر بات نہیں کریں گے بلکہ ہماری توجہ بڑے مجرم یعنی حارث رؤف پر رہے گی جنہوں نے میدان میں صرف جہاز گرانے کے اشارے ہی نہیں کیے بلکہ اپنی ہی ٹیم اور اس کے چاہنے والوں کے طوطے بھی اڑا دیے ہیں۔

147 رنز کے تعاقب میں اگر کوئی بولر 3.

4 اوورز میں 50 رنز دے سکتا ہے تو وہ صرف حارث رؤف ہی ہوسکتا ہے۔ یہ لڑکا صرف خوش نصیب ہی نہیں کہ ان کے ’تعلقات‘ بہت اوپر تک ہیں بلکہ یہ ہوشیاری میں بھی اپنی مثال آپ ہے اور اچھی طرح جانتا ہے کہ بغیر پرفارمنس کے ٹیم میں کیسے رہنا ہے۔

جب 2 اوورز میں 17 رنز درکار تھے اور فہیم اشرف کو بولنگ کے لیے بلایا گیا تو خیال تھا کہ شاید اسی اوور میں میچ ختم ہوجائے مگر جس شاندار انداز میں فہیم نے 7 رنز پر اوور ختم کیا اس نے ایک بار پھر امید دلوا دی کہ میچ اب بھی جیتا جاسکتا ہے، مگر بات پھر وہی کہ ہمیں حارث رؤف کا چہرہ ایک بار پھر نظر آگیا اور یوں چراغوں میں روشنی نہ رہی۔

بھارت کے خلاف فائنل میں 50 رنز دیکر شکست کی جانب رخ موڑ دینا ان کا واحد کارنامہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں کئی مرتبہ یہ ہمیں دُکھ اور تکلیف دے چکے ہیں۔

2022 کے ورلڈ کپ میں جب ہم سب کو یہ لگ رہا تھا کہ اس بار تو پاکستان بھارت کو شکست دے دے گا، تب عین اسی موقعے پر 19ویں اوور میں حارث رؤف ’دی گریٹ‘ نے 15 رنز کا اوور کیا اور میچ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا۔

یہاں تو ہم نے اس لیے صبر کرلیا کہ چلو سامنے بھارتی ٹیم ہے جس کے خلاف اب ہم جیتنا ہی بھول گئے ہیں اور پھر رنز بنانے والے ویرات کوہلی ہیں، مگر اس غموں اور تکلیف پر نمک تو اس وقت چھڑکا گیا جب 2024 کے ورلڈ کپ میں امریکا کے خلاف میچ میں ہمیں بدترین اور تاریخی شکست ہوئی۔

2 اوورز میں امریکا کو 21 رنز درکار تھے اور محمد عامر نے شاندار 19واں اوور کروایا اور صرف 6 رنز دیے یعنی امریکا کو جیتنے کے لیے اب آخری اوور میں 15 رنز درکار تھے۔ ہم سے زیادہ پریشان وہ تھے کہ یہ کام کیسے ہوگا؟ مگر حارث رؤف کو دیکھ کر انہیں کچھ اطمینان ہوا اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے کہ طیارہ کریش ماہر حارث رؤف سے آخری اوور میں یہ 15 رنز بھی نہ روکے جاسکے اور یوں میچ برابر ہوگیا مگر سپر اوور میں بھی ہمیں شکست ہی ہوئی۔ یہاں یہ بھی واضح رہے کہ اس میچ میں بھی پاکستان کے لیے حارث رؤف سب سے مہنگے بولر رہے تھے۔

جب میں یہ کہتا ہوں کہ حارث رؤف خوش نصیب ہیں کہ ان کے اوپر تک ’تعلقات‘ ہیں تو اس کی بھی وجہ ہے۔ 4 مارچ 2025 کو دورہ نیوزی لینڈ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کے اسکواڈ کا اعلان ہوا تھا جس میں سلمان علی آغا کو ٹی20 ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہوا تھا۔ اس دورے میں ٹی20 اور ایک روزہ سیریز کھیلی جانی تھی مگر حارث رؤف کو ایک روزہ سیریز سے ڈراپ کردیا گیا تھا جس کے 2 دن بعد فاسٹ بولر کی پارلیمنٹ میں خواجہ آصف سے ملاقات ہوئی جس پر بہت باتیں ہوئیں۔ یہ عام ملاقات بھی ہوسکتی تھی مگر جس موقع پر یہ سب ہوا اس نے معاملے کو متنازعہ بنایا۔

پھر جب بھارت کے خلاف میچ میں حارث ’دی پائلٹ‘ نے جہاز گرانے کے اشارے کیے تو کچھ ہی دیر بعد خواجہ آصف صاحب نے حوصلہ افزا ٹوئٹ بھی کی اور فاسٹ بولر کو پیغام دیا جس کا مفہوم یہ تھا کہ ’پتر، وکٹیں تو بعد میں بھی لیتے رہیں گے، ابھی تو جہاز ہی گرا‘۔ لیکن مجھے حارث رؤف کے لیے پریشانی ہورہی ہے کہ کیونکہ اب ان پر مشکل وقت آیا ہے، ہر طرف سے تنقید ہورہی ہے اور خواجہ صاحب اس مشکل وقت میں بھی حارث رؤف کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں یا پھر ان سے لاتعلقی کا اعلان کردیتے ہیں یہ دیکھنا اہم رہے گا۔

باقی اگر آپ میں سے کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ حارث رؤف بار بار رسوائی کا سبب بننے کے بعد اب ٹیم سے باہر ہوجائیں گے تو ایسے تمام لوگوں سے معذرت۔ ہاں ممکن ہے آنے والی چند سیریز میں انہیں آرام دیا جائے مگر ایک بار پھر یہ اڑتا ہوا جہاز ورلڈ کپ کی ٹیم میں لینڈ ہوگا اور ہم سب کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دے گا، اور ایسا اس لیے ہوگا کہ وہ کسی نہ کسی کے وژن تو ہیں مگر سامنے آکری کوئی ’اون‘ کرنے کے لیے تیار نہیں ہورہا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فہیم پٹیل

گزشتہ 15 سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں، اس وقت وی نیوز میں بطور نیوز ایڈیٹر منسلک ہیں۔

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے خلاف ہیں کہ ہے اور

پڑھیں:

حارث رؤف کا ماضی کیسا رہا؟ فاسٹ بولر کے استاد اور قریبی دوستوں نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا

ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں بھارت کے خلاف ناکامی کے بعد فاسٹ بولر حارث رؤف قومی ٹیم کے سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بننے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے 3.4 اوورز میں 50 رنز دے کر کوئی وکٹ حاصل نہ کی، جس پر سابق کرکٹرز نے انہیں غلط وقت پر بولنگ دینے کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔ وسیم اکرم نے انہیں ’رن مشین‘ قرار دیا، جبکہ محمد یوسف اور محمد عامر کے مطابق ٹیم مینجمنٹ نے حارث پر ضرورت سے زیادہ انحصار کیا۔

اس دوران ان کے متنازع رویے پر آئی سی سی نے بھی 30 فیصد میچ فیس جرمانہ عائد کیا، جس سے ان پر دباؤ مزید بڑھ گیا۔ شائقین کرکٹ کی جانب سے بھی حارث رؤف کو کارکردگی اور رویے پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

وی نیوز نے اس حوالے سے حارث کے استاد اسسٹنٹ پروفیسر اردو، سرگودھا یونیورسٹی کے ڈاکٹر عمران اظفر اور ان کے چند قریبی دوستوں سے گفتگو کی۔

مزید پڑھیں: شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف نے شعیب اختر کو کیا کچھ یاد کرا دیا؟

ڈاکٹر عمران نے بتایا کہ حارث ان کے کالج ونگ میں 4 سال تک زیرِ تعلیم رہے اور وہ 9ویں جماعت سے 12ویں جماعت تک ان کے شاگرد رہے۔ ان کے مطابق حارث ایک ہنس مکھ، شرارتی اور خوش مزاج نوجوان تھے جو زیادہ تر وقت کھیل کود اور دوستوں کے ساتھ گپ شپ میں گزارتے تھے۔ وہ ہر کھیل میں حصہ لیتے، لیکن کالج کے زمانے تک کرکٹ ٹیم کا حصہ نہیں بنے تھے۔ اس دوران بھی وہ بؤلنگ کرتے تھے لیکن ان کی کوئی پہچان نہیں بنی تھی۔

ڈاکٹر عمران نے مزید کہا کہ حارث پڑھائی پر کھیل اور میل جول کو ترجیح دیتے تھے، مگر ان کی شخصیت متوازن تھی اور وہ ہمیشہ منفی سرگرمیوں اور بری عادات سے دور رہے۔ ان کے بقول: ’اقوام اپنے پسندیدہ ہیروز کا محاسبہ کرتی ہیں۔ یہ تنقید بھی محبت کی وجہ سے ہے کیونکہ ہر فین چاہتا ہے کہ حارث میدان میں کامیاب نظر آئیں۔‘

مزید پڑھیں: ایشیا کپ: حارث رؤف کا وکٹ لینے کے بعد مخصوص انداز میں جشن، تصاویر وائرل

انہوں نے کہا کہ حارث کو اپنی فٹنس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر ایک باؤلر مسلسل 3 اوورز کرانے کی ہمت نہ رکھے تو یہ تشویشناک بات ہے۔ اسی طرح جذبات کا اظہار زبانی تلخی یا ایکٹنگ سے نہیں بلکہ کارکردگی کے ذریعے ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’بؤلر کا بہترین جواب بیٹسمین کی وکٹ اڑانا ہے، اور اس کے لیے حارث کو وسیم اکرم اور وقار یونس جیسے لیجنڈز سے سیکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سیکھنے کا عمل زندگی بھر جاری رہتا ہے۔

آخر میں ڈاکٹر عمران نے اپنے شاگرد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ حارث کے بہتر مستقبل کے لیے دعاگو ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ محنت اور عزم کے ذریعے خود کو درپیش چیلنجز پر قابو پائیں گے۔

مزید پڑھیں: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ کے دوران حارث رؤف اور ابھیشیک شرما کے درمیان تلخ کلامی

حارث رؤف کے ایک کلاس فیلو نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حارث پڑھنے کے زیادہ شوقین نہیں تھے اور ان کا دل ہمیشہ کلاس سے باہر رہنے کو چاہتا تھا۔ وہ زیادہ تر وقت کھیلوں میں گزارتے اور کرکٹ، فٹبال اور بیڈمنٹن سمیت ہر کھیل میں حصہ لیتے تھے۔ تاہم چونکہ وہ بیک وقت کئی کھیلوں میں شامل رہتے تھے، اس لیے کسی ایک کھیل میں مہارت حاصل نہ کر سکے اور نہ ہی اسکول یا کالج کی ٹیم کے نمایاں کھلاڑی بن پائے۔ اسکول کے زمانے میں انہوں نے کسی کھیل میں کوئی نمایاں پوزیشن بھی حاصل نہیں کی۔

ایک اور قریبی دوست کے مطابق حارث ایک اچھے انسان تھے مگر انہیں بہت جلد غصہ آ جاتا تھا۔ جب وہ بؤلنگ کی طرف آئے تو اس وقت بھی ان کا یہی رویہ تھا۔ دوستوں کے بقول وہ اکثر حارث کے بؤلنگ ایکشن کی نقل کرکے انہیں چڑاتے تھے اور حارث فوراً برا مان جاتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’رن مشین‘ اسسٹنٹ پروفیسر اردو ایشیا کپ 2025 پاکستان کرکٹ حارث رؤف ڈاکٹر عمران اظفر زنیرہ رفیع سرگودھا یونیورسٹی

متعلقہ مضامین

  • حارث رؤف کا ماضی کیسا رہا؟ فاسٹ بولر کے استاد اور قریبی دوستوں نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا
  • اشارے بازیاں، لاٹھی اور بھینس