آزاد کشمیر میں حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، تاریخی معاہدہ طے
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
حکومتِ پاکستان، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے اور ایک تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر قائم اعلیٰ سطحی کمیٹی کی صدارت سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کی، جبکہ وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، امیر مقام اور قمر زمان کائرہ بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔ آزاد کشمیر حکومت کی نمائندگی فیصل ممتاز راٹھور اور دیوان علی چغتائی نے کی جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی راجہ امجد، شوکت نواز میر اور انجم زمان نے کی۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر: وفاق اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان موبائل فون سروس کی بحالی سمیت 90 فیصد معاملات طے
معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ایک اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے۔ اس کمیٹی میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمے دار ہوگی۔
مزاکراتی وفد اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونے والے معاہدے کی تفصیلات pic.
— Dr. Tariq Fazal Ch. (@DrTariqFazal) October 4, 2025
معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے۔ اس کے مطابق پرتشدد واقعات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے اور عدالتی کمیشن بھی بنایا جائے گا۔ یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو سیکیورٹی اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ روپے اور ورثا کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔
معاہدے کے مطابق تعلیمی شعبے میں مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم کیے جائیں گے اور تمام بورڈز کو وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔ منگلا ڈیم توسیعی منصوبے میں میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق 90 دن میں ترامیم کی جائیں گی۔ آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی اور ہر ضلع میں مرحلہ وار ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال ناکام، فائرنگ اور رکاوٹوں سے 2 افراد جاں بحق
معاہدے کے تحت حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔ کابینہ کا حجم 20 وزرا یا مشیروں تک محدود ہوگا اور سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زیادہ نہیں ہوگی۔ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارہ ضم کیا جائے گا اور احتساب ایکٹ کو نیب قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔
مزید برآں کہوری/کمسیر اور چھپلانی نیلم روڈ پر 2 سرنگوں کی فزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کرے گی۔ غیر حلقہ جاتی ارکان اسمبلی کے معاملے پر اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور حتمی رپورٹ تک ان کی مراعات و فنڈز معطل رہیں گے۔
اضافی نکات میں بانجوسہ، مظفرآباد، پلندری، دھیرکوٹ، میرپور اور راولاکوٹ کے واقعات کو عدالتی کمیشن کے سپرد کرنا، میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ٹائم فریم رواں مالی سال میں طے کرنا اور جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس کو تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر لانا شامل ہے۔ اسی طرح ہائیڈل منصوبوں پر 2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق عملدرآمد ہوگا اور دس اضلاع میں بڑے واٹر سپلائی اسکیموں کی فزیبلٹی رواں سال مکمل کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد: وزیر داخلہ محسن کی آزاد کشمیر میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی عیادت
تمام تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم ہوں گی، گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر ہوں گے۔ ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی جائے گی اور گلگت بلتستان و فاٹا طرز پر سہولت دی جائے گی۔ تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
ڈڈیال کی کشمیر کالونی کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور کرلی گئی جبکہ مہندر کالونی کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیے جائیں گے۔ اسی طرح ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا اور 1300 سی سی گاڑیوں پر خصوصی غور ہوگا۔
معاہدے کے تحت 2 اور 3 اکتوبر کے دوران گرفتار کشمیری مظاہرین رہا کیے جائیں گے۔ اس پر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ اور امپلیمینٹیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کو یقینی بنائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر احتجاج عوامی ایکشن کمیٹی مذاکراتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عوامی ایکشن کمیٹی مذاکرات اور عوامی ایکشن کمیٹی کے آزاد کشمیر حکومت کیا جائے گا کے مطابق جائے گی گا اور کے لیے
پڑھیں:
وفاقی وزرا پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، 25نکاتی معاہدے پر دستخط، احتجاج ختم ، سڑکیں اور بازار کھل گئے
مظفر آباد(آئی این پی )آزادکشمیر میں وفاقی وزر ا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد25 نکاتی معاہدے پر دستخط ہوگئے ،جس کے بعد پانچ روز سے جاری احتجاج ختم ہوگیا ، سڑکیں اور بازار کھل گئے اور مظاہرین گھروں کو لوٹ گئے۔آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میںوزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی مذاکراتی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے طویل مذاکرات کے بعد رات گئے مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کا اعلان کیا۔
قطر حملے کے بعد نیتن یاہو لچک دکھانے پر کیسے مجبور ہوئے ۔۔؟ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف
اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات منظور کر لئے۔ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان معاملات طے کرنے کیلئے لیگل ایکشن کمیٹی قائم کی گئی ہے، لیگل ایکشن کمیٹی ہر ۱۵دن بعد بیٹھے گی۔انہوں نے کہا کہ تمام امور خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں، دشمن کے عزائم ناکام ہوگئے ہیں اور کشمیری عوام کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ پیپلزپارٹی کے سنیئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ لوگ امید لگائے بیٹھے تھے کہ معاملے کو بگاڑا جائے لیکن ان کے تمام تر منصوبے ناکام ہوئے، کشمیر میں امن قائم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اب کسی کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں ہے، کوئی مسئلہ یا شکایت ہو تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔
خضدار میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، فتنہ الہندوستان کے 14 دہشتگرد ہلاک
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیا۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی پریس کانفرنس سے قبل وزیراعظم کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہمارے مذاکراتی وفد نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ حتمی معاہدے پر دستخط کر دیئے۔وزرا نے دونوں اطراف ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں معاہدے کو امن کی فتح قرار دیا ہے، ساتھ ہی واضح کیاکہ مظاہرین اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں اور تمام سڑکیں بھی کھل گئی ہیں۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتوں میں عوامی مسائل کے باعث ایک مشکل صورتِ حال پیدا ہوئی، مقامی اور قومی قیادت کی دانائی اور مکالمے کی روح نے اس بحران کو پر امن انداز میں حل کردیا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نہ تشدد کو ہوا ملی نہ تقسیم ہوئی بلکہ باہمی احترام کے ساتھ راستہ نکالا گیا، انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے عوام کی آواز کو بلند کیا اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے ان آوازوں کو سنجیدگی سے سنا، جب حکومت عوام کی سنتی ہے، عوام تعمیری انداز میں بات کرتے ہیں توحل نکل آتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی فلسطین کے حوالے سے وہی پالیسی ہے جو بانی پاکستان کی تھی: بیرسٹر سیف
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے تصادم کے بجائے مشاورت کو اور انا کے بجائے یکجہتی کو ترجیح دی، انشا اللہ ہم سب مل کر آزاد جموں کشمیر میں بہتر حکمرانی اور ترقی کے لئے ساتھ ساتھ کام کریں گے۔وفاقی وزرا اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان طے پانے و الا معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے۔ ان اہم نکات کے مطابق پرتشدد واقعات پر مقدمات درج ہوں گے اور عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔جاں بحق افراد کے ورثا کو اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ روپے اور ورثا کو سرکاری نوکری فراہم کی جائے گی۔مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم کئے جائیں گے اور تمام بورڈز کو وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 میں 90 دن کے اندر ترامیم کی جائیں گی۔حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کیلئے فنڈز جاری کرے گی۔بجلی کے نظام کی بہتری کیلئے 10 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے۔کابینہ کا حجم 20 وزرا اور مشیران تک محدود ہوگا اور سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔2 اور 3 اکتوبر کو گرفتار مظاہرین کو رہا کیا جائے گا۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ایک اعلی سطحی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے گی۔
کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ تھے اور آئندہ بھی رہیں گے:وزیراعظم کا آزاد کشمیر میں مذاکراتی عمل کی کامیابی کا خیر مقدم
اضافی نکات کے مطابق احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن کو ضم کرکے قوانین کو نیب ایکٹ سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔کہوری، کمسیرا اور چھپلانی نیلم روڈ پر سرنگوں کی فزیبلٹی تیار کی جائے گی۔مہاجرین ارکان اسمبلی کے معاملے پر اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، رپورٹ آنے تک مراعات اور فنڈز معطل رہیں گے۔بنجوسہ، مظفرآباد اور پلندری واقعات کی تحقیقات بھی عدالتی کمیشن کے سپرد ہوں گی۔میرپور ایئرپورٹ کیلئے رواں مالی سال میں ٹائم فریم طے کیا جائے گا۔جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا۔2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔10 اضلاع میں واٹر سپلائی اسکیم کی فزیبلٹی رواں سال مکمل ہوگی۔تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم کی جائیں گی۔
وزیراعلی پنجاب کا دور دراز علاقوں میں گھر گھر بوتل بند پانی فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان
گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر کئے جائیں گے اور ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی جائے گی۔تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عمل ہوگا۔ڈڈیال کیلئے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور کی گئی۔مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دئیے جائیں گے اور ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔مذاکرات کی صدارت سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کی۔ حکومتی کمیٹی میں وفاقی وزرا رانا ثنا اللہ، احسن اقبال، طارق فضل چوہدری، امیر مقام اور قمر زمان کائرہ شامل تھے۔ آزاد کشمیر حکومت کی نمائندگی فیصل ممتاز اور دیوان علی چغتائی نے کی جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی راجہ امجد، شوکت نواز اور انجم زمان نے کی۔جبکہ معاہدے پر عملدرآمد کیلئے مانیٹرنگ کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام کریں گے۔
مزید :