لطیف آباد کوہسار زون کے رہائشی پانی کی بوند بوند کو ترس گئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251006-2-15
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)لطیف آباد کوہسار زون میں ایچ ڈی اے ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی کے ہزاروں رہائشی افراد ایک ماہ سے زائد عرصے سے پانی نہ ہونے کے باعث مشکلات کا شکار ہیں، پینے اور روزمرہ استعمال کیلئے پانی ٹینکرز کے ذریعے خرید کر استعمال کرنے پر مجبور کردیئے گئے ہیں۔ ادارہ ترقیات حیدرآباد جوکہ اب کارپوریشن بن گیا ہے اس کے افسران کی نااہلی، کرپشن، لوٹ مار اور ٹینکر مافیا سے ملی بھگت کے باعث کوہسار ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی میں گزشتہ ایک ماہ سے پینے کا پانی موجود نہیں، دریائے سندھ کے کنارے آباد یہ سوسائٹی جس میں واٹر سپلائی لائن کے ذریعے پانی آتا تھا لیکن اب مذکورہ لائن سے سول ایوی ایشن اتھارٹی، پولیس ٹریننگ سینٹر اور دیگر اداروں نے غیرقانونی طورپر کنکشن لگالئے ہیں جس کے باعث سوسائٹی کے لوگوں کو پانی نہیں مل رہا جبکہ اس سوسائٹی میں بڑی تعداد میں ایچ ڈی اے کے افسران و ملازمین رہائش پذیر ہیں، سوسائٹی کے سرکردہ افراد نے کئی مرتبہ واسا، ایچ ڈی اے انتظامیہ، ضلع انتظامیہ کو اس حوالے سے تحریری درخواستیں بھی دیں، احتجاج کیا لیکن کوئی سنوائی نہیں ہورہی ہے۔ سوسائٹی کی ایکشن کمیٹی کے صدر عبدالقیوم ایڈوکیٹ نے بتایا کہ سوسائٹی کے مکین 26سو روپے خرچ کرکے پانی کا ٹینکر منگواتے ہیں اور مہینے میں 4سے 5ٹینکرز فی گھر پانی کی ضرورت پڑتی ہے جو اضافی خرچہ ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوسائٹی کے
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ ملازمین و سول سوسائٹی کا مشترکہ اجلاس
کراچی (نیوزڈیسک)وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ اساتذہ، ملازمین کی کمیٹی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے مشترکہ اجلاس نے صدرِ پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر کی جانب سے ڈپٹی چیئر سینیٹ کو عہدے سے برطرف کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اجلاس میں منظور کی گئی قرار داد میں مطالبہ کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کی سینیٹ کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے عدالت سے سزا یافتہ وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کی رپورٹ اور کرپشن کے سنگین الزامات کی روشنی میں عہدے سے برطرف کیا جائے۔
قرار داد کے مطابق وائس چانسلر نے سابق ڈپٹی چیئر سینیٹ کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس بلا کر اپنے لیے خلافِ ضابطہ بھاری تنخواہ کی منظوری حاصل کی اور کم ترین تعلیمی اہلیت رکھنے والے افراد کو اہم انتظامی عہدوں پر تعینات کیا۔
وفاقی وزارت تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے وائس چانسلر کے خلاف جاری تحقیقات کے دوران سینیٹ کا اجلاس طلب نہ کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
اجلاس کی صدارت سینئر صحافی سہیل سانگی نے کی، جبکہ ڈاکٹر توصیف احمد خان، مسعود احمد، کے یو جے کے طاہر حسن، انسانی حقوق کمیشن کے قاضی خضر، اردو یونیورسٹی کی رکن سینیٹ مہناز رحمان اور معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر ریاض شیخ اور صحافی و تجزیہ نگار عزیز سنگور اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ وائس چانسلر کے مختصر دورِ انتظام میں جامعہ کا تعلیمی اور مالی بحران سنگین ہوگیا ہے۔ اساتذہ اور ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں جبکہ ہاؤس سیلنگ کی ادائیگی 15 ماہ سے رکی ہوئی ہے۔ میڈیکل سہولیات بھی مخصوص افراد تک محدود کر دی گئی ہیں۔
گذشتہ دنوں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے بھی ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی جانب سے خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے اور سنگین مالی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی تھی۔ کمیٹی نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ وفاقی وزارت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باوجود وائس چانسلر نے بڑی تعداد میں بین الاقوامی دورے کیے۔
وائس چانسلر کے دور میں ریٹائرڈ اساتذہ و ملازمین کو کئی ماہ سے پینشن ادا نہیں کی گئی جبکہ 2017 کے بعد سے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
قرار داد میں یہ بھی کہا گیا کہ جامعہ کی خواتین اساتذہ اور طالبات وائس چانسلر کے پدر سری رویے کا نشانہ بن رہی ہیں اور خواتین کے تحفظ کی عدالت نے انہیں ہراسانی کا مرتکب قرار دیا ہے۔