ملائیشیا کے ساتھ مختلف شعبوں میں تجارتی شراکت داری کے خواہاں ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کا کوالالمپور میں خطاب
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کوالالمپور میں بزنس فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا کے ساتھ مختلف شعبوں میں تجارتی شراکت داری کے خواہاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتیں سازگار ماحول فراہم کرسکتی ہیں لیکن معاشی نمو کیا قیادت پرائیوٹ سیکٹر کو آگے بڑھ کر کرنی چاہیے، کسی بھی حکومت کا کام کاروبار کے لیے ماحول پیدا کرنا ہے، ہم ملائیشیا کے ساتھ تجارتی اور کاروباری شراکت کے خواہاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ملائیشیا آمد پر بے حد خوش ہوں، دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت ملے گی، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا میں آبادی کا برا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں تعلیم و تربیت سے لیس کرکے مواقع حاصل کیے جاسکتے ہیں، ملائیشیا تیل، گیس اور الیکٹرانک مصنوعات میں وسیع تجربہ رکھتا ہے، پاکستان اور ملائیشیا مل کر نہ صرف ان شعبوں میں خودکفالت حاصل کرسکتے ہیں بلکہ تیسرے ممالک کو ایکسپورٹ بھی کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں وسیع امکانات موجود ہیں، پاکستان کے شمالی علاقہ جات قدرتی حسن سے مالامال ہیں، ملائیشیا اور پاکستان کی کمپنیوں کو چاہیے کہ ایک ساتھ بیٹھ کر سیاحت کے فروغ کے لیے کام کرنا چاہیے جو گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے، پاکستان مشرقی وسطیٰ تک رسائی کا راستہ اور سستی افرادی قوت فراہم کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کا ملائیشیا پہنچنے پُر پرتپاک استقبال، سڑکوں پر سبز ہلالی پرچموں کی بہار
وزیراعظم نے کہا کہ دو سال قبل پاکستان میں مہنگائی اور پالیسی ریٹ میں بےتحاشہ اضافہ ہوا تھا جو اب کم ہوچکا ہے، 2 سال بعد آئی ایم ایف سے چھٹکارہ حاصل کریں گے۔ ملائیشیا نے چند سالوں میں حیران کن ترقی کی ہے۔ پاکستان بڑے پیمانے پر کپاس، دودھ، گوشت، آم پیدا کرتا ہے جس میں ملائیشیا کے سرمایہ کار انوسٹمنٹ کرسکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بزنس تجارت کاروبار ملائیشیا وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کاروبار ملائیشیا وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف ملائیشیا کے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی پی آئی اے نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں پی آئی اے کی نجکاری اور مستقبل کے بزنس منصوبے پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے نجکاری کے تمام مراحل کو تیز رفتاری اور شفاف طریقے سے مکمل کرنے کی سخت ہدایت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری: واحد کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے ریزور سے کم بولی لگادی، معاملہ ملتوی
وزیراعظم نے کہا ہے کہ نجکاری کے دوران پی آئی اے سمیت تمام سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کو براہِ راست ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نشر کیا جائے گا تاکہ عوام سمیت سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا ہو۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اظہارِ دلچسپی جمع کرانے کی تاریخ 3 جون 2025 مقرر کی گئی ہے، اور حکومت پی آئی اے کے 51 تا 100 فیصد شیئرز فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس کے ساتھ انتظامی کنٹرول بھی منتقلی کا حصہ ہوگا۔
اسی دوران وزیراعظم نے سرمایہ کار آؤٹ ریچ کے لیے روڈ شوز اور باضابطہ حکمتِ عملی بنانے پر زور دیا ہے تاکہ نجکاری کے عمل میں شفافیت اور وسیع شراکتداری کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اداروں کی نجکاری کا عمل شفاف ہوگا، نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار
اجلاس میں متعلقہ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ حکومت نے قابض کاروباری مشیروں کے ساتھ مل کر جامع سرمایہ کار رابطہ حکمتِ عملی تیار کی ہے اور اسے مکمل طور پر نافذ کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کو یہ بھی بریفنگ دی گئی کہ سابق نجکاری کی پہلی کوشش میں بولی دینے والوں کی تعداد کم رہی تھی، اور موجودہ بار وہی غلطی نہ دہرائی جائے گی۔
مزید یہ کہ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نجکاری کا شیڈول مقررہ وقت میں مکمل ہو، وزیر اعظم آفس نے کہا ہے کہ کسی قسم کی سستی اور لاپروائی برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری، کیا صوبے قومی ایئرلائن خرید سکتے ہیں؟
اجلاس کے دوران شریک حکام نے بتایا کہ حکومتی نجکاری کمیشن نے سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لینے اور نجکاری کی عملداری کو ضمانت دینے کے لیے تجاویز پر غور کیا ہے، اور ان تجاویز کو نافذ کرنے کا کام جاری ہے۔
مزید برآں، وزیراعظم نے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کو ملکی معیشت کی ترقی اور اصلاحاتی ایجنڈے کے لیے ناگزیر قرار دیا ہے، اور پی آئی اے کی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ نجکاری ایک موثر اور جامع اصلاحاتی قدم ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت پر آیا ہے جب پی آئی اے 20 سالوں کے بعد ممکنہ منافع کمانے کے قریب ہے۔ وزیراعظم اور دیگر حکام کے مطابق نجکاری کے بعد پی آئی اے کو مالیاتی استحکام حاصل ہوگا اور اعلیٰ معیار کی سروس فراہم کرنے والے ایک جدید ایئر لائن میں تبدیل کیا جائے گا۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ نجکاری کے حوالے سے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ نجکاری کے بعد پی آئی اے کا نام اور اس کی تھیم نہیں بدلی جائے گی، بزنس پلان کے تحت 2029 میں پی آئی اے فلیٹ میں قابل پرواز طیاروں کی تعداد 18 سے بڑھا کر 38 کی جائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت قومی ایئر لائن 30 سے زائد شہروں میں سروس مہیا کر رہی ہے ؛ بزنس پلان کی تحت 2029 تک پی آئی اے کی سروسز 40 سے زائد شہروں تک بڑھائی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پی آئی اے نجکاری وزیراعظم شہباز شریف