data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ عمران خان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ جیل سے نہیں بلکہ باہر سے چلایا جا رہا ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ عمران خان کے تمام مقدمات دیگر کیسز کی طرح کھلے عام چلائے جائیں، تاکہ وکلا، میڈیا اور عوام کو بھی رسائی حاصل ہو، کیونکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق یہ اوپن ٹرائل ہونے چاہییں۔

انہوں نے کہا کہ مقدمات کو غیر معمولی تیزی سے چلانا شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے، عمران خان کے ٹرائل کے طریقہ کار نے عدلیہ کی آزادی پر سوال اٹھا دیے ہیں، اور اس سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہو رہا ہے۔

بیرسٹر گوہر خان نے مزید کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت گزشتہ 8 ماہ سے التوا کا شکار ہے، ہم ہر سماعت پر اوپن ٹرائل کے حوالے سے سوال اٹھاتے رہتے ہیں۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ذومعنی ریمارکس

 فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ کی جانب سے پولیس افسر کے خلاف دی گئی آبزرویشنز کے معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران کمرۂ عدالت ہلکے پھلکے مکالموں سے گونج اٹھا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ اور ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈکوارٹر ملک جمیل ظفر کے درمیان دلچسپ تبادلۂ خیال پر عدالت میں قہقہے لگے۔

سماعت کے دوران ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈکوارٹر کے ہمراہ موجود وکیل شاہ خاور نے بتایا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ میں ایک فوجداری مقدمہ زیرِ سماعت تھا، جہاں عدالت نے گواہوں کی حاضری یقینی بنانے کا حکم جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کو وراثت سے محروم کرنا اسلام کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

ان کے مطابق اُس وقت درخواست گزار ایس پی کے عہدے پر تعینات تھے اور ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں ان کے خلاف آبزرویشنز دی تھیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا کافی نہیں، عدالتوں میں گواہوں کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج خود جا کر گواہ نہیں لا سکتے۔

اسی دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے شاہ خاور سے دریافت کیا کہ یہ جو آپ کے ساتھ پولیس آفیسر کھڑے ہیں، کیا یہی ڈی آئی جی ہیں۔

مزید پڑھیں:

جواب میں شاہ خاور نے بتایا کہ جی مائی لارڈ، یہی ہیں۔

جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑے ہمیں ڈرا رہے ہیں۔

انہوں نے ڈی آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔

ان ریمارکس پر کمرۂ عدالت میں ایک بار پھر قہقہے گونج اٹھے۔

مزید پڑھیں:جسٹس منصور شاہ جج نہیں رہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن

بعد ازاں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ان آبزرویشنز کو برقرار رکھا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اپیل بحال کردی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ہائیکورٹ نے انہیں سنے بغیر فیصلہ دیا۔

سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ لاہور ہائیکورٹ معاملے کو میرٹس پر 2 ماہ کے اندر سن کر فیصلہ کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد پولیس ٹرائل کورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ ڈی آئی جی سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • کھانے کا اہتمام نہیں ہوگا، معذرت قبول کریں، شادی کا دعوت نامہ وائرل
  • دہلی دھماکے نے مودی حکومت کی سکیورٹی پالیسی پر سوال اٹھائے ہیں، سلمان خورشید
  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ
  • لیاقت علی سلطان اور کرسٹوفر گیرسٹین نوجوانوں کو امریکا میں معدنیات کے شعبے میں تربیت دینے کے معاہدے پر دستخط کررہے ہیں،حنیف گوہر بھی موجود ہیں
  • عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر بہنوں نے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے دیا
  • ٹرولنگ کی کبھی حمایت نہیں کی، بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی ٹرولز کے خلاف بول پڑے
  • تحریک لبیک پاکستان کے عہدیداروں کے 23 ارب 40کروڑکے اثاثے منجمد
  • بشریٰ بی بی کے خلاف ٹرولنگ اور مہم چلانا افسوسناک ہے: بیرسٹر گوہر
  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا: جسٹس ہاشم کاکڑ
  • سپریم کورٹ: ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ذومعنی ریمارکس