عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے نہیں باہر سے چلتا ہوگا، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ عمران خان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ جیل سے نہیں بلکہ باہر سے چلایا جا رہا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ عمران خان کے تمام مقدمات دیگر کیسز کی طرح کھلے عام چلائے جائیں، تاکہ وکلا، میڈیا اور عوام کو بھی رسائی حاصل ہو، کیونکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق یہ اوپن ٹرائل ہونے چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ مقدمات کو غیر معمولی تیزی سے چلانا شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے، عمران خان کے ٹرائل کے طریقہ کار نے عدلیہ کی آزادی پر سوال اٹھا دیے ہیں، اور اس سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہو رہا ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے مزید کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت گزشتہ 8 ماہ سے التوا کا شکار ہے، ہم ہر سماعت پر اوپن ٹرائل کے حوالے سے سوال اٹھاتے رہتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر
پڑھیں:
عمران خان کا ایکس اکائونٹ بند کرنے کیلیے وفاقی حکومت متحرک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251005-08-13
اسلا م آباد(صباح نیوز) وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے سوشل میڈیا اکائونٹ کے حوالے سے ایکس انتظامیہ سے باضابطہ رابطے شروع کر دیے ہیں، جب کہ معاملے پر تفتیش بھی جاری ہے۔وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ بیرسٹر عقیل ملک نے نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ایکس اکائونٹ کے حوالے سے قانونی طریقہ کار پر عمل ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اکائونٹ کہاں سے چل رہا ہے اور کون چلا رہا ہے، تحقیقات کے بعد نتائج جلد سامنے آئیں گے۔”نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) پہلے ہی عمران خان کے ایکس اکائونٹ کے حوالے سے تفتیش شروع کر چکی ہے۔ ادارے نے بانی پی ٹی آئی کو 21 نکاتی سوال نامہ فراہم کیا ہے، جس میں پوچھا گیا ہے کہ جیل میں موجود ہونے کے باوجود ان کا اکائونٹ فعال کیسے ہے اور کیا ذاتی اکانٹ سے کی جانے والی پوسٹس وہ تسلیم کرتے ہیں؟ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم دو بار اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کر چکی ہے، لیکن انہوں نے تعاون نہیں کیا۔ دوسری ملاقات میں ان کا رویہ تلخ رہا، جس کے بعد سوال نامہ تحریری طور پر ان کے حوالے کیا گیا۔