مریم نواز کی زیرِ صدارت اہم اجلاس، سیلاب متاثرین کےلیے امدادی پیکج سمیت بڑے اقدامات کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت پنجاب کابینہ کا 29واں اجلاس ہوا جس میں 171 نکاتی ایجنڈا ریکارڈ کیا گیا۔
اجلاس میں صوبائی کابینہ نے سیلاب متاثرین کو17 اکتوبر سے امدادی رقوم کے چیک کی تقسیم شروع کرنے اور سیلاب متاثرین کے لئے حتمی امدادی پیکج کی منظوری دی۔
جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ، مستقل معذوری پر 5 لاکھ اور معمولی معذوری پر 3 لاکھ، پکا گھرمکمل گرنے پر 10 لاکھ، جزوی طور پر گرنے پر3، کچا گھر مکمل گرنے پر 5 لاکھ اور جزوی طور پر گرنے پر 1.
پنجاب کے 2855 مواضعات میں آبیانہ اور ایگریکلچر انکم ٹیکس کی معاف کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا، سب سیلاب متاثرین کو امداد ملے گی، دریا کی گزرہ گاہ میں تعمیرات کی اجازت نہیں ملے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے سیلاب کے دوران خدمات سر انجام دینے والی پوری ٹیم کو شاباش دی، انہوں نے سینئر منسٹر مریم اورنگزیب، عظمیٰ بخاری، خواجہ سلمان رفیق، عمران نذیر، کاظم پیرزادہ، رانا سکندرحیات اور صہیب بھرتھ کوخراج تحسینیش کیا۔
مریم نواز نے سیلاب کے دوران شاندار خدمات پر سول ڈیفنس رضاکاروں کی تنخواہوں میں 15 ہزار روپے ماہانہ اضافے کا اعلان کیا، کابینہ اجلاس میں پنجاب کے خلاف جھوٹ پھیلانے کے ٹرینڈ کی مذمت کی گئی۔
اجلاس میں سیلاب کے دوران انسان ہی نہیں، مویشیوں کی جانیں بچانے کی تحسین کی گئی، سب سے بڑا سیلاب ہونے کے باوجود شرح اموات سب سے کم ہونے پر سراہا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں ایسا تباہ کن سیلاب پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، ناروال، مظفرگڑھ سمیت پورے کے پورے شہر سیلاب سے متاثر ہوئے، منسٹرز، ڈپٹی کمشنرز، پولیس، ریسکیو، پی ڈی ایم اے اور سول ڈیفنس سمیت سب نے ناقابل بیان محنت کی۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ میں ینگ لوگوں کوموقع دینے کے فیصلے کی درستگی کاپھر احساس ہوا،
کابینہ اور وزراء دفتروں میں بیٹھنے کے لئے نہیں عوام کے دکھ میں شریک ہونے کے لئے ہیں،
سیلاب کے دوران ساڑھے 11لاکھ متاثرین کا علاج بہت بڑاریکارڈ ہے، ہم سب پاکستانی ہیں چاروں صوبے برابر اور محترم ہیں، کسی صوبے پر مشکل آئے پنجاب سب کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح دوسروں صوبوں کے لئے ہم دل اور وسائل کے دروازے کھلے رکھتے ہیں اسی طرح دوسروں سے توقع رکھتے ہیں۔
2025سیلاب پر ایس ایم بی آر نے تفصیلی بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 27اضلاع کے 4678مواضع، 2010ایکڑ فصلیں متاثر ہوئیں، سیلاب سے 4760581 آبادی متاثر،2640916 افراد اور 2117396 مویشی ریسکیو،417 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے۔
اجلاس میں کابینہ نے آئینی بل 2025 مسترد کر دیا، وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ایل ڈی اے کو بیوٹی پارلرز وغیر ہ پر ٹیکس لگانے سے روک دیا اور ممبربورڈ کی نامزدگی کے لئے خصوصی ریسرچ کمیٹی بنانے کا حکم دیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پنجاب کے سولر پاور کے بجلی نرخ میں دو روپے فی یونٹ کمی کر دی اور رینٹ اے کار سروس پر ٹیکس کم کرکے 15فیصد کرنے کا حکم دیا۔
اوورسیز پاکستانیوں کے لئے ایم بی بی ایس فیس 10ہزار ڈالر مقرر کرتے ہوئے 20 ہزار ڈالر فیس کی تجویز مسترد کر دی۔
دیگر صوبوں کے ایم بی بی ایس امیدواروں کے لئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پاس کرنا لازمی قرار دیا گیا، انہوں نے اسموگ کی آمد سے قبل انتظامات مکمل کرنے اور اسموگ کی آمد سے قبل پیشگی اقدامات کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ نے پنجاب میں ہیلتھ اور ایجوکیشن کا کوئی ایجنڈا نہ روکنے اور پنجاب بھر میں ڈپٹی کمشنرز کو فلٹریشن پلانٹ آپریشنل رکھنے کی ہدایت کی۔
غیرسرکاری اداروں کے زیر انتظام فلٹریشن پلانٹس کی مرمت اور بحالی کی ا جازت دی گئی،
مریم نواز نے وزیراعلیٰ آفس میں سپورٹ اسٹاف کی بھرتی کا ایجنڈا مسترد کر دیا۔
لاہور میں مریم نواز راشن کارڈ پائلٹ پراجیکٹ کے اجرا اور انٹرسٹ فری الیکٹرک ٹیکسی کے منصوبے کی منظوری دی، پنجاب بھر میں 8084 کالج ٹیچنگ انٹرنز کی بھرتی اور اسکول ٹیچنگ انٹرن بھرتی کی منظوری دے دی گئی۔
انرجی ڈیپارٹمنٹ کے ریکنسلی ایشن سیل کے 14 پراجیکٹ بیسڈ ملازمین کے معاہدے کی مدت میں توسیع اور پنجاب ایگریکلچر، فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی میں 25 آسامیوں پر بھرتی کے لیے پابندی میں نرمی، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ریجنل ڈائریکٹر کی بھرتی کے لیے پابندی میں نرمی، ماحولیاتی قوانین کے نفاذ اور فصلوں کی باقیات جلانے کی روک تھام کے لیے پنجاب کے 10 حساس اضلاع میں 444آسامیوں کی منظوری دی گئی۔
پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی میں 77 آسامیوں پر بھرتیوں پر عائد پابندی میں نرمی، پنجاب میں 379 اضافی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور 872 سول ججز cumجوڈیشل مجسٹریٹس کی نئی آسامیوں اور کھیلتا پنجاب کے ایتھلیٹ کے کھلاڑیوں کے لئے ای-بائیکس کی فراہمی کی منظوری بھی دی گئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیلاب کے دوران سیلاب متاثرین مریم نواز اجلاس میں کی منظوری پنجاب کے کے لئے
پڑھیں:
مریم نواز کے بیانات پر پیپلز پارٹی کا سینیٹ سے واک آؤٹ، پھر معافی مانگنے کا مطالبہ
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیانات پر پیپلز پارٹی نے سینیٹ سے واک آؤٹ کرتے ہوئے ایک بار پھر معافی مانگنےکا مطالبہ کردیا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہماری حمایت کو مجبور ی نہ سمجھیں، بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو کو کہا گیا وہ کیا کر رہے ہیں؟ ہم نے لوگوں کی تذلیل کرکے اتحاد نہیں چلانے، معافی مانگنے سے کسی کی عزت نفس میں کمی نہیں آتی، کوئی صوبہ کسی کی جاگیر نہیں، صوبائی کارڈ نہ کھیلیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) غریبوں کو امداد پہنچانے کے لیے عالمی سطح پر تسلیم شدہ منصوبہ ہے، جنوبی پنجاب میں سیلاب کے بعد بہت بری صورتحال ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کافی تحفظات ہیں، وفاق کو استحکام کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں بے یار و مددگار لوگ زیادہ تکلیف کا سامنا نہ کریں، لوگوں کی تذلیل کر کے اتحاد نہیں چلتا، معافی مانگ کر عزت میں کمی نہیں اضافہ ہوتا ہے، میں تضحیک آمیز بات نہیں کروں گی کہ مانگنا بند کردیں۔
مریم نواز نے کہا کہ لاہور میں دی جانے والی خدمات کا دائرہ پورے پنجاب تک بڑھا دیا ہے، میں نہیں چاہتی کہ کہا جائے مریم نواز صرف لاہور کو ترقی دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے بات چیت میں ہے، پاکستان پر 80 کھرب کا قرضہ ہے، آپ کہہ رہے کہ ہم امداد نہیں مانگیں گے، سیلاب سے لوگ متاثر ہیں، جنوبی پنجاب کا حال دیکھیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیپلز پارٹی کو منانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن خوش نہ ہو، دوست جائیں گے تو پیپلز پارٹی ارکان واپس آجائیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو مجھے تکلیف ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے تھا، پانی کی تقسیم معاہدے کے تحت ہوگی، شیری رحمان نے سلجھی ہوئی گفتگو کی، اپنے تحفظات کا اظہار کیا، صدر مملکت نے بھی بات کی ہے، اپوزیشن کو زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں، جمہوریت میں احتجاج کا حق ہے، جمہوری نظام میں سردی گرمی ہوتی ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جوائنٹ سروے کیا گیا ہے، تین دریاؤں میں ایک وقت میں سیلاب آیا، ان دریاؤں میں سیلاب آیا جن میں پانی نہیں ہوتا، صدر مملکت بزرگ سیاستدان ہیں وہ صلح جوئی کا کردار ادا کریں گے، ہم کوشش کریں گے دوستوں کو منا کر لائیں۔
بعد ازاں انوشہ رحمان، عامر چشتی، سینیٹر افنان پیپلز پارٹی ارکان کو منانے چلے گئے۔