حکومتیں مل کر غزہ کو مٹانے کیلیے اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہیں، گریٹا تھنبرگ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایتھنز:سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت گلوبل صمود فلوٹیلا کے درجنوں کارکن اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد یونان پہنچ گئے، جہاں ایتھنز ایئرپورٹ پر فلسطین کے حامی افراد نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق گریٹا تھنبرگ سمیت مزید 171 کارکنوں کو ملک بدر کر دیا گیا، جس کے بعد ملک بدر کیے گئے کارکنوں کی کل تعداد 341 ہو گئی، مجموعی طور پر 479 افراد کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ غزہ کا محاصرہ توڑنے اور وہاں انسانی امداد پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
یونانی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق، 161 کارکنوں کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعے ایتھنز لایا گیا، جن میں 22 سالہ گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں، ان میں 27 یونانی شہریوں کے علاوہ تقریباً 20 مختلف ممالک کے کارکنان شامل تھے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ میں بالکل واضح طور پر کہنا چاہتی ہوں کہ غزہ میں ایک نسل کشی جاری ہے، بین الاقوامی ادارے جنگی جرائم کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔
گریٹا تھنبرگ نے مزید کہا کہ ہم نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے ذریعے وہ ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی جو ہماری حکومتیں انجام دینے میں ناکام رہیں، رہائی کے بعد مختلف ممالک سے واپس آنے والے کارکنوں نے اسرائیلی جیلوں میں بدسلوکی اور تشدد کے سنگین الزامات عائد کیے۔
سوئٹزرلینڈ واپس پہنچنے والے نو کارکنوں نے بتایا کہ انہیں نیند سے محروم رکھا گیا، پانی اور خوراک نہیں دی گئی، مارا پیٹا گیا اور بعض کو پنجروں میں بند کیا گیا۔
اسی طرح ہسپانوی کارکنوں نے بھی اپنے ساتھ کیے گئے سلوک کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ، اسرائیلی فورسز نے ہمیں مارا، زمین پر گھسیٹا، آنکھوں پر پٹیاں باندھیں، ہاتھ پاؤں باندھے، پنجروں میں رکھا اور گالیاں دیں۔
سویڈش کارکنوں کے مطابق، گریٹا تھنبرگ کو زبردستی اسرائیلی پرچم اٹھانے پر مجبور کیا گیا، جبکہ دیگر کارکنوں کو صاف پانی، کھانے اور ذاتی سامان سے محروم رکھا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گریٹا تھنبرگ
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا، 40 گھنٹے بھوکا پیاسا رکھا گیا، برہنہ کیا گیا، دیوار پر مسلم بچوں کے خون سے نام لکھے تھے
آیکن کانتوگلو نے کہا کہ ہمیں جانوروں کے پنجرے نما کمروں میں بند کیا گیا، دیواروں پر خون سے عربی میں بچوں کے نام لکھے تھے جبکہ ہمیں 40 گھنٹوں تک بھوکا پیاسا رکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ترک کارکنوں کو برہنہ کرکے تلاشی لی گئی جبکہ گریٹا تھنبرگ کے ساتھ بھی بہت برا سلوک کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ صمود فلوٹیلا سے گرفتار کیے گئے ترکیہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن آیکن کانتوگلو نے اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز سلوک پر خاموشی توڑ دی ہے۔ عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے گرفتار کیے گئے 137 انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کیا گیا، جس کے بعد وہ استنبول پہنچے۔ رہائی پانے والے کارکنوں کا تعلق مختلف ممالک سے ہے، جبکہ ان میں ترک صحافی بھی شامل ہیں، جنہوں نے انکشاف کیا تھا کہ گریٹا تھنبرگ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں اسرائیلی پرچم زبردستی چومنے پر مجبور کیا گیا۔
استنبول پہنچنے والے ترک کارکن آیکن کانتوگلونے اسرائیلی حراست میں بدسلوکی کی تفصیلات بتائیں اور انکشاف کیا کہ حراست میں لینے کے بعد اسرائیلی اہلکار نے کہا "تم اسرائیل میں ہو، اب کسی بھی جگہ غزہ کا نام نہیں ہے۔ آیکن کانتوگلو نے کہا کہ ہمیں جانوروں کے پنجرے نما کمروں میں بند کیا گیا، دیواروں پر خون سے عربی میں بچوں کے نام لکھے تھے جبکہ ہمیں 40 گھنٹوں تک بھوکا پیاسا رکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ترک کارکنوں کو برہنہ کرکے تلاشی لی گئی جبکہ گریٹا تھنبرگ کے ساتھ بھی بہت برا سلوک کیا گیا۔