غزہ میں جنگ کی وجہ سے اسرائیل کے تشخص کو شدید نقصان پہنچا، امریکی وزیرخارجہ کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ نے اسرائیل کے عالمی تشخص کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ان کا بیان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اعلان کیا کہ وہ غزہ شہر میں اپنی جارحانہ کارروائیاں عارضی طور پر معطل کرے گی۔ یہ فیصلہ اُس قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بعد کیا گیا ہے جو گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل سے ڈی پورٹ کیے گئے مزید کارکنوں کی جانب سے حراست میں بدسلوکی کے انکشافات
روبیو نے امریکی نشریاتی ادارے ‘سی بی ایس فیس دی نیشن’ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چاہے ہم اس سے متفق ہوں یا نہ ہوں، ہم نے دیکھا کہ برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر ممالک نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت یا اس کا اشارہ دیا ہے۔ یہاں تک کہ ہماری اپنی اندرونی سیاست میں بھی اسرائیل پر تنقید دیکھنے کو ملی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کا نکتہ یہی ہے کہ چاہے آپ سمجھتے ہوں کہ یہ کارروائی درست تھی یا غلط، آپ اس کے اسرائیل کی عالمی حیثیت پر پڑنے والے اثرات کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔
غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 67 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، تاہم اسرائیل نے تاحال ٹرمپ کے فوری فضائی کارروائیاں روکنے کے مطالبے کو مسترد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
روبیو نے کہا کہ جیسے ہی قیدیوں کے تبادلے کی تفصیلات طے ہو جائیں گی اسرائیل حملے روک دے گا۔ ‘یہ سب تسلیم کرتے ہیں کہ آپ بمباری کے دوران یرغمالیوں کو رہا نہیں کر سکتے، لہٰذا حملے رکنے ہوں گے۔’
معاہدے کے تحت حماس تمام باقی اسرائیلی یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کرنے پر آمادہ ہے، تاہم اس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی غزہ سے مکمل انخلا پر کوئی وعدہ نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین قیدیوں کے
پڑھیں:
اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند وزیرِ قومی سلامتی اتمر بن گویر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والی فلوٹیلا کے گرفتار کارکنوں کو وعدے کے مطابق سخت سکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے، یہ کارکن دہشت گردوں کے حامی ہیں اور انہیں دہشت گردوں جیسا ہی سلوک دیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق بن گویر نے کہا کہ ان کے کپڑے بھی دہشت گردوں جیسے ہیں اور سہولتیں بھی کم سے کم دی جا رہی ہیں، یہی میں نے کہا تھا اور یہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو فوری ملک بدر کرناغلطی ہے اور انہیں چند ماہ تک اسرائیلی جیل میں رکھا جانا چاہیے تاکہ وہ دوبارہ فلوٹیلا کا حصہ نہ بن سکیں۔
یاد رہے کہ بدھ کی شب اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی 42 کشتیوں پر سوار تقریباً 470 کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق اب تک چار افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے جبکہ باقیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، گرفتار شدگان میں مختلف ممالک کے انسانی حقوق کارکن، وکلا، منتخب نمائندے اور سول سوسائٹی کے افراد شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ فلوٹیلا نے بحری محاصرے کی خلاف ورزی کی، منتظمین کے مطابق یہ قافلہ خالصتاً انسانیت اور علامتی امداد کے لیے بھیجا گیا تھا جس کا مقصد دنیا کی توجہ غزہ کی ابتر صورتحال کی طرف مبذول کرانا تھا۔
واضح رہےکہ فلوٹیلا کی گرفتاری اور کارکنوں کے ساتھ سلوک نے عالمی سطح پر شدید ردِ عمل کو جنم دیا ہے، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور انسانی حقوق تنظیموں نے اسرائیلی رویے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ادھر بعض ملکوں نے اپنے شہریوں کی گرفتاری پر اسرائیل سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے عوام تک انسانی امداد کی راہ روکی ہے، مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔