بھارت کو پہلے ہی عالمی سطح پر رسوائی ملی، دوبارہ حرکت کی تو انجام سنگین ہوگا: وزیرِ دفاع
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے دوبارہ کسی فوجی ایڈونچر کی کوشش کی تو اسے ماضی سے بھی زیادہ ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت نے پہلے بھی ایک ایڈونچر کیا تھا جس کے بعد پوری دنیا میں اسے شرمندگی اٹھانا پڑی، اور اس کی عزت خاک میں مل گئی۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ بھارت کی یہ جارحانہ کوششیں دراصل انتخابی سیاست کا حصہ ہیں، اگر بھارت دوبارہ ایسی حرکت کرے گا تو پاکستان کی جانب سے پوری قوت کے ساتھ جواب دیا جائے گا، جیسا کہ ماضی میں دیا گیا تھا۔
وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کی اندرونی کمزوریوں کو ظاہر کرتی ہیں، بھارتی قیادت اپنے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کی حرکات کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
غزہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ فلسطینیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور امن منصوبے کے باعث اب وہاں روشنی کی ایک نئی کرن دکھائی دے رہی ہے، منصوبے کی حتمی شکل سامنے آنے کے بعد ایک زاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہوگی۔
وزیرِ دفاع نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطین کے حق میں آواز بلند کرے، کیونکہ دنیا بھر کے عوام پہلے ہی سڑکوں، بازاروں اور شہروں میں نکل کر فلسطینی عوام سے یکجہتی کا مظاہرہ کر چکے ہیں، جو اس بات کی گواہی ہے کہ ایک زاد فلسطینی ریاست کا قیام عالمی ضمیر کی ضرورت بن چکا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے
پڑھیں:
بھارت کو پڑنے والی مار سے پراکسی وار میں شدت آئی، امریکہ ہماری فتح کا اعلان کر رہا ہے: خواجہ آصف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پراکسی وار میں شدت آئی ہے۔ اس کی وجہ بھارت کو پڑنے والی مار ہے۔ بھارت اپنی خفت مٹانے کے لئے افغانستان کے ذریعے ہمیں متاثر کرنا چاہتا ہے۔ دہشتگردی 80ء کی دہائی میں شروع ہوئی۔ ہم اس پر قابو پائیں گے۔ پاکستان میں کبھی پراکسی وار ختم نہیں ہوئی تھی، اب دوبارہ شدت آئی ہے۔ یہ دہائیوں سے چل رہی ہے۔ ہم امریکہ کے ساتھ دو جنگوں میں شریک رہے۔ انڈیا پر ہماری فتح کا امریکہ اعلان کر رہا ہے، اور ہماری فتح کی تصدیق کر رہا ہے۔ ہمیں کبھی اتنا بڑا بریک تھرو نہیں ملا۔ ہم طالبان سے متعلق کافی عرصے سے شور مچا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے جنگیں بند کروائی ہیں۔ ہماری فورسز نے دلیری سے پرفارم کیا ہے۔ انڈیا کی ساکھ عالمی سطح پر خراب ہوئی ہے۔ ہمارے فیلڈ مارشل کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ مئی کے کچھ وقت بعد بھارت کے ساتھ ایک اور جنگ کا خطرہ تھا۔ بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ اب بھی برقرار ہے۔ بھارتی ریاست بہار کے الیکشن پر سوالات اٹھ ہے ہیں۔ صدر ٹرمپ بار بار جنگ کا ذکر کر رہے ہیں۔ مودی کچھ نہیں بول رہا۔ بھارت کو پہلے بھی علم تھا کہ ہمارے پاس کیا ہے۔ بھارت کے چیف آف ڈیفنس نے بھی اپنے جہاز گرنے کی تصدیق کی۔ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے تین ادوار ہوئے۔ پچھلے کچھ سالوں سے افغانستان سے ہزاروں دہشتگرد آئے۔ افغان طالبان کی اندرونی لڑائیاں بہت زیادہ ہیں۔ افغانستان کو دہشتگردی کا جواب دیں گے۔