ہنگری کے معروف ادیب لازلو کراسناہورکائی کو 2025 کا نوبیل انعام برائے ادب دیا گیا ہے۔

سوئیڈش اکیڈمی کے مطابق یہ اعزاز انہیں ان کے ’پُراثر اور بصیرت افروز ادبی کام‘ کے اعتراف میں دیا گیا، جو ’تباہی اور خوف کے عالم میں فن کی طاقت کو ازسرِنو ثابت کرتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: نوبیل انعام پانے والوں میں سعودی سائنسدان عمر بن مونس یاغی بھی شامل

اکیڈمی نے کراسناہورکائی کو وسطی یورپ کی عظیم داستانی روایت کا نمایاں نمائندہ قرار دیا، جس کی جڑیں کافکا اور تھامس برنہارڈ جیسے مصنفین سے ملتی ہیں۔ کراسناہورکائی کی تحریروں میں فلسفیانہ گہرائی، طنز، المیہ اور مشرقی فکری اثرات کا امتزاج پایا جاتا ہے۔

László Krasznahorkai – awarded the 2025 #NobelPrize in Literature – was born in 1954 in the small town of Gyula in southeast Hungary, near the Romanian border.

A similar remote rural area is the scene of Krasznahorkai’s first novel ‘Sátántangó’, published in 1985 (‘Satantango’,… pic.twitter.com/ssEDBfumCX

— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 9, 2025

1954 میں ہنگری کے قصبے گیولا میں پیدا ہونے والے مصنف کو عالمی شہرت 1985 کے ناول ’شیطانی رقص‘ سے ملی، جس میں کمیونزم کے خاتمے سے قبل دیہی زندگی کی ویرانی کو علامتی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ ناول بعدازاں ہنگری کے فلم ساز بیلا ٹار نے 7 گھنٹے طویل فلم کی صورت میں بھی پیش کیا۔

کراسناہورکائی کی تحریروں پر چین اور جاپان کے سفر کا گہرا اثر ہے، جب کہ ان کی کئی تخلیقات کو بین الاقوامی سطح پر تنقیدی پذیرائی حاصل ہوئی۔ وہ ہنگری کے دوسرے مصنف ہیں جنہیں ادب کا نوبل انعام ملا، اس سے قبل 2002 میں ایمرے کیرتیس کو یہ اعزاز دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:نوبیل امن انعام کون جیت سکتا ہے اور فیصلہ کیسے ہوتا ہے؟

ادبی ماہرین کے مطابق، کراسناہورکائی کے ناولوں میں پیش کردہ تباہی، مایوسی اور طنزیہ مزاح آج کی دنیا کے حالات سے، خصوصاً روس اور یوکرین جنگ اور فلسطین اور اسرائیل کے تنازع سے گہرا تعلق رکھتے ہیں، اور اسی باعث ان کی تحریریں نئے قارئین کے لیے بھی غیر معمولی معنویت رکھتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل جنگ روس شیطانی رقص فلسطین کمیونزم ہنگری یوکرین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین کمیونزم یوکرین ہنگری کے

پڑھیں:

کیمیا کا نوبیل انعام جینے والے سعودی شہری اور فلسطینی سائنس دان عمر یاغی کون ہیں ؟

اردنی نژاد فلسطینی سائنس دان اور سعودی شہریت رکھنے والے پروفیسر عمر مؤنس یاغی نے نوبیل انعام برائے کیمیا اپنے نام کر لیا۔

سویڈن کی شاہی اکیڈمی آف سائنسز نے اعلان کیا کہ یہ انعام عمر یاغی کے ساتھ جاپان کے سوسومو کیتاگاوا اور آسٹریلیا کے رچرڈ روبسن کو مشترکہ طور پر دیا جا رہا ہے۔

تینوں سائنس دانوں کو "میٹل آرگینک فریم ورک (MOFs)" کی ایجاد اور اس میں نمایاں تحقیقی خدمات کے اعتراف میں یہ اعزاز ملا۔

یہ ایوارڈ کیمیائی سائنسز کا سب سے بڑا عالمی اعزاز ہے جس کے ساتھ 1 کروڑ 10 لاکھ سویڈش کرونر (تقریباً 12 لاکھ ڈالر) کی رقم بھی دی جاتی ہے۔

سعودی سائنسدان کون ہیں ؟

1965 میں اردن کے دارالحکومت میں پیدا ہونے والے پروفیسر عمر یاغی ایک فلسطینی ہیں اور فی الوقت امریکا کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، برکلی میں پروفیسر ہیں۔

علاوہ ازیں وہ "برکلی گلوبل سائنسز انسٹیٹیوٹ" کے بانی ڈائریکٹر بھی ہیں اور لارنس برکلی نیشنل لیبارٹری میں تحقیق میں مشغول رہتے ہیں۔

انھوں نے امریکا میں ہی تعلیم حاصل کی اور 1990 میں یونیورسٹی آف الینوائے سے پی ایچ ڈی کی ڈگری لی۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں ریسرچ فیلو رہنے کے بعد انہوں نے ایریزونا، مشی گن اور یو سی ایل اے جیسی بڑی جامعات میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ 2012 سے وہ برکلی سے وابستہ ہیں۔

پروفیسر یاغی کو "ریٹیکیولر کیمسٹری" کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ اس شعبے نے ایسے کھلے فریم ورک ڈھانچے متعارف کرائے جنہیں گیس ذخیرہ کرنے، توانائی کے تحفظ اور ماحولیاتی ٹیکنالوجیز میں انقلابی اہمیت حاصل ہے۔

وہ متعدد عالمی ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں جن میں شاہ فیصل ایوارڈ (2015)، مصطفی پرائز برائے نینو سائنس، البرٹ آئن اسٹائن ورلڈ ایوارڈ آف سائنس اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی جانب سے دیا جانے والا فرسٹ کلاس میڈل آف ایکسیلنس (2017) شامل ہیں۔

ان خدمات کے باعث ہی پروفیسر عمر یاغی کو 2021 میں سعودی شہریت دی گئی اور 2024 میں "نوابغ العرب" ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

کیمیائی علوم میں دنیا کے صفِ اول کے محقق سمجھے جانے والے عمر یاغی 1998 سے 2008 تک دنیا کے بہترین سائنس دانوں کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر بھی رہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ ایک سعودی شہریت رکھنے والے سائنس دان کو کیمیا کا نوبیل انعام ملا ہے، جو نہ صرف ان کے ذاتی سفر بلکہ عرب دنیا کے سائنسی میدان میں تاریخی سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ادب کو نوبیل انعام ہنگری کے ناول نگار لاسزلو کراسزنہورکائی کے نام
  • وہ حقدار ہیں؛ ٹرمپ کو نوبیل امن دیا جائے؛ اسرائیلی وزیراعظم کا مطالبہ
  • نوبیل امن انعام کا فیصلہ کل ہوگا : ٹرمپ کی شدید خواہش پوری ہوگی یا دل ٹوٹے گا؟
  • پیاس کی کہانی
  • کیمسٹری کا نوبیل انعام سعودی عرب نژاد سمیت 3 سائنسدانوں کے نام
  • کیمیا کا نوبیل انعام جینے والے سعودی شہری اور فلسطینی سائنس دان عمر یاغی کون ہیں ؟
  • نوبیل امن انعام 2025: ٹرمپ کے امکانات معدوم، مگر کون ہوگا فاتح؟
  • فزکس کا نوبیل انعام مشترکہ طور پر 3سائنسدانوں کے نام
  • ٹرمپ نے چین کو تائیوان کیخلاف طاقت کے استعمال سے روکا تو نوبل انعام کے حقدار ہونگے، تائیوانی صدر