ہنگری کے مصنف لازلو کراسناہورکائی ادب کے نوبیل انعام کے حقدار قرار
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
ہنگری کے معروف ادیب لازلو کراسناہورکائی کو 2025 کا نوبیل انعام برائے ادب دیا گیا ہے۔
سوئیڈش اکیڈمی کے مطابق یہ اعزاز انہیں ان کے ’پُراثر اور بصیرت افروز ادبی کام‘ کے اعتراف میں دیا گیا، جو ’تباہی اور خوف کے عالم میں فن کی طاقت کو ازسرِنو ثابت کرتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: نوبیل انعام پانے والوں میں سعودی سائنسدان عمر بن مونس یاغی بھی شامل
اکیڈمی نے کراسناہورکائی کو وسطی یورپ کی عظیم داستانی روایت کا نمایاں نمائندہ قرار دیا، جس کی جڑیں کافکا اور تھامس برنہارڈ جیسے مصنفین سے ملتی ہیں۔ کراسناہورکائی کی تحریروں میں فلسفیانہ گہرائی، طنز، المیہ اور مشرقی فکری اثرات کا امتزاج پایا جاتا ہے۔
László Krasznahorkai – awarded the 2025 #NobelPrize in Literature – was born in 1954 in the small town of Gyula in southeast Hungary, near the Romanian border.
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 9, 2025
1954 میں ہنگری کے قصبے گیولا میں پیدا ہونے والے مصنف کو عالمی شہرت 1985 کے ناول ’شیطانی رقص‘ سے ملی، جس میں کمیونزم کے خاتمے سے قبل دیہی زندگی کی ویرانی کو علامتی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ ناول بعدازاں ہنگری کے فلم ساز بیلا ٹار نے 7 گھنٹے طویل فلم کی صورت میں بھی پیش کیا۔
کراسناہورکائی کی تحریروں پر چین اور جاپان کے سفر کا گہرا اثر ہے، جب کہ ان کی کئی تخلیقات کو بین الاقوامی سطح پر تنقیدی پذیرائی حاصل ہوئی۔ وہ ہنگری کے دوسرے مصنف ہیں جنہیں ادب کا نوبل انعام ملا، اس سے قبل 2002 میں ایمرے کیرتیس کو یہ اعزاز دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:نوبیل امن انعام کون جیت سکتا ہے اور فیصلہ کیسے ہوتا ہے؟
ادبی ماہرین کے مطابق، کراسناہورکائی کے ناولوں میں پیش کردہ تباہی، مایوسی اور طنزیہ مزاح آج کی دنیا کے حالات سے، خصوصاً روس اور یوکرین جنگ اور فلسطین اور اسرائیل کے تنازع سے گہرا تعلق رکھتے ہیں، اور اسی باعث ان کی تحریریں نئے قارئین کے لیے بھی غیر معمولی معنویت رکھتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جنگ روس شیطانی رقص فلسطین کمیونزم ہنگری یوکرینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین کمیونزم یوکرین ہنگری کے
پڑھیں:
دنیا میں اللہ کی حاکمیت چاہتے ہیں‘ کسی قاتل کو نوبل انعام کیلیے نامزد نہ کیا جائے‘ سراج الحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (صباح نیوز) سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ امریکا کے باغیوں کی پوری دنیا کی قیادت ایک نئی صبح کی تلاش میں یہاں جمع ہے ہم ایک ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں نیکی کرنا آسان اور برائی کرنا مشکل ہو، جس میں کشمیر اور فلسطین کو آزادی نصیب ہوگی اور ہم اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ کو وطن لانے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسی عدالت چاہتے ہیں جہاں عام آدمی کو انصاف ملے۔ ہم ایسی ریاست چاہتے ہیں جہاں غریبوں کو مفت علاج اور تعلیم کی سہولت ملے۔اجتماع عام کے دوسرے روز ’’جہان نو ہورہا ہے پیدا‘‘کے عنوان سے آخری سیشن میں 45ممالک سے آئے ہوئے 120مندوبین نے شرکت کی۔سیشن سے اخوان المسلمون کی نمائندے بزرگ رہنما شیخ حمام سعید،رہنما حکمران جماعت ملائشیا سے ڈاکٹر مازلی ملک، مراکش سے سربراہ تحریک التوحیدوالااحسان سید ڈاکٹر اوس رمال،برطانیہ سے نومسلم خاتون سماجی رہنما نورین بوتھ، ترکیی سے سعادت پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاتح اربکان،مرکزی رہنماحماس خلیل الحیہ،برازیل سے تھیاگوایویلا رہنما صمود فلوٹیلا،عراق سے ابواوس اخوان المسلمون کے شیخ اسماعیل،نیلسن منڈیلا کی ساتھی ڈاکٹر فرینک چکا، جنوبی افریقا سے اسلامک لبریشن فرنٹ فلپائن رہنما مورو اسماعیل ابراہیم، نائب امیر جماعت اسلامی بنگلا دیش پروفیسر مجیب الرحمن، بوسنیا سے علیجاہ عزت بیگوچ پارٹی پروفیسر یحیٰ، رہنماآل پارٹیزحر یت صدر تحریک کانفرنس کے نمائندے پروفیسر غلام محمد صفی،تیونس سے رہنما تحریک النہضہ ڈاکٹر علی بن عرفہ،قائد علماء فلسطین شیخ مروان، برہان کایا بیکن،رکن ترک پارلیمنٹ نمائندہ صدر اردگان ڈاکٹرانس تکریتی، صدر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان ڈاکٹر حفیظ الرحمن ودیگر نے خطاب کیا۔اس موقع پر شیخ علی محی الدین قرعہ داغی نے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کو یادگاری شیلڈ پیش کی جبکہ ڈائریکٹر امور خارجہ ڈاکٹر آصف لقمان قاضی نے نطامت کے فرائض انجام دیے۔سابق امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اجتماع عام کے دوسرے روز ’’جہان نو ہورہا ہے پیدا‘‘کے عنوان سے آخری سیشن سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حافظ نعیم الرحمن کی ٹیم کو خراج تحسین اور شاباشی دیتا ہوں جنہوں نے نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر علامہ اقبال کے خواب کے مطابق امت کے رہنماؤں کو جمع کیا۔اجتماع میں امریکا اور اس کے حواریوں کے باغی جمع ہیں اور امت مسلمہ کو جوڑرہے ہیں،ہم ایک ایسی دنیا چاہتے ہیں جس میں حاکمیت صرف اور صرف اللہ کی اور نظام اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے احکامات کے مطابق ہو۔ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں قاتل کو نوبل پرائز کے انعام کے لیے نامزد نہ کیا جائے ملک میں ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں طبقاتی نظام رائج نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور افغان کے لوگوں نے قربانیاں دے کر شہنشائیت کا دور ختم کیا۔پاکستان میں بھی وہ دن ضرور آئے گا جب جاگیرداروں، وڈیروں اور خانوں کی اجارہ داری ختم ہوگی۔اجتماع عام میں دنیا بھر میں مختلف ممالک کی اسلامی تحریکوں کے سربراہان نے شرکت کی جن میں صدر الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین قطرشیخ علی محی الدین قرہ داغی،مرکزی رہنما، حماس خلیل الحیہ،قائد علماء فلسطین شیخ مروان،رہنما، کشمیر سے آل پارٹیز حریت صدر تحریک کانفرنس کے نمائندے پروفیسر غلام محمد صفی،اردن سے بزرگ رہنما، مصر سے نائب مرشد عام، اخوان المسلمون ڈاکٹر حلمی الجزار،ترکی سے سربراہ، سعادت پارٹی ڈاکٹر فاتح اربکان،ترکی سے پارلیمنٹرین، جماعتِ صدر اردوان برہان کایاتْرک،نائب، رفاہ پارٹی ڈاکٹر دوآن بیکن،الجزائر سے نائب صدر، حرکتہ مجتمع السلم ڈاکٹر ناصر حمدادوش،سوڈان سے سربراہ، اخوان المسلمون شیخ عادل علی اللہ،سینیگال سے نائب صدر، تحریک عباد الرحمن مبنگے تلہ،صومالیہ سے شیخ احمدرہنماشیخ محمد،بوسنیا سے نمائندہ، علی عزت بیگووچ کی جماعت پروفیسر یحییٰ،مقدونیہ سے سعید رمضانی،مونٹی نیگرو سے امام جماعت امام ڈزتیمو،فلپائن سے رہنما، مورواسلامک لبریشن فرنٹ اسماعیل ابراہیم،ملائیشیا سے ڈائریکٹر امور خارجہ، حزب اسلامی ڈاکٹر خلیل عبدالہادی،ملائیشیا سے وزیر، صوبہ کلانتان حاجمہ ممتاز،انڈونیشیا سے رہنما، جسٹس پارٹی جزولی جوینی،برطانیہ سے ڈاکٹر انس التکریتی،فلسطین سے پروفیسر ڈاکٹر سامی العریان،دانشور،سربراہ، رفاہی ادارہ منیر سعید،امریکا سے کشمیری رہنماڈاکٹر غلام نبی فائی،برطانیہ سے کشمیری رہنمامزمل ایوب ٹھاکر،چین سے ڈاکٹر وکٹر گاؤ دانشور،امریکا سے پروفیسر، جارج واشنگٹن یونیورسٹیپروفیسر جان اسپیٹو،امریکا سے سماجی کارکنشان کنگ،بوسنیا سے دانشورپروفیسر یحییٰ ملاحاصلووچ،ملائیشیا سے سربراہ، تحریک اکرام بدلی شاہ،مصر سے ڈاکٹر محی الدین الزایط،برطانیہ سے سابق صدر، یو کے اسلامک مشنڈاکٹر زاہد پرویز،امریکا سے سابق صدر، اسلامک سرکل آف نارتھ امریکاڈاکٹر محمد یونس،ترکی سے اسپیکر، قومی اسمبلی نعمان قرطلمش شامل تھے۔