سپریم کورٹ میں بنیادی حقوق پر سمپوزیم، سیکریٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ کی سپریم کورٹ آمد
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سیکریٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ ڈاکٹر محمد بن الکریم سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے سیکریٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ کا استقبال کیا، سیکریٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ بین المذاہب ہم آہنگی اور بنیادی حقوق سے متعلق تقریب سے خطاب کریں گے۔
سپریم کورٹ میں بین المذاہب ہم آہنگی اور بنیادی حقوق سے متعلق سمپوزیم آج ہوگا، مسلم ورلڈ لیگ کے سیکریٹری جنرل محمد بن الکریم العیسی سمپوزیم میں شریک ہوں گے۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ججز سمیت قانونی ماہرین بھی سپموزیم میں شرکت کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ مہمان خصوصی اور تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، باہمی احترام، بنیادی حقوق اور انصاف سب کیلئے کے موضوع پر اکٹھے ہوئے ہیں، اس تقریب میں میرے دو استاد جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی اور جسٹس (ر) محمد بن الکریم العیسی بھی شریک ہیں، محمد بن الکریم العیسی سعودی عرب کی عدلیہ کے سربراہ بھی رہے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور بنیادی حقوق کسی بھی معاشرے کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، اسلام کا پیغام برداشت اور رواداری کا ہے، قانون کی حکمرانی سب ہر لازم ہے، میری دعا ہے کہ یہ سمپوزیم ہمیں اس معاشرے میں لے جائے جہاں قانون کی حکمرانی ہو، آج کی تقریب آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق سے استفادہ فراہم کرنے کا موقع دے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیکریٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ محمد بن الکریم بنیادی حقوق سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپر ٹیکس کیس: یہاں انکم ٹیکس نہیں دیتے تو سپر ٹیکس کیسے دیں گے، جج سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ یہاں تو انکم ٹیکس نہیں دیتے، سپر ٹیکس کیسے دیں گے، اب تو سیلاب کی وجہ سے یہ نا کہہ دیں کہ جو ٹیکس لگا ہے وہ بھی نہیں دیں گے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی، مختلف ٹیکس پیرز کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیے اور مؤقف اپنایا کہ سپر ٹیکس سیکشن چھ بی (اے) کے تحت ہی لگایا جا سکتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ یکم جولائی 2021 سے 30 جون 2022 تک کون سا ٹیکس ائیر ہو گا، سادہ لفظوں میں پوچھوں تو پیج نمبر ایک سے ان ورڈز لکھا ہے تو کیا پیج نمبر ایک سے پڑھیں گے؟۔
فروغ نسیم نے مؤقف اپنایا کہ اگر یہ لکھا ہو کہ پیج نمبر ایک سے ان ورڈ تو وہ پیج نمبر دو سے پڑھا جائے گا، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جب چارجز سیکشن کے تحت ٹیکس لیا جا سکتا ہے تو پھر کیا مسلئہ ہے؟۔
فروغ نسیم نے جواب دیا کہ چارجز سیکشنز اور انشورنس کمپنیوں کے حوالے سے کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں، انشورنس کمپنی پر کون سا اور کتنا ٹیکس نافذ ہو گا اس حوالے سے بھی سیکشن موجود ہے، ٹیکس نافذ کرنے کے لیے شیڈول ضروری ہے بغیر شیڈول کے ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو انکم ٹیکس نہیں دیتے سپر ٹیکس کیسے دیں گے، اب تو سیلاب کی وجہ سے یہ نا کہہ دیں کہ جو ٹیکس لگا ہے وہ بھی نہیں دیں گے۔
سریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔