سپریم کرٹ؛ شبلی فراز کی نشست پر سینیٹ الیکشن کا شیڈول معطل کرنے کی استدعا مسترد
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کی نشست پر سینیٹ الیکشن کا شیڈول معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔
آئینی بینچ نے شبلی فراز کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے اپیل نمٹا دی۔ عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کو شبلی فراز کی زیر التواء درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے شبلی فراز کی خالی سیٹ پر سینیٹ الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سینیٹ الیکشن میں مداخلت نہیں کریں گے۔
دوران سماعت، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کل شبلی فراز کی نشست پر سینیٹ کا الیکشن ہے، استدعا ہے کہ الیکشن شیڈول معطل کریں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ سینیٹ الیکشن کے لیے جب آپ نے امیدوار نامزد کر دیا تو پھر حکم امتناع کیوں مانگ رہے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ امیدوار نامزد کرنا تو مجبوری تھی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے بیرسٹر گوہر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود تحریک انصاف کے چیئرمین ہیں، امیدوار نامزد کیا ہے تو پھر حکم امتناعی کیوں مانگ رہے ہیں۔ کل کتنی سیٹوں پر الیکشن ہے؟
وکیل بیرسٹر گوہر بتایا کہ صرف ایک سیٹ پر الیکشن ہے، دو آئینی آفس سے ہمیں بے آبرو کرکے نکالا ہے۔ آپ الیکشن پر حکم امتناع کر دیں، سینٹ کا الیکشن روک دیں۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کے کیس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا فیصلہ ختم کر دیا۔ عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کو فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ سینیٹ الیکشن شبلی فراز کی پر سینیٹ
پڑھیں:
عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کی اپیلیں سپریم کورٹ سے واپس لے لی گئیں
سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی قیادت سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے، جہاں بیرسٹر گوہر علی خان نے عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف دائر اپیلیں واپس لے لیں۔
سماعت کے دوران بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمر ایوب کی ہدایت پر ان کی نااہلی کی اپیل واپس لی جا رہی ہے کیونکہ وہ خود انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے، اور ان کی نشست پر ان کی اہلیہ امیدوار ہوں گی۔ اسی طرح شبلی فراز کو سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف کے عہدے سے ہٹانے کی اپیل بھی واپس لی گئی۔
تاہم عدالت نے شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف اپیل پر نوٹس جاری کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 29 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ شبلی فراز کی خالی نشست پر 30 اکتوبر کو ضمنی الیکشن ہونا ہے، اس لیے کیس 29 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے سوال کیا کہ کیا ملزمان نے سرنڈر کر دیا؟ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے ابھی تک سرنڈر نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف کی ڈی نوٹیفکیشن کے خلاف اپیل بھی واپس لے لی گئی کیونکہ محمود خان اچکزئی کو پہلے ہی لیڈر آف دی اپوزیشن مقرر کر دیا گیا ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے ضمنی الیکشن کے مختصر وقت پر تبصرہ کیا، جبکہ جسٹس امین الدین خان نے سوال کیا کہ حفاظتی ضمانت کے بعد عمر ایوب نے سرنڈر کیا یا نہیں۔ بیرسٹر گوہر نے وضاحت دی کہ یہ معاملہ سول نوعیت کا ہے، فوجداری نہیں، اور شبلی فراز کے کیس کو آگے لے جانا مقصود ہے۔
سپریم کورٹ نے کیس 29 اکتوبر کے لیے مقرر کر دیا ہے تاکہ شبلی فراز کی نشست پر 30 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن سے قبل سماعت مکمل ہو سکے۔