باجوڑ میں بڑا آپریشن میں مارا جانے والا قاری امجد کون تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے ایک بڑی انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی (IBO) میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج) کے نائب امیر قاری امجد عرف مفتی حضرت یا مفتی مزاحم کو ہلاک کر دیا۔
قاری امجد دہشتگرد تنظیم کا نمبر دو رہنما تھا اور اسے پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں دہشت گرد نیٹ ورک کا مرکزی منصوبہ ساز سمجھا جاتا تھا۔
ٹھوس انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیذرائع کے مطابق قاری امجد گزشتہ دو ہفتوں سے باجوڑ میں روپوش تھا جہاں وہ اپنے سربراہ مفتی نور ولی محسود کے احکامات پر دہشت گرد سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، فتنہ الخوارج کے 8 دہشتگرد ہلاک
پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے اس کی نقل و حرکت پر مسلسل نظر رکھی اور ایک اعلیٰ مہارت کے حامل آپریشن میں اسے نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا۔
قاری امجد کون تھا؟قاری امجد، جسے ’مفتی حضرت‘ یا ’مفتی مزاحم‘ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، ٹی ٹی پی کی شوریٰ کا اہم رکن اور مفتی نور ولی محسود کے بعد دوسرا بڑا رہنما تھا۔
وہ نہ صرف تنظیم کی منصوبہ بندی میں پیش پیش تھا بلکہ میدانِ عمل میں بھی سرگرم کردار ادا کرتا رہا۔ امریکا نے 2022 میں اسے عالمی دہشت گرد (Specially Designated Global Terrorist) قرار دیا تھا۔
دہشتگرد سرگرمیوں میں کلیدی کردارقاری امجد نے خیبرپختونخوا اور سابقہ فاٹا میں متعدد خودکش حملوں، بارودی سرنگوں کے دھماکوں اور سرحدی چوکیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کی۔
یہ بھی پڑھیں:وزیرستان: پاک آرمی اور خوارج کے درمیان فائرنگ، لیفٹیننٹ کرنل سمیت 5 جوان شہید
وہ خاص طور پر لڑکیوں کے اسکولوں کو نشانہ بنانے اور تعلیمی اداروں کی تباہی کے لیے بدنام تھا۔ اس نے ٹی ٹی پی کے اندر ڈرون اور کوآڈ کاپٹر ٹیمیں تشکیل دیں جو سرحدی چوکیوں پر بم گرانے کی کارروائیوں میں ملوث تھیں۔
اس کے علاوہ وہ تنظیم کے اندر نئی دہشت گرد تکنیکوں اور تربیتی مراکز کے قیام میں بھی پیش پیش رہا۔
تنظیمی ڈھانچے کو شدید دھچکاقاری امجد کی ہلاکت سے ٹی ٹی پی کے کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈھانچے کو سخت دھچکا پہنچا ہے۔ اس واقعے کے بعد تنظیم کے باجوڑ، سوات اور شمالی وزیرستان کے نیٹ ورکس کے درمیان رابطے اور ہم آہنگی متاثر ہوئی ہے۔
سیکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کامیابی پاکستان کی انٹیلی جنس پر مبنی انسدادِ دہشت گردی حکمتِ عملی کی بڑی پیش رفت ہے اور اس سے ملک کے شمال مغربی سرحدی علاقوں میں دہشت گرد نیٹ ورکس مزید کمزور ہوں گے۔
قومی سلامتی کے عزم کی تجدیدسیکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن کے بعد علاقے میں صفائی (Sanitization) کارروائیاں جاری ہیں تاکہ کسی بھی بھارتی حمایت یافتہ یا باقی بچ جانے والے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔
یہ آپریشن قومی سلامتی کے وژن ’عزمِ استحکام‘ کے تحت جاری انسدادِ دہشت گردی کی مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستان سے غیر ملکی پشت پناہی یافتہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے۔
یہ کامیاب کارروائی نہ صرف پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت اور عزم کا مظہر ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ ریاست اپنی سرزمین پر کسی قسم کی دہشت گرد سرگرمی برداشت نہیں کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
باجوڑ آپریشن سیکیورٹی فورسز قاری امجد مفتی حضرت مفتی مزاحم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: باجوڑ آپریشن سیکیورٹی فورسز مفتی حضرت مفتی مزاحم سیکیورٹی فورسز انٹیلی جنس ٹی ٹی پی
پڑھیں:
افغان خارجی دہشت گرد سطورے کا اعترافی بیان سوشل میڈیا پر سامنے آگیا
تصویر، اسکرین گریب بشکریہ سوشل میڈیا ویڈیوافغان خارجی دہشت گرد سطورے کا اعترافی بیان سوشل میڈیا پر سامنے آگیا۔
افغان خارجی دہشت گرد سطورے ننگرہار کے علاقے خوگیانہ کا رہائشی ہے جس کا کہنا ہے کہ اس نے گورنمنٹ کالج حضرت خان ننگرہار سے انٹرمیڈیٹ مکمل کیا اور غزنی یونیورسٹی سے فقہ میں بیچلرز مکمل کیا۔
افغان خارجی دہشت گرد سطورے نے بتایا کہ کابل کے مدرسے عبداللّٰہ ابن زبیر میں درس و تدریس سے بھی منسلک رہا۔ ننگرہار میں ادویات کی ڈیلیوری کے کام میں ملازمت کی۔
اس نے مزید بتایا کہ ’مجھے کابل میں ٹی ٹی پی کمانڈر قاری محمد سے ملوایا گیا، میں نے قاری محمد کے ہاتھ پر بیعت کی۔‘
سطورے کے مطابق وہ علاج کے لیے پشاور آیا اور علاج کے بعد کمانڈر قاری محمد نے پشاور کے ایک مدرسے میں داخلہ لینے کا حکم دیا، کمانڈر قاری محمد نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی کا بھی حکم دیا۔
دہشتگرد کا کہنا ہے کہ کابل سے کمانڈر قاری محمد نے ایک عالم دین کو نشانہ بنانے کا حکم دیا، ٹارگٹ کلنگ کا منصوبہ بنا رہا تھا کہ گرفتار ہوگیا۔