نیشنل ایکشن پلان پر ایسا کام ہونا چاہیے جس سے عوام کو نقصان نہ پہنچے: علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر کام نہیں ہو رہا، ایسا کام کرنا چاہیے کہ کام بھی ہو اور عوام کا نقصان بھی نہ ہو۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم جب آئے تھے اس وقت حالات بہت خراب ہوئے تھے، اب دہشت گرد آبادی میں پناہ لیتے ہیں جس میں عام عوام کی جان بھی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس کو بہتر کیا اور پولیس نے اچھی کارروائیاں کیں، پولیس کی کارروائیوں میں عام عوام نہیں مرتے لیکن اگر آپ آبادی پر مارٹر گولے گراتے ہیں تو عوام کی جانیں تو جائیں گی۔ سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ باجوڑ میں جرگے کے ذریعے ہم نے مسئلہ حل کیا، باجوڑ میں رضاکارانہ طور پر کہا کہ ہم نیچے آتے ہیں آپ وہاں کلیئر کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی کو بانی پی ٹی آئی نے منتخب کیا ہے اور سہیل آفریدی بھائی ہے اسکا ساتھ دیں گے، صوبے کو بہت چیلنجز ہیں ادارے اپنا اپنا کام کریں، جس منصب پر آپ بیٹھے ہیں آپ کو اسکا جواب دینا ہوگا۔ علی امین نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے ویسے بھی نہیں چھوڑ رہے، سہیل آفریدی کی ملاقات بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کروانی چاہیے، وزیر اعلیٰ ملاقات کر کے صوبے کے معاملات پر بات کریں گے۔ سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج سے متعلق جو احکامات ہوں گے اس پر عمل کریں گے، آئین کے اندر عوام کو اپنا حق دینا چاہیے، ایسے رویے سے عوام اور اداروں کے درمیان خلاء پیدا ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
گالی، الزام اور فتوؤں سے مسائل حل نہیں ہوتے، محراب و منبر کی ذمہ داری پر غور ہونا چاہیے، مولانا طاہر محمود اشرفی
آل پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ معاشرے میں نفرت، گالی گلوچ، الزامات اور فتوؤں کے ذریعے اصلاح ممکن نہیں۔ مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی، برداشت اور ذمہ دارانہ طرزِ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ محراب و منبر کی ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جس پر عملدرآمد کے پہلو کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
آل پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر محمود اشرفی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گالیاں دینے سے معاملات درست نہیں ہوں گے، کسی کو برا بھلا کہنے سے بھی اصلاح نہیں ہوگی اور نہ ہی فتوے لگانے سے حالات بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان معاملات پر وہ آئندہ بھی تفصیل سے بات کریں گے اور حال ہی میں اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں تمام مکاتبِ فکر کے علما اور مشائخ کی آرا پر بھی گفتگو کریں گے۔
مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں محراب و منبر کی بہت بڑی ذمہ داری ہے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ محراب و منبر پر تو فوراً سوالیہ نشان کھڑا کر دیا جاتا ہے، لیکن وہاں سے جو بات کہی جاتی ہے، اس پر عمل کتنا ہوتا ہے، اس پر کم ہی غور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات قائداعظم محمد علی جناح نے واضح طور پر کہی تھی کہ ہمارا آئین اور دستور ڈیڑھ سو سال پہلے طے ہو چکا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ اس پر آج تک مکمل عمل کیوں نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ مسئلہ آئین اور قانون کا نہیں بلکہ عملدرآمد کا ہے۔
آل پاکستان علما کونسل کے سربراہ نے کہا کہ اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں ہماری ذمہ داری واضح کر دی ہے۔ اگر کوئی غلطی یا غیر مناسب عمل کرے تو اس کی اصلاح کی کوشش کی جائے، اسے سمجھایا جائے اور حکمت کے ساتھ درست راستے کی طرف لایا جائے، نہ کہ نفرت اور تقسیم کو فروغ دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں