یمن کے جنوبی صوبے ابین کی العرقوب شاہراہ پر مسافر بس اور فوکسی برانڈ کی ایک گاڑی میں خوفناک تصادم ہوا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق خوفناک تصادم کے فوری بعد مسافر بس میں آگ بھڑک اٹھی اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری بس جل کر خاکستر ہوگئی۔

آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ مسافروں کو باہر نکلنے کا موقع نہیں مل سکا اور وہ بہری زندگی کو دردناک صدائیں دیتے سفاک موت کی آغوش میں چلے گئے۔

یہ بس سعودی شہر جدہ سے 42 مسافروں کو لے کر یمن جا رہی تھی۔ صرف 5 مسافروں کو زندہ بچایا جا سکا جب کہ 7 خوش قسمت مسافر ایک اسٹاپ پہلے اتر گئے تھے۔

تاحال حادثے کے ذمہ دار ڈرائیور کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ ٹریفک پولیس نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سائنسی تجربے کے تحت 36 افراد رضاکارانہ طور پر زندہ دفن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ انسان سائنسی تحقیق کے لیے زندہ دفن ہونے جیسے خوفناک تجربے سے بھی گزر سکتا ہے؟ اٹلی میں ہونے والا ایک حیرت انگیز تجربہ اسی جرات مندانہ عمل کی مثال بن گیا، جہاں 36 رضاکاروں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ایک ایسی ڈیوائس کی آزمائش میں حصہ لیا جو برفانی تودوں کے نیچے دبے افراد کو سانس لینے میں مدد دے سکتی ہے۔

یہ تجربہ جنوری سے مارچ 2023 کے دوران اٹلی کے ایک برف پوش علاقے میں کیا گیا۔ ہر رضاکار کو تقریباً 50 سینٹی میٹر گہرائی تک برف کے نیچے دفن کیا گیا اور اس دوران اُن کی صحت کی نگرانی جدید آلات سے کی جاتی رہی۔ تجربے میں شامل تمام افراد کی عمریں 18 سے 60 سال کے درمیان تھیں اور وہ مکمل طور پر صحت مند تھے۔

رضاکاروں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا—ایک گروپ کے پاس “سیف بیک” (SafeBCK) نامی ڈیوائس موجود تھی، جبکہ دوسرا گروپ اس کے بغیر تھا۔ یہ جدید ڈیوائس برف کے اندر سے ہوا کھینچ کر براہِ راست سانس کی نالی تک پہنچاتی ہے، جس سے آکسیجن کی کمی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بڑھنے کا عمل سست ہوجاتا ہے۔ اسے چلانے کے لیے کسی اضافی آکسیجن سلنڈر یا ماؤتھ پیس کی ضرورت نہیں پڑتی۔

نتائج حیران کن رہے، جن رضاکاروں نے سیف بیک کا استعمال کیا، وہ برف کے نیچے اوسطاً 35 منٹ تک زندہ رہے، جبکہ بغیر ڈیوائس والے رضاکار صرف 6 منٹ بعد ہی دم گھٹنے کے قریب پہنچ گئے۔ تجربے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ڈیوائس والے گروپ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 1.3 فیصد رہی، جب کہ دوسرے گروپ میں یہ 6.1 فیصد تک جا پہنچی۔

محققین کا کہنا ہے کہ برفانی تودے گرنے سے ہونے والی زیادہ تر اموات پہلے 35 منٹ میں دم گھٹنے کے باعث ہوتی ہیں، اور اگر اس عرصے میں سانس لینے کا وقت بڑھایا جاسکے تو سیکڑوں زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔

یہ انوکھا تجربہ نہ صرف انسانی حوصلے کی مثال ہے بلکہ جدید سائنسی اختراع کی ایک امید افزا جھلک بھی—ایک ایسی ٹیکنالوجی جو مستقبل میں زندگی اور موت کے درمیان فرق بن سکتی ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب سے یمن آنیوالی بس کو حادثہ، آ تشزدگی،34 جاں بحق
  • پاکستان سے بیرونِ ملک جانے والوں کیلئے نئی پالیسی نافذ
  • سائنسی تجربے کے تحت 36 افراد رضاکارانہ طور پر زندہ دفن
  • پاکستان سے بیرونِ ملک جانے والوں کے لئے نئی پالیسی نافذ
  • سعودی عرب سےکراچی آنیوالے مسافر میں منکی پاکس کی علامات، اسپتال منتقل
  • مسافر اور کارگو ٹرینوں کا خوفناک تصادم، 11 افراد جاں بحق، 20 زخمی
  • بلاول بھٹو کی ٹوئٹ سے سامنے آنے والی باتیں انتہائی خوفناک ہیں، سلمان اکرم راجا
  • بھارت: ٹرک اور بس کے تصادم میں 21 مسافر ہلاک
  • بھارت میں خطرناک ٹریفک حادثہ‘ درجنوں مسافر ہلاک