خوارج خود کافر اور مرتد ہیں'، دہشتگرد احسان اللہ کا فتنہ الخوارج سے متعلق بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
خارجی دہشتگرد احسان اللہ کا فتنہ الخوارج سے متعلق بیان سامنے آگیا۔ ویڈیو بیان میں خارجی دہشتگرد نے اپنا نام احسان اللہ ولد عبدالجنان اور قوم محسود بتائی۔اس نے کہا کہ ’فتنہ الخوارج مذہب کےنام پر نوجوانوں کو ورغلاکر فوج کےخلاف اکساتے ہیں، میں نے دہشتگرد کمانڈرز بدری، مشتاق،گرنیڈ اور اسلام الدین کے لیے 3سال سہولتکاری کی‘۔بہت کارروائیاں کیں، فتنہ الخوارج نوجوانوں کی ذہن سازی کرتے ہیں ، فتنہ الخوارج نوجوانوں کو فوج کے خلاف دہشتگردی میں استعمال کرتے ہیں، خارجی کمانڈر ذاتی مفادات کےلیے نوجوانوں کوبدکاری کی طرف بھی دھکیلتے ہیں‘۔خارجی دہشتگرد کا کہنا تھا کہ ’خوارجی کمانڈر ہمارے ساتھ بداخلاقی کرتے تھے، حقیقت میں خوارج خود کافر اور مرتد ہیں، جب میں نے انہیں دیکھا تو پتا چلا پاکستانی فوج تو حقیقی مسلمان ہے‘۔ احسان اللہ نے مزید کہا کہ ’میں نے پاک فوج کے جوانوں کو 5 وقت نماز پڑھتے دیکھا ، میں نے نماز اور کلمے سیکھے جو پہلے نہیں آتے تھے، نوجوانوں سے اپیل ہے کہ دہشتگر دعناصر کے خاتمےکے لیے پاک فوج کا ساتھ دیں، ہم ان خوارج کی وجہ سے تباہ و برباد ہو گئے ہیں‘۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فتنہ الخوارج احسان اللہ
پڑھیں:
اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس حملے کے ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا سمیت 4 دہشتگرد گرفتار
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے )اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے دہشتگرد سیل کے 4 ارکان کو گرفتار کر لیا گیا۔انٹیلی جنس بیورو ڈویژن اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کارروائی کرکے جوڈیشل کمپلیکس جی۔11 اسلام آباد پر حملے میں ملوث ٹی ٹی پی / فتنہ الخوارج کے دہشت گرد سیل کے 4 ارکان گرفتار کر لئے۔دوران تفتیش ساجد اللہ عرف شینا، جو خودکش حملہ آور کا ہینڈلر ہے، نے اعتراف کیا کہ ٹی ٹی پی/ فتنہ الخوارج کمانڈر سعید الرحمن عرف داداللہ ساکن چرمانگ، باجوڑ، حال مقیم افغانستان اور باجوڑ کے نواگئی کیلئے ٹی ٹی پی کا انٹیلی جنس چیف نے اسے ٹیلی گرام ایپلیکیشن کے ذریعے رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرانے کا کہا، تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکے۔داد اللہ نے ساجد اللہ عرف شینا کو خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجیں تاکہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے، خودکش بمبار عثمان عرف قاری کا تعلق شنواری قبیلے سے تھا اور وہ اچین، ننگرہار افغانستان کا رہائشی تھا، خودکش بمبار افغانستان سے پاکستان پہنچا تو ساجد اللہ عرف شینا نے اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا۔افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی / فتنہ الخوارج کے کمانڈر داد اللہ کی ہدایت پر ساجد اللہ عرف شینا نے اکھن بابا قبرستان پشاور سے خودکش جیکٹ حاصل کی اور اسے اسلام آباد پہنچایا اور دھماکے کے روز ساجد اللہ نے خودکش بمبار عثمان عرف قاری کو خودکش جیکٹ پہنائی۔تفتیش کے مطابق فتنہ الخوارج /ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجود اعلی قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی، اس واقعے میں ملوث پورا سیل پکڑا جا چکا ہے، آپریشنل کمانڈر اپنے 3 دہشت گرد ساتھیوں سمیت گرفتار ہو چکے ہیں۔اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں اور مزید انکشافات و گرفتاریاں متوقع ہیں۔