وزارت مذہبی امور کا نجی حج ٹور آپریٹرز کیلئے شرائط سخت کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
ذرائع کے مطابق وزارت مذہبی امور کی جانب سے پرائیویٹ حج ٹور آپریٹرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ جس کے مطابق نجی حج آپریٹرز کو حج پیکج کی رقم متعلقہ سعودی اکاؤنٹس میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اور منیٰ کی زمین، رہائشی عمارتوں کی سروسز 21 دسمبر تک مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزارت مذہبی امور نے نجی حج ٹور آپریٹرز کیلئے شرائط سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق پرائیویٹ حج ٹور آپریٹرز کی کوتاہی سے عازم حج سفر پر نہ جا سکا تو کمپنی کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ بروقت عازمین حج کی رقوم منتقلی میں ناکام حج ٹور آپریٹرز کا لائسنس منسوخ ہو گا۔ ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق لائسنس منسوخ ہونے کے بعد کمپنی آئندہ حج ٹور آپریٹرز کے طور پر کام نہیں کر سکے گی اور مالی بے ضابطگی پر متعلقہ حج ٹورآپریٹر کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔
15 دسمبر تک سروسز حاصل نہ کرنیوالے آپریٹرز کا بقیہ کوٹہ سرکاری حج سکیم میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ عازمین حج کیلئے حج کے اخراجات جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 دسمبر مقرر کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت مذہبی امور کی جانب سے پرائیویٹ حج ٹور آپریٹرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ جس کے مطابق نجی حج آپریٹرز کو حج پیکج کی رقم متعلقہ سعودی اکاؤنٹس میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اور منیٰ کی زمین، رہائشی عمارتوں کی سروسز 21 دسمبر تک مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہدایت کی گئی ہے حج ٹور آپریٹرز آپریٹرز کو کے مطابق
پڑھیں:
نیشنل جوڈیشل پالیسی اجلاس: 2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت
تصویر بشکریہ جیو نیوزچیف جسٹس پاکستان کی زیرِ صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے 56ویں اجلاس میں 2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان بھی شریک ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل پر اتفاق کیا گیا اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے پر نیا میکنزم لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر میں اسکریننگ کمیٹی اور غیر ضروری مقدمات کے خاتمے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مقدمات کے فیصلوں کے لیے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق ٹرائل کورٹ نے 12 اپریل 2021 کو عاصم گُل فراز کو مجرم قرار دیا تھا اور 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
اعلامیے کے مطابق ضلعی عدلیہ میں اصلاحات کے لیے سفارشات 30 دن میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت اے آئی کے استعمال کے لیے قومی گائیڈ لائنز تیار کرلی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری بھی دی گئی ہے۔