یمن: ملکی وعلاقائی کشیدگی میں کمی سیاسی استحکام کی بنیادی شرط، گرنڈبرک
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جنوری 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈ برگ نے قومی و علاقائی سطح پر کشیدگی کے خاتمے کو ملک میں قیام امن اور سیاسی تصفیے کے لیے بنیادی شرط قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یمن بھر میں پائیدار امن، سلامتی اور استحکام کی راہ ہموار کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا۔
انہوں نے اس مقصد کے لیے اب تک ہونے والی پیش رفت کا تحفظ کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔ Tweet URLہینز گرنڈ برگ نے یہ بات یمن میں حوثیوں (انصاراللہ) کے زیرتسلط دارالحکومت صنعا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد کہی جہاں انہوں نے اعلیٰ سطحی سیاسی و عسکری حکام سے ملاقاتوں میں سیاسی عمل کی تجدید پر بات چیت کی ہے۔
(جاری ہے)
اس دوران ملک کو درپیش مسائل پر قابو پانے اور پیچیدہ علاقائی تناظر میں امن کو فروغ دینے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔جنگی قیدیوں کا مسئلہخصوصی نمائندے کی ملاقاتوں میں ملک کو درپیش معاشی مسائل کو حل کرنے اور لوگوں کا رہن سہن بہتر بنانے سمیت جنگ بندی کی تیاریوں کو آگے بڑھانے پر بھی بات ہوئی جو کہ مسئلے کے سیاسی حل اور یمن کے لوگوں کی خواہشات کو پورا کرنےکے لائحہ عمل کا اہم حصہ ہیں۔
اس دوران جنگی قیدیوں کے معاملے پر گزشتہ سال اومان میں ہونے والی گفت و شنید کو آگے بڑھانے میں بھی کامیابی حاصل ہوئی۔ خصوصی نمائندے کا کہنا تھا کہ فریقین میں اعتماد کی بحالی اور گزشتہ وعدوں کی تکمیل کے لیے اس مسئلے کے حل تک پہنچنا ضروری ہے۔
انہوں نے اعتماد میں اضافے کے لیے اس انسانی مسئلے کو ترجیح دینے کی اہمیت پر زور دیا جو بڑے معاہدوں اور امن عمل کی جانب تیزرفتار پیش رفت کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے۔
یو این عملے کی رہائی کا مطالبہہینز گرنڈ برگ نے اپنے اس دورے کا آغاز اپنے ایک ساتھی کے گھر سےکیا جنہیں جون 2024 سے حوثیوں نے حراست میں لے رکھا ہے۔ انہوں نے اس خاندان کو یمن میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی اداروں سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی رہائی کے لیے ادارے کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔
خصوصی نمائندے نے ان قیدیوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی تشویش میں برابر کے شریک ہیں اور حراست میں لیے گئے تمام لوگوں کی جلد رہائی کے خواہاں اور اس کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے حوثیوں پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ، غیرسرکاری اداروں و تنظیموں، سول سوسائٹی اور سفارتی مشن کے تمام زیرحراست اہلکاروں کو رہا کر دیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا پیغام دہراتے ہوئے ان کا کہنا تھاک ہ ناجائز حراستیں ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں۔ سول سوسائٹی اور امدادی اہلکاروں کے کردار کو تحفظ دینا ضروری ہے کیونکہ امن اور یمن کی تعمیرنو میں ان لوگوں کا نمایاں کردار ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اقتصادی سروے برائے 25-2024 پیش کر رہے ہیں۔
قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔
حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی گروتھ بڑھی ہے، ترسیلات زر میں اصافہ ہوا ہے
37 سے38 ارب ڈالر اس سال ترسیلات زر رہنے کا امکان ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گلوبل جی ڈی پی گروتھ مسلسل گروٹ کا شکار رہی ہے، ہماری جی ڈی پی دو ہزار تیس میں منفی میں تھی، رواں سال جی ڈی پی کی گروتھ 2.7 فیصد ہے، عالمی مہنگائی میں اضافے کے باوجود ہماری مہنگائی میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری ملک میں مہنگائی 4.6 فیصد تک گرچکی ہے، رواں سال تک شرح سود میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے نگران سے پہلے ایس بی اے کے ذریعے اچھے فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے معاشی میدان میں اچھے اقدامات لیے گئے، جولائی سے مئی کے دوران چھبیس فیصد ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے، چوہتر فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینے چاہتے اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑا ہے۔