لبنان: صدر کا انتخاب ملکی استحکام کی طرف پہلا قدم، پلاشرٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جنوری 2025ء) لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینائن ہینز پلاشرٹ نے لبنان کے نومنتخب صدر جوزف عون کو عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی عہدے پر انتخاب ملکی استحکام کی جانب پہلا قدم ہے جس کا طویل عرصہ سے انتظار تھا۔
جوزف عون لبنان کی فوج کے سابق سربراہ ہیں جنہوں نے صدر منتخب ہونے سے پہلے یہ عہدہ چھوڑ دیا تھا۔
ان کا انتخاب ملکی پارلیمان میں رائے شماری کے دو ادوار کے بعد ہوا ہے۔ Tweet URLرابطہ کار نے صدر کے انتخاب کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہ ہے کہ اس پیش رفت کے بعد ملک میں سیاسی و ادارہ جاتی خلا پر ہو گا اور ریاستی ادارے فعال ہوں گے جس کا براہ راست فائدہ ملکی عوام کو پہنچے گا۔
(جاری ہے)
نئی حکومت کی فوری تشکیل پر زوررابطہ کار کا کہنا ہے کہ اب ملک میں وزیراعظم کی بلاتاخیر نامزدگی اور حکومت کا قیام ضروری ہے۔ لبنان کی ریاست کو بہت سے اہم کا کرنا ہیں جن کی تکمیل کے لیے مزید وقت ضائع کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ اب ملک میں ہر فیصلہ ساز کو اپنے تمام ذاتی و سیاسی مفادات ایک طرف رکھتے ہوئے لبنان کے مفاد کو ترجیح دینا ہو گی۔
نئی امیدیں اور مواقعجینائن ہینز پلاشرٹ نے کہا ہے کہ ملک کے صدر کا انتخاب ہونے سے جنگ بندی کو مضبوط کرنے اور ملکی سلامتی و استحکام کو برقرار رکھنے کے معاملے میں نئی امید اور مواقع سامنے آئے ہیں۔ اس پیش رفت کی بدولت لبنان بھر میں ریاستی اختیار بھی مضبوطی پائے گا اور جامع و پائیدار اصلاحات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ صدر جوزف عون اور دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے تاکہ لبنان کو امن و استحکام کی جانب بامعنی اور واضح قدم اٹھانے میں مدد دی جا سکے۔
مسیحی صدرلبنان کے آئین میں صدارتی عہدہ مسیحی آبادی کے نمائندوں کے لیے مخصوص ہے۔ اکتوبر 2022 میں صدر مائیکل عون کی مدت صدارت ختم ہونے کے بعد سیاسی عدم استحکام کے باعث نئے صدارتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا تھا۔
کسی امیدوار کو صدر منتخب ہونے کے لیے ملک کی 128 رکنی پارلیمان میں 86 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جوزف عون رائے شماری کے پہلے دور میں مطلوبہ تعداد میں ووٹ نہیں لے سکے تھے، البتہ دوسرے دور میں وہ 99 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے۔
.ذریعہ: UrduPoint
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔