اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی غزہ کی پٹی کے شمال و مشرق میں باقی رہنے کی شرط نے معاہدے کا حصول مشکل بنا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں صیہونی رژیم نے نئی شرط عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ کی پٹی میں ڈیڑھ کلومیٹر کے علاقے پر بدستور قابض رہیں گے۔ ایک آگاہ سورس نے رویٹرز کو بتایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے مذاکرات میں اس لئے نئی شرط کا اضافہ کیا تا کہ یہ معاہدہ نہ ہو سکے۔ اسرائیل کی غزہ کی پٹی کے شمال و مشرق میں باقی رہنے کی شرط نے معاہدے کا حصول مشکل بنا دیا ہے۔ تاہم ثالثین کوشش کر رہے ہیں کہ اسرائیل کو اس شرط سے دستبردار کرنے کے لئے قائل کریں۔ مذاکرات میں یہ نئی پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب اسرائیلی میڈیا نے گزشتہ صبح خبر دی کہ قطر و مصر کی ثالثی اور امریکہ کی حمایت سے جنگ بندی کا معاہدہ کسی نتیجے تک پہنچنے والا ہے۔ اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ "انٹونی بلنکن" نے بھی اعلان کیا کہ قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ بہت جلد حاصل ہونے والا ہے۔ عبرانی چینل کان نے ایک رپورٹ میں کہا کہ امریکہ نے مذاکرات کے ہر مرحلے پر ہمیشہ اپنی امید کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان "ماجد الانصاری" نے کہا کہ فنی ٹیموں کی سطح پر غزہ میں جنگ بندی کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ھر چند بات چیت میں بہت سارے نشیب و فراز کے باوجود مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطری و مصری ثالثین، امریکی حمایت سے کسی بھی طریقے سے غزہ پر مسلط جنگ رکوانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں فریقین کے مطالبات میں مشترکہ نقاط کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ جنگ بندی کا یہ معاہدہ کس وقت تک حاصل ہو گا۔ بہرحال مذاکرات کار اپنی گفتگو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ طوفان الاقصیٰ میں فلسطینی مقاومت کے ہاتھوں قید ہونے والے صیہونیوں کو 461 روز گزرنے کے بعد بھی اسرائیلی وحشی افواج رہا نہیں کروا سکی بلکہ اس کے برعکس ان قیدیوں میں سے بہت سارے صیہونی اپنی ہی رژیم کی وحشیانہ بمباری کی زد میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ جس پر ان قیدیوں کے لواحقین سراپا احتجاج ہیں مگر نتین یاہو کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مذاکرات میں کہا کہ

پڑھیں:

صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری

اسلام ٹائمز: اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​زور دیکر کہا ہے کہ ملک اسوقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے ​​قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تحریر: سید رضی عمادی

صہیونی میڈیا اپنے تجزیوں میں لکھ رہا ہے کہ جنگ کے جاری رہنے کی صورت میں اسرائیلی فوج میں نافرمانی کی سب سے بڑی لہر کی تشکیل ایک یقینی امر ہے۔ میڈیا تمام تر سنسر کے باوجود اسرائیلی فوج کے شدید عدم اطمینان کی مسلسل خبریں نشر کر رہا ہے۔ یہ بحران غزہ میں 18 ماہ کی نہ رکنے والی لڑائی کے بعد اسرائیلی فوج کے حوصلوں میں تیزی سے گراوٹ کی عکاسی کرتا ہے اور ریزرو فورس میں کمی نیز فوجیوں کے سروس چھوڑنے سے اسرائیلی فوج کی جنگی صلاحیت میں کمی اور کمزوری نوشتہ دیوار ہے۔ اکتوبر 2023ء کی غزہ جنگ کے آغاز سے لیکر آج تک اسرائیلی فوج کو اپنی طویل ترین لڑائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ تقریباً ایک لاکھ ریزرو فوجیوں نے سروس پر واپس آنے سے انکار کر دیا ہے اور ان کی موجودگی کم ہو کر 50-60 فیصد رہ گئی ہے۔

طویل جنگ اور زیادہ ہلاکتوں نے فوجیوں کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔ رپورٹیں اسرائیلی افواج میں تھکاوٹ اور نفسیاتی صدمے میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جنگی پالیسیوں کے خلاف احتجاج بھی دہکھا جا رہا ہے۔ کچھ فوجیوں نے غزہ میں شہریوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔ صیہونی میڈیا اور سیاسی اور فوجی ناقدین بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ فوجیوں کا جنگ سے فرار فوج اور حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے عوامی رویوں میں تبدیلی کا اشارہ ہے اور بعید نہیں کہ نافرمانی کی یہ تحریک اسرائیل کے دوسرے شعبوں تک پھیل جائے۔

ادھر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​زور دیکر کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان  اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے ​​قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر غاصبانہ قبضہ جمانا چاہتی ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • حر جماعت افواج پاکستان کے شانہ بشانہ رہیں، پیر پگارا کا حکم
  • پہلگام واقعے پر بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے اپنی پرانی خواہش پوری کررہا ہے، وزیر دفاع
  • حاکم قابض اور سسٹم فاشسٹ ہے، راجا ناصر عباس
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • قابض اسرائیلی آبادکاروں کا ایک بار پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا