با اثر افراد کی قتل کی دھمکیاں، گوٹھ کتھڑ ولیج کے رہائشی کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) گوٹھ کھتڑ ولیج کے رہائشی احسان علی نے با اثر افراد کی جانب سے دی جانے والی قتل کی دھمکیوں کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ میں حیدرآباد سائٹ ایریا میں واٹر سپلائی کا ملازم ہوں لیکن کچھ عرصہ سے سائٹ ایریا نارا جا نارا جیل کے رہائشی بااثر افراد رجب چانڈیو اور وزیر چانڈیو مجھے قتل کی دھمکیاں دے کر ہرا ساں کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ بااثر افراد واٹر سپلائی کے پمپ سے زبردستی بجلی اور پانی چوری کر رہے ہیں جس کے منع کرنے پر انہوں نے میرے خلاف جھوٹا کیس بھی درج کرایا ہے اور وہ کریمنل قسم کے لوگ اور مجھے پریشان کر رہے ہیں، مذکورہ با اثر افراد کے خلاف تھانے میں رپورٹ درج کرائی ہے لیکن پولیس ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مجھے دھمکیاں دینے والے بااثر افراد کے خلاف قانونی کارروائی کر کے تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔
احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا۔
بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔