بجلی کے بلوں میں 2ہزار ارب فکسڈ چارجز کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری ہائیڈروپاور کانفرنس سے خطا ب کررہے ہیں
اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صارفین پر فکسڈ چارجز عائد کرنے کا مقصد کیپسٹی پیمنٹ پوری کرنا ہے، اس وقت کیپسٹی پیمنٹ سالانہ 2 ہزار ارب روپے ہے۔ محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس ہوا، کمیٹی رکن ملک انور تاج نے کہا کہ کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں 2 ہزار سے ڈھائی ہزار ارب دے دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کیپسٹی پیمنٹ دینی ہیں تو آئی پی پیز سے بجلی لے کر مفت بجلی عوام کو دے دیں، لوڈ شیڈنگ بھی چل رہی ہے، ان کے حلقے کی اسکیمیں ڈھائی سال سے رکی ہوئی ہیں۔نیپرا حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ صارفین پر فکسڈ چارجز عائد کرنے کا مقصد کیپسٹی پیمنٹ پوری کرنا ہے، اس وقت کیپسٹی پیمنٹ سالانہ 2 ہزار ارب ہے۔وفاقی وزیر اویس لغاری نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے ساتھ 4 ملاقاتیں ہوئی ہیں، ان کی خواہش کے مطابق سب سے زیادہ چوری ہونے والے فیڈرز پر بجلی کھلی چھوڑی، اس کے لیے معاہدہ کیا ہوا تھا جو آج چیئرمین کمیٹی کو دے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ شرط یہ تھی کہ پہلے بجلی کھولیں پھر عوام سے کنڈے اترواؤں گا، کتنے فیڈرز کو کتنی بجلی کھلی چھوڑی گئی، تفصیل دوں گا تاہم انتظامیہ نے ہماری مدد نہیں کی اور کنڈے نہیں اتروائے جس سے 6 ارب روپے کا اضافی نقصان ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ کئی فیڈرز پر 2 گھنٹے بجلی موجود ہے، خیبر پختونخواہ کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں۔ وفاقی وزیربرائے پاورڈویژن اویس لغاری نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیپٹو پاور پلانٹس کو ڈسکس کررہے، بجلی کی قیمت دس سے بارہ روپے کم کرسکتے ہیں، خواہش ہے کہ بجلی کا ریٹ پچاس روپے کم ہوجائے‘آئی پی پیزسے مذاکرات کا اثر عام آدمی تک پہنچ چکا ہے،بجلی قیمتیں کم ہوئی ہیں،گیارہ سو ارب روپے کی بچت کر چکے ہیں،آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات میں اب حکومتی پاور پلانٹس کی باری ہے،تمام آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی ہو گی۔وہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین محمد ادریس کی زیرصدارت اجلاس کو بریفنگ اور بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایاگیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیپٹو پاور پلانٹس کو ڈسکس کررہے، کیپٹو پاور پلانٹس کا معاملہ اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے، بجلی کی قیمت دس سے بارہ روپے کم کرسکتے ہیں، اس حوالے سے آٹھ سے نو مختلف عناصر ہیں۔ اویس لغاری نے کہا کہ خواہش ہے کہ بجلی کا ریٹ پچاس روپے کم ہوجائے، ایسادنیا میں کہیں نہیں ہوتا،بگاس 8 پلانٹس کا جائزہ لینے جارہے ہیں،مزید سولہ پلانٹس کا ریویو کرنے جارہے ہیں،اس کے بعد حکومتی پلانٹس کے ریٹرن آن ایکوئٹی کی باری آئے گی ۔اس ماہ کے آخر تک کیپٹو پلانٹس کا معاملہ حل ہوجائے گا۔گھریلو صارفین کے لیے بجلی 4 روپے تک سستی ہوچکی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ پانچ سے سات سال میں کے الیکڑک کا 500 ارب روپے منافع مانگا جارہا ہے۔ہمارے خیال میں یہ ناجائز ہے،اس سے خیبر پختونخوا کا صارف بھی متاثر ہوگا ۔ اویس لغاری نے کہا کہ تمام آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی ہو گی،نظر ثانی کے بعد عوام کو بہت اچھی بچت ہو گی،مزید پندرہ آئی پی پیز کے معاہدوں کو کابینہ میں لے کر جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کے الیکٹرک نے ملٹی ائر ٹیرف کی مد میں بہت بڑی رقم مانگی ہے، ہمارے خیال میں یہ ملٹی ائر ٹیرف اتنا نہیں بنتا، کم ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اویس لغاری نے ا ئی پی پیز کے وفاقی وزیر نے کہا کہ ارب روپے روپے کم کے ساتھ
پڑھیں:
قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟
صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.54 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جو بڑھ کر 18.31 فیصد تک پہنچ گئے، جب کہ نیپرا کا ہدف 11.77 فیصد تھا۔
حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔
دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔
گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکو