بنوقابل نوجوانوں کے روشن مستقبل کی کنجی قرار
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی ضلع کورنگی مرزا فرحان بیگ نے نوجوانوں کے لیے بنو قابل اہلیت ٹیسٹ کو ایک انقلابی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ٹیسٹ نوجوانوں کی قابلیت کو نکھارنے اور ان کے روشن مستقبل کی ضمانت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔انہوں نے اعلان کیا کہ بنو قابل اہلیت ٹیسٹ کا انعقاد 12 جنوری 2025 کو کراچی کے راشد لطیف اسٹیڈیم میں ہوگا۔ اس اہم موقع پر ہزاروں نوجوان اپنی صلاحیتوں کو پرکھنے اور اپنی قابلیت کو مزید بہتر بنانے کا موقع حاصل کریں گے۔مرزا فرحان بیگ نے اپنے بیان میں کہا کہ جماعت اسلامی نوجوانوں کی ترقی اور ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ہمیشہ سرگرم رہی ہے۔ بنو قابل پروگرام کے تحت ہونے والا یہ اہلیت ٹیسٹ نوجوانوں کو عملی زندگی میں کامیابی کے لیے رہنمائی اور ضروری مہارتوں سے آراستہ کرے گا۔انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، “یہ ٹیسٹ آپ کی زندگی کا ایک سنہری موقع ہے۔ اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں، انہیں نکھاریں اور ملک و قوم کی خدمت کے لیے تیار ہوں ۔” مرزا فرحان بیگ نے والدین سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو اس ٹیسٹ میں بھرپور شرکت کے لیے ترغیب دیں تاکہ وہ اپنی تعلیمی اور پیشہ ورانہ زندگی میں کامیاب مستقبل کی جانب قدم بڑھا سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو، جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سی ڈی اے سے متعلق کیس کے دوران اسلام آباد کے لوکل گورنمنٹ انتخابات نہ ہونے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو، مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتا دیں کہ وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ قانون کے مطابق تمام اختیارات سی ڈی اے سے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل ہونا تھے، جو کچھ سی ڈی اے بورڈ کر رہا ہے یہ لوکل گورنمنٹ کے ادارے کو کرنا تھا اور ایک ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے، ہائی کورٹ نے چار اور سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا لیکن حکومت نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دیے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو ؟ مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتا دیں جو وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ نے ماتحت عدالتوں کی حالت دیکھی ہے؟ کوئی ادارہ اس قابل نہیں رہا کہ اپنا کام کر سکے، ہمارا اسپرٹ ہی ختم ہو چکا ہے، کسی کو احساس ہے کہ 25 کروڑ عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گورننس کے سنجیدہ ایشوز ہیں جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کررہی ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کررہی ہیں، اگر کسی کو سوٹ کرتا ہو تو کہتے ہیں کہ سسٹم چلتا رہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو قانون کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے، اب کیونکہ کسی کو سوٹ نہیں کرتا تو پانچ سال سے لوکل گورنمنٹ کے الیکشن نہیں ہونے دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ کیا اسلام آباد کے لوگوں کا حق نہیں کہ ان کے منتخب نمائندے ان کے فیصلے کریں، اگر کچھ بھی غیر قانونی ہو تو عدالتوں کے پاس جایا جاتا ہے اور اس وقت عدالتوں کی حالت دیکھ لیں، جو کچھ عام آدمی کے ساتھ ہورہا ہے، وہی سب ججوں کے ساتھ بھی ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے وہ بہت ہی بدقسمتی کی بات ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس پر دعا ہی کی جا سکتی ہے، ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔
Post Views: 7