پیرس کے بعد پی آئی اے جلد برطانیہ کے 3 شہروں میں پروازیں شروع کرنے والی ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی آئی اے یورپ میں آپریشنز پر پابندی ہٹنے سے اب دوبارہ برطانیہ میں پروازیں شروع کرے گی۔
پی آئی اے کی یورپ کے لیے فلائٹس پر پابندی ہٹنے کے بعد پہلی پرواز 317 مسافروں کے ساتھ پیرس کے لیے روانہ ہورہی ہے۔ اس موقع پر اسلام آباد ایئرپورٹ میں پرواز کی روانگی سے قبل ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف شریک ہوئے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ایک مرتبہ پھر پاکستان سے یورپ کے لیے پروازوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پی آئی اے اب بتدریج پورے یورپ کے لیے فلائٹ آپریشن کا آغاز کرے گی، مسافر دوسری ایئرلائنز کے تعاون سے امریکا بھی جاسکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی پی آئی اے برطانیہ کے 3 شہروں کی فلائٹ کا آغاز کرے گی، یورپ میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد موجود ہے اور پابندیوں کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا تھا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پابندیوں سے قبل پی آئی اے یورپ میں وفات پانے والے پاکستانیوں کے جنازے مفت وطن واپس لاتی تھی جو پابندیوں کی وجہ سے بند ہوگئی تھی، اب اس سہولت کا دوبارہ اجرا ہوگا اور لوگ اپنے پیاروں کی تدفین اپنی سرزمین پر کرسکیں۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہوگی کہ پی آئی اے کی نجکاری جلد سے جلد ہو اور اس کی سروس میں بہتری آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پی آئی اے کے ذریعے مارکیٹ میں دوبارہ اپنی جگہ بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم سب کے لیے فخر کا دن ہے، آج یورپ جانے والی فلائٹ کی 100 فیصد بکنگ ہوئی ہے اور آئندہ پروازوں کی بھی 100 فیصد سیٹیں بک ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری نااہلی اور بیوقوفی کی وجہ سے یورپ کی فضائیں بند کردی گئی تھیں اور اب دوبارہ سبز ہلالی پرچم یورپ کی فضاؤں میں محو پرواز ہوگا۔
وزیر دفاع نے یورپ کے لیے پی آئی اے فلائٹس کے دوبارہ آغاز کے لیے وزیراعظم شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق اور متعلقہ اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
khwaja asif aviation PIA ایویشین برطانیہ پی آئی اے خواجہ آصف یورپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایویشین برطانیہ پی ا ئی اے خواجہ ا صف یورپ وزیر دفاع پی آئی اے نے کہا کہ کا کہنا
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔