ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے کے بعد غزہ پر مکمل قبضہ کرینگے، انتہا پسند صیہونی وزیر کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
وزیر خزانہ سموٹریچ نے کہا کہ 21 جنوری کو (ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد) غزہ میں فوجی دباؤ مضبوط ہو گا۔ امداد کے داخلے یا کسی کے غزہ سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا بلکہ علاقوں پر ہمارا قبضہ ہو گا۔ ہمیں شہری ذمہ داری نبھاتے ہوئے اس سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ نام نہاد قابض اسرائیلی ریاست کے انتہا پسند وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے دھمکی دی کہ رواں ماہ کی 20 تاریخ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اسرائیل غزہ پر مکمل قبضے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سموٹریچ نے کہا کہ 21 جنوری کو (ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد) غزہ میں فوجی دباؤ مضبوط ہو گا۔ امداد کے داخلے یا کسی کے غزہ سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا بلکہ علاقوں پر ہمارا قبضہ ہو گا۔ ہمیں شہری ذمہ داری نبھاتے ہوئے اس سے ڈرنا نہیں چاہیے۔انتہا پسند اسرائیلی وزیر نے مزید کہا کہ حماس پر فوجی دباؤ بڑھایا جائے گا اور ہم طویل عرصے تک غزہ میں موجود رہیں گے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سموٹریچ نے گذشتہ نومبر میں غزہ کی پٹی پر دوبارہ قبضہ کرنے اور اس کی نصف آبادی کو دو سال کے اندر بے گھر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
سموٹریچ نے اس وقت کہا تھا کہ اسرائیل کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ ایک موقع ملا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے رضاکارانہ ہجرت کی حوصلہ افزائی کرے۔ دوسری جانب اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے سموٹریچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا جانا چاہیے اور اس کی آبادی کو اس کی موجودہ آبادی کے نصف سے بھی کم کر دینا چاہیے۔ بین الاقوامی خاموشی اور عرب ملکوں کی بے حسی کے درمیان قابض اسرائیلی حکام نے مسلسل 460 ویں روز بھی غزہ کی پٹی میں خاندانوں اور شہریوں کے خلاف بمباری، تباہی اور قتل عام جاری رکھا ہے۔ سات اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی فوجی جارحیت سے شہید والوں کی تعداد بڑھ کر 45,936 ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ 109,274 زخمی ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غیر قانونی کینالز منظور نہیں، سندھو دریا و حقوق کا دفاع کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی
غیر قانونی کینالز کی تعمیر کیخلاف احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سندھ کا وسیع رقبہ پانی کی شدید قلت کا شکار ہے اور غیر قانونی کینالز کی زبردستی تعمیر ایک کھلی زیادتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پانی زندگی ہے اور اس کی منصفانہ تقسیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئے کینالز کی تعمیر قابل مذمت ہے اور سندھ کے عوام اسے کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ببرلو بائی پاس پر دریائے سندھ پر غیر قانونی نہروں کی تعمیر کے خلاف وکلاء اور سندھ کے باشعور عوام کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور اس کے بہادر قائد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سندھ کے مظلوم عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہم سندھ کے عوام کے پانی کے حق کا بھرپور دفاع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے پانی پر ڈاکہ ڈال کر اسے کربلا بنانے والے سن لیں کہ سندھ کے حسینی اپنے دریا کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے مزید کہا کہ سندھ کا وسیع رقبہ پانی کی شدید قلت کا شکار ہے، اور غیر قانونی کینالز کی زبردستی تعمیر ایک کھلی زیادتی ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے ساتھ ہونے والا یہ ظلم دراصل وفاق کو کمزور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام نے اپنا واضح ریفرنڈم دے دیا ہے کہ وہ کسی بھی زبردستی، جبر اور غیر آئینی فیصلے کو ماننے کو تیار نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان کے جائز حقوق کی جدوجہد میں ہر محاذ پر شریک رہے گی۔ اس موقع پر مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی رہنماء علامہ سیف علی ڈومکی، ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی رہنماء ایڈووکیٹ مظہر حسین منگریو، رحمدل ٹالانی، میر مظفر ٹالانی، زوار دلدار حسین گولاٹو، منصب علی ڈومکی، میر منیر ڈومکی، قمر دین شیخ، بخت علی ٹالانی، ریاض علی اور دیگر رہنماء وفد کی صورت میں موجود تھے۔