وزیر خزانہ سموٹریچ نے کہا کہ 21 جنوری کو (ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد) غزہ میں فوجی دباؤ مضبوط ہو گا۔ امداد کے داخلے یا کسی کے غزہ سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا بلکہ علاقوں پر ہمارا قبضہ ہو گا۔ ہمیں شہری ذمہ داری نبھاتے ہوئے اس سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ نام نہاد قابض اسرائیلی ریاست کے انتہا پسند وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے دھمکی دی کہ رواں ماہ کی 20 تاریخ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اسرائیل غزہ پر مکمل قبضے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سموٹریچ نے کہا کہ 21 جنوری کو (ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد) غزہ میں فوجی دباؤ مضبوط ہو گا۔ امداد کے داخلے یا کسی کے غزہ سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا بلکہ علاقوں پر ہمارا قبضہ ہو گا۔ ہمیں شہری ذمہ داری نبھاتے ہوئے اس سے ڈرنا نہیں چاہیے۔انتہا پسند اسرائیلی وزیر نے مزید کہا کہ حماس پر فوجی دباؤ بڑھایا جائے گا اور ہم طویل عرصے تک غزہ میں موجود رہیں گے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سموٹریچ نے گذشتہ نومبر میں غزہ کی پٹی پر دوبارہ قبضہ کرنے اور اس کی نصف آبادی کو دو سال کے اندر بے گھر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

سموٹریچ نے اس وقت کہا تھا کہ اسرائیل کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ ایک موقع ملا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے رضاکارانہ ہجرت کی حوصلہ افزائی کرے۔ دوسری جانب اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے سموٹریچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا جانا چاہیے اور اس کی آبادی کو اس کی موجودہ آبادی کے نصف سے بھی کم کر دینا چاہیے۔ بین الاقوامی خاموشی اور عرب ملکوں کی بے حسی کے درمیان قابض اسرائیلی حکام نے مسلسل 460 ویں روز بھی غزہ کی پٹی میں خاندانوں اور شہریوں کے خلاف بمباری، تباہی اور قتل عام جاری رکھا ہے۔ سات اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی فوجی جارحیت سے شہید والوں کی تعداد بڑھ کر 45,936 ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ 109,274 زخمی ہوئے ہیں۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹرمپ کے کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے انہیں قطر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے اسرائیلی حملے کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا۔

ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے حملے سے کچھ دیر قبل امریکی صدر کو اطلاع دی تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب میزائل پہلے ہی داغے جا چکے تھے جس کے باعث صدر ٹرمپ کو فیصلے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مجھے نہیں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اب قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے قطر میں حماس کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا تھا جس کی مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے کشیدہ خطے میں مزید تناؤ بڑھا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا اسرائیل اور قطر دونوں کا اتحادی ہے جبکہ دوحہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی

غزہ پر اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، پوری آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور قحط کی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔ متعدد ماہرین اور انسانی حقوق کے ماہرین نے اسے نسل کشی قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • چارلی کرک کا قتل
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
  • اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
  • صیہونی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
  • اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرکے واشنگٹن ڈی سی کو وفاق کے کنٹرول میں لینے کی دھمکی
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی