قومی ایئر لائن کا یورپ کیلئے فلائٹ آپریشن ساڑھے 4 سال بعد بحال، پہلی پرواز 100 فیصد بکنگ کیساتھ روانہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )قومی ایئر لائن کا یورپ کیلئے فلائٹ آپریشن ساڑھے 4 سال بعد بحال ہو گیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 749 نے پیرس کے لئے اڑان بھرلی، پیرس جانے والی قومی ایئر لائن کی پرواز میں 323 مسافر سوار ہیں، یورپ کے لئے قومی ایئر لائن کا فلائٹ آپریشن ساڑھے 4 سال بعد بحال ہوا ہے۔ساڑھے 4 برس بعد یورپ کے لیے آپریشن بحال ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا قومی ایئر لائن کے منافع بخش روٹس بند ہو گئے تھے، ہم چاہیں گے کہ قومی ایئر لائن کی نجکاری کی جائے۔ان کا کہنا تھا قومی ایئر لائن ہماری شناخت ہے جس سے ہم محروم کر دیے گئے تھے، پیرس جانے والی قومی ایئر لائن کی پرواز کی 100 فیصد بکنگ ہوئی ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن پاکستانیوں کی میتیں بغیر کسی چارجز کے مفت لے کر آتی تھی لیکن فلائٹ آپریشن بند ہونے سے اوور سیز پاکستانی اس سہولت سے محروم ہو گئے تھے۔ان کا کہنا تھاکہ پورے یورپ کے لئے قومی ایئر لائن کی پروازیں بحال ہو گئی ہیں، یورپ کی فضاﺅں میں ایک بار پھر سبز ہلالی پرچم لہرانا شروع ہو گیا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ ایک غیر ذمہ دار بیان نے قومی ایئر لائن کو بہت نقصان پہنچایا، ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے والوں کا احتساب ہونا چاہئے۔
وزیراعظم کی ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے پر قوم کو مبارکباد
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قومی ایئر لائن کی پرواز فلائٹ آپریشن بحال ہو کا کہنا
پڑھیں:
جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
ایران نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت نہ کریں، ورنہ اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا: "یاد رکھیں! یورپ ایک اور اسٹریٹیجک غلطی کرنے جا رہا ہے، ایران اپنے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل دے گا۔"
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) آئندہ ہفتے واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی قرارداد کی حمایت کرنے والے ہیں جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ قرارداد ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے اگر ایران نے "نیک نیتی" نہ دکھائی۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے IAEA کے ساتھ برسوں تعاون کیا اور اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں پر عائد الزامات کو ختم کروایا۔ انہوں نے موجودہ الزامات کو "سیاست زدہ اور جعلی رپورٹس" قرار دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں ایران پر غیر اعلانیہ جوہری مواد چھپانے اور تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات اسرائیل نے فراہم کی ہیں اور یہ "جعلی دستاویزات" پر مبنی ہیں۔
اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں نیا جوہری معاہدہ طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مگر یورینیم کی افزودگی پر سخت اختلافات موجود ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
واضح رہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، مگر اب بھی 90 فیصد کے اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس وقت معاہدے کے "ڈسپیوٹ ریزولوشن میکنزم" کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں، جس کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہو جائے گی۔