وزیراعظم کی عدالتوں میں زیرالتوا ٹیکس کیسز کو جلد از جلد نمٹانے ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
وزیراعظم کی عدالتوں میں زیرالتوا ٹیکس کیسز کو جلد از جلد نمٹانے ہدایت WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیراعظم نے عدالتوں میں رکے ٹیکس مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کردی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا ان لینڈ ریونیو کے اپیلیٹ ٹربیونلز کے امور پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعظم نے عدالتوں میں رکے ہوئے محصولات کے قانونی مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر محصولات کے مقدمات کے جلد سے جلد نمٹائے جانے کے لیے فوری اقدامات کرے، اپیلیٹ ٹربیونلز ان لینڈ ریونیو میں بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کو مسابقتی تنخواہوں، مراعات اور پیشہ ورانہ ٹیلنٹ کی بنیاد تعینات کیا جائے، اپیلیٹ ٹربیونلز میں بہترین ٹیلینٹ کو تعینات کرکے محصولات کے کیسز فوری حل کیے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کام میں تاخیر کسی صورت براشت نہیں کی جائے گی، اللہ کے فضل و کرم سے ایف بی آر اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے، حال ہی میں کراچی میں فیس لیس اسسمنٹ نظام کا اجرا کیا گیا، جدید خودکار نظام سے کرپشن کا خاتمہ اور کسٹمز کلیئرنس کیلئے درکار وقت میں خاطر خواہ کمی آئی، ملک و قوم کی ایک ایک پائی کا تحفظ کریں گے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ ٹیکس نادہندگان سے ٹیکس وصول کریں گے نہ کہ غریب عوام پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالیں۔اجلاس میں وزیرِ اعظم کو ان لینڈ رینیو اپیلیٹ ٹریبیونلز کی اصلاحات پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیرِاعظم نے اصلاحات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت دی۔اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، اٹارنی جنرل اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عدالتوں میں
پڑھیں:
تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کر دیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چیئرمین اکنامک پالیسی تھنک ٹینک اور سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔
توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ
مزید :