امریکی ایوان میں اسرائیل کے حق میںکی گئی ووٹنگ کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
نیویارک:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع وزیراعظم شہبازشریف سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے مصافحہ کررہے ہیں،چھوٹی تصاویر میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، کویت کے ولی عہد شیخ صباح الخالد الحمد المبارک سے ملاقات اوردعوت پر پہنچنے پر بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس استقبال کررہے ہیں
امریکی ایوان میں اسرائیل کے حق میںکی گئی ووٹنگ کی مذمت
واشنگٹن: ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے امریکی ایوان میں کی گئی ووٹنگ کی مذمت کی ہے۔ میڈ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں اسرائیل کی حمایت کی جانے والی ووٹنگ کی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے بھرپور مذمت کی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق انٹرنیشنل فوجداری عدالت سے جنگی جرائم کی بنیاد پر اسرائیل کے رہنماﺅں کے وارنٹ جاری کیے جا چکے ہیں، جس پر امریکی ایوانِ نمائندگان میںعالمی فوجداری عدالت کے اہلکاروں کی بندش کے لیے ووٹنگ ہوئی جسے کثرتِ رائے سے منظور کرلی گئی ہے۔
قبل ازیں نومبر2024ءمیں بین الاقوامی عدالت نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور ا±ن کے سابق وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کے لیے گرفتاری کے وارنٹ جاری ہوچکے ہیں، جس پر امریکی ایوان زیریں میں مذکورہ عدالتی فیصلے کے خلاف صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو کے حق میں بل منظور کیا تھا۔
یہاں یہ بات بھی علم میں رہے معاہدہ روم کے مطابق آئی سی سی میں شامل تمام 124 ملک اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کے قانونی طور پر پابند ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عالمی انسانی حقوق کے وکلا کا کہنا ہے کہ جو رکن ممالک اس پر عمل درآمد نہیں کریں گے وہ بر ملا خلاف ورزی کے مرتکب ہو جائیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔