پشاور، ایرانی قونصل جنرل کا دورہ پریس کلب، نو منتخب صدر کو مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
علی بنفشہ خواہ نے کہا کہ پشاور سے ملنے والی محبت مثالی ہے، مجھے برادر ہمسایہ ملک پاکستان اور بالخصوص پشاور کے صحافیوں کیساتھ گھل مل کر انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل علی بنفشہ خواہ اور خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران پشاور کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حسین چاقمی نے پشاور پریس کلب کا دورہ کیا اور نو منتخب صدر پشاور پریس کلب ایم ریاض، جنرل سیکٹری طیب عثمان و دیگر اراکین کابینہ کو مبارکباد دی۔ ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ پشاور سے ملنے والی محبت مثالی ہے، مجھے برادر ہمسایہ ملک پاکستان اور بالخصوص پشاور کے صحافیوں کیساتھ گھل مل کر انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
عمان میں تہران و واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے موقع پر، ایک ایرانی اہلکار نے روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے، یورینیم افزودگی پر مبنی ایرانی حق کیخلاف امریکی وزیر خارجہ کے ریمارکس کو "ناقابل قبول" قرار دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ "صفر فیصد افزودگی ناقابل قبول ہے" یہ الفاظ روئٹرز کو انٹرویو دینے والے، ایرانی مذاکراتی ٹیم کے قریبی، اعلی ایرانی اہلکار ہیں۔ اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں روئٹرز نے لکھا ہے کہ ایرانی اعلی عہدیدار نے یہ ردعمل یورینیم افزودگی کے ایرانی پروگرام کے بارے جاری ہونے والے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے حالیہ بیان کے جواب میں دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے بیان میں، ایرانی جوہری پروگرام کے بارے ٹرمپ انتظامیہ کے مبہم و متضاد موقف کو جاری رکھتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایران پرامن جوہری پروگرام پر عمل پیرا ہے تو وہ بھی خطے کے بہت سے دوسرے ممالک کی طرح اپنا جوہری پروگرام جاری رکھ سکتا ہے لیکن اس شرط پر کہ "وہ (افزودگی انجام نہ دے اور) افزودہ شدہ مواد درآمد کرے"!! واضح رہے کہ ایران مخالف امریکی تھنک ٹینک "یونائیٹڈ اگینسٹ نیوکلیئر ایران" (United Against Nuclear Iran) کے رکن جیسن براڈسکی (Jason Brodsky) سمی
ت بہت سے امریکی تجزیہ کاروں نے مارکو روبیو کے موقف کو "ایران میں مقامی طور پر یورینیم افزودگی پر امریکہ کی شدید مخالفت" سے تعبیر کیا ہے۔ ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ عمان میں جاری امریکہ - ایران بالواسطہ مذاکرات میں پیشرفت کے ساتھ ساتھ، ایرانی جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدے کے ضمن میں "یورینیم کی مقامی طور پر افزودگی" کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کے موقف میں متضاد تشریحات سامنے آ رہی ہیں!