سندھ میں نجی اسکولوں کو طلبہ سے ایڈوانس اضافی فیس نہ لینے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
فیصلوں کی روشنی میں انہیں ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ اسکولز ان طلبہ سے جو اس سال یعنی 2025ء میں میٹرک کے سالانہ امتحانات میں شرکت کر رہے ہیں، صرف اپریل تک کی فیس چارج کریں گے، کیونکہ ان کے امتحانات مارچ کے مہینے میں منعقد ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ تعلیم سندھ نے نجی اسکولوں کو طلبہ سے ایڈوانس اضافی فیس نہ لینے کی ہدایت کر دی ہے۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ پرائیویٹ انسٹیٹیوشن نے مراسلہ جاری کر دیا ہے۔ والدین اور طلبہ کی سہولت اور انہیں مالی مشکلات سے بچانے کیلئے میٹرک کے طلبہ سے ٹیوشن فیس صرف اپریل کے مہینے تک وصول کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن سندھ رفعیہ جاوید نے تمام نجی اسکولوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے 23 دسمبر 2024ء کو ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا، جس میں اسٹیرنگ کمیٹی کے نویں دسویں کے سالانہ امتحانات اور نئے تعلیمی سیشن کے حوالے سے فیصلے کیے گئے تھے۔
فیصلوں کی روشنی میں انہیں ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ اسکولز ان طلبہ سے جو اس سال یعنی 2025ء میں میٹرک کے سالانہ امتحانات میں شرکت کر رہے ہیں، صرف اپریل تک کی فیس چارج کریں گے، کیونکہ ان کے امتحانات مارچ کے مہینے میں منعقد ہوں گے۔ اس کے علاوہ، ان طلبہ سے جو کلاس پری پرائمری سے لیکر نویں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور وہ طلبہ جو 2025ء میں نویں سے دسویں کلاس میں پروموٹ ہوں گے، انہیں اپریل کے ماہ میں جون اور مئی میں جولائی کی فیسوں کے واوچرز جاری کیے جائیں، جو کہ جون اور جولائی تک قابل ادا ہوں گے۔ تمام نجی اسکولوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ مندرجہ بالا واضح ہدایات پر من و عن عمل کریں، خلاف ورزی کرنے والے نجی اسکولز کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔
ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔
ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل