اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری، مزید 74فلسطینی شہید، 104 شدید زخمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
غزہ /تل ابیب /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کی غزہ میں گزشتہ روز بھی وحشیانہ بمباری جاری رہی، 24 گھنٹے میں مزید74 فلسطینی شہید جبکہ 104زخمی ہوگئے۔ اسرائیل نے نئے سال کے پہلے 9 روز میں 490 فلسطینیوں کو شہید کردیا، غزہ میں اربکان پناہ گزین اسکول پر حملے میں3 فلسطینی شہید ہوگئے، غزہ سٹی میں اسرائیلی فضائی حملے میں 4 افراد شہید ہوئے، دیر البلاح میں ایک مکان پر حملے میں 5 افراد شہید ہوگئے۔جنگ میں مجموعی شہادتوں کی تعداد46ہزار سے تجاوز کر گئی، اسرائیلی فوج کے مغربی کنارے پر چھاپے کے دوران 15 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ معاہدے کی جانب ’حقیقی پیش رفت‘ ہو رہی ہے، کیونکہ مذاکرات کار اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اس سے قبل لبنان کے نئے صدر جوزف عون سے بھی بات کی تھی، وہ بہترین انسان ہیں، اور وہ بھی اس معاہدے کے لیے بہت محنت کر رہے ہیں۔ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی بے قابو آگ کئی ہزار ایکڑ رقبے تک پھیل گئی جس کے باعث ہولی وڈ کے نامور اداکاروں کے گھر بھی آگ کی زد میں آگئے ہیں جن میں غزہ جنگ کی حمایت کرنے والے اداکار جیمز وڈز بھی شامل ہے۔جیمز وڈز گزشتہ روز ’سی این این‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے آبدیدہ ہوگیا اور کہا کہ ’یہ اپنے کسی قریبی کو کھو دینے جیسا ہے، ایک دن آپ اپنے گھر کے سوئمنگ پول میں تیر رہے ہوتے ہیں لیکن اگلے دن سب کچھ ختم ہوجاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اشارہ دیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کے دوران اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اس معاہدے میں شامل ہونے پر آمادہ ہوگا؟ اس پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب بالآخر ابراہیمی معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ ان کے بقول، “ہم کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکال لیں گے۔”
دو ریاستی حل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ معاملہ “اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”
ادھر وائٹ ہاؤس کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکہ کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔ دونوں رہنما دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورت حال اور ممکنہ ابراہیمی معاہدے پر بات چیت کریں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب پر اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ یاد رہے کہ 2020 میں طے پانے والے ابراہیمی معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔