بنوقابل پروگرام نوجوانوں کوروزگار فراہم کرنے کاذریعہ ہے‘عبدالجمیل
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئرمین لانڈھی ٹاون عبدالجمیل خان نے کہا ہے کہ بنو قابل پروگرام محض ایک پروگرام نہیں بلکہ ایک عزم ہے جو نوجوانوں کو تعلیم، ہنر، اور خود انحصاری کے ذریعے غربت اور بے روزگاری کی دلدل سے نکالنے کی کوشش کررہاہے، یہ پروگرام نہ صرف پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوگا بلکہ طلبہ کی انفرادی و معاشی حالت کو بھی بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے 12 جنوری 2025بروز اتوارکو ہونے والے بنو قابل ٹیسٹ کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے نائب امیر جماعت اسلامی ضلع کورنگی منصور فیروز وائس چیئرمین محمد عمران، کوآرڈینیٹر اقبال سعید چیف آرگنائزر بنو قابل جلال خان۔صدر جے آئی یوتھ ضلع کورنگی ارشد قریشی۔ودیگر کے ہمراہ دورہ کرنے کے موقع پر کیا۔ چیئرمین لانڈھی عبدالجمیل خان نے اک موقع پر مزید کہا کہ اس پروگرام کی تحت طلبا و طالبات کو آئی ٹی کے جدید کورسز کروائی جائیں گی جن میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ویب ڈویلپمنٹ، فری لانسنگ، ای کامرس، اور دیگر آئی ٹی مہارتیں شامل ہیں۔ فری آئی ٹی کورسز مکمل کرنے والے طلبہ کو انڈسٹری کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے اور مزید بھی کیا جائے گا تاکہ وہ عملی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیدیا
ویسے تو کہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا سے نوجوانوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں مگر خود نوجوان اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟تو ہر 5 میں ایک نوجوان کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا سے اس کی دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔یہ بات پیو ریسرچ سینٹر کی ایک نئی رپورٹ میں سامنے آئی۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بیشتر نوجوانوں کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا ان کی عمر کے افراد کے لیے نقصان دہ ہے۔یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب کچھ عرصے قبل یو ایس سرجن جنرل نے انتباہ کیا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نوجوانوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور نوجوانوں میں ذہنی صحت کے مسائل کی شرح بڑھ رہی ہے۔اس تحقیق میں 13 سے 17 سال کے لگ بھگ 1400 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں شامل 48 فیصد نوجوانوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ان کی عمر کے افراد پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، جبکہ 14 فیصد نے کہا کہ اس سے ان کی ذہنی صحت متاثر ہوئی ہے۔لڑکوں (14 فیصد) کے مقابلے میں نوجوان لڑکیوں (25 فیصد) کی جانب سے سوشل میڈیا سے ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو زیادہ رپورٹ کیا گیا اور انہوں نے بتایا کہ اس سے ان کا اعتماد اور نیند متاثر ہوئی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ نوجوانوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اب زیادہ وقت گزارا جا رہا ہے۔45 فیصد نوجوانوں نے بتایا کہ وہ بہت زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزار رہے ہیں۔مگر اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اہم فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔74 فیصد کے مطابق سوشل میڈیا سے انہیں دوستوں سے زیادہ جڑنے کا احساس ہوتا ہے۔
البتہ نوجوانوں کے مقابلے میں والدین کی جانب سے زیادہ خدشات کا اظہار کیا گیا اور 55 فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں موجودہ عہد کے نوجوانوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے بہت زیادہ تشویش ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ نوجوانوں کی جانب سے اب سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔