وفاقی ترقیاتی فنڈز کی مونگ پھلی اور شہباز اسپیڈ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
صدیق ساجد نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں رواں مالی سال کے وفاقی ترقیاتی پروگرام کو مونگ پھلی” قرار دے کر گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا پے، انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کو درپیش سنگین مالیاتی بحران کی وجہ سے وفاقی حکومت کے ترقیاتی پروگرام پر عملاً کھربوں روپے کا کٹ لگ گیا ہے جس کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران ترقیاتی منصوبوں کیلئے دستیاب فنڈز کا حجم ہاتھی کے منہ میں مونگ پھلی” اور اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف، بالکل ہی نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے، مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2025,26ء میں وفاقی ترقیاتی پراجیکٹس کو 2 مراحل میں “ٹیکہ” لگا، جس کی وجہ سے ماہانہ فنڈز ریلیز کرنے کے حجم پر عملاً 70 سے 80 فیصد کٹ لگتا رہا، یوں مالی سال 2025,26ء کا وفاقی ترقیاتی پروگرام عملاً مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، اس تشویشناک صورتحال سے آگاہ کچھ سینئر بیورو کریٹس نےگفتگو کے دوران نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دعویٰ کیا ہے کہ گڈ گورننس کا تقاضا تھا کہ کچھ دیگر مدات سے فنڈز بچا کر ترقیاتی پروگرام کو کسی نہ کسی حد تک رواں رکھا جاتا، کیونکہ یکدم کھربوں روپے سالانہ کا کٹ لگانا ملک و قوم سے بھی سخت زیادتی ہے، ان سینئر بیوروکریٹس کا کہنا ہے کہ جوں جوں ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے جاتے ہیں ان کی تعمیراتی لاگت بھی تیزی سے بڑھتی چلی جاتی ہے اور پھر انہیں مکمل کرنے کیلئے آنے والے برسوں میں ملک و قوم کو اربوں کھربوں روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے،حکومتی ذرائع کے مطابق ملک میں وسیع پیمانے پر جاری اصلاحاتی عمل کی وجہ سے رواں مالی سال کے کئی ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز بالکل ہی جاری نہ ہوسکے جس کی وجہ سے ان منصوبوں کی لاگت بڑھ جائے گی، سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں وفاقی منصوبوں کا بہت ہی برا حال رہا اور ترقیاتی فنڈز جاری کرنے میں کئی دشواریاں آڑے آتی رہیں، دستاویزات کے مطابق وفاقی ترقیاتی پروگرام پر پہلے مرحلے میں چار کھرب (400 ارب) روپے کا کٹ اس وقت لگا جب مالی سال 2025,26ء کے ترقیاتی فنڈز کو 1500 ارب سے کم کر کے 1100 ارب روپے کردیا گیا، 400 ارب روپے کی یہ کٹوتی وفاقی حکومت کو فنڈز کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے کی گئی،وفاقی ترقیاتی پروگرام کو دوسرے مرحلے میں بڑا صدمہ اس وقت اٹھانا پڑا کہ جب جولائی تا دسمبر 2024ء ترقیاتی پروگرام کیلئے مطلوبہ ساڑھے 5 کھرب روپے کی بجائے صرف ایک کھرب 48 ارب روپے دستیاب ہو سکے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق اس عرصہ میں فنڈز کی فراہمی 2.
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ترقیاتی منصوبوں کروڑ روپے خرچ ترقیاتی فنڈز جس کی وجہ سے روپے خرچ کر ششماہی میں منصوبوں کی کے منہ میں کی فراہمی فیصد فنڈز ارب روپے فنڈز کی گیا ہے
پڑھیں:
رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ کی مالیت 5 ہزار 840 ارب سے تجاوز کرگئی
اسلام آباد:رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ کی مالیت 5 ہزار 840 ارب روپے سے تجاوز کرگئی۔
اقتصادی سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انکم ٹیکس چھوٹ 8 سو ارب سے تجاوز کر گئی، سیلز ٹیکس چھوٹ 4 ہزار 253 ارب روپے سے اور کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ 786 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
اسی طرح زیرو ریٹڈ شعبے کو 683 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس چھوٹ دی گئی، چھٹے شیڈول کے تحت مقامی سپلائی کی ٹیکس چھوٹ 613 ارب سے تجاوز کر گئی، چھٹے شیڈول کی درآمدات پر ٹیکس چھوٹ 372 ارب روپے سے بڑھ گئی، آٹھویں شیڈول کی ٹیکس چھوٹ 617 ارب روپے بڑھ گئی، نویں شیڈول کے تحت ٹیکس چھوٹ 87 ارب سے بڑھ گئی۔
یہ پڑھیں : نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ بارہویں شیڈول کی ٹیکس چھوٹ 49 ارب روپے تک پہنچ گئی، پیٹرولیم مصنوعات کی مقامی سپلائی پر ٹیکس چھوٹ 1496 ارب سے تجاوز کرگئی، پیٹرولیم پروڈکٹس کی امپورٹ پر ٹیکس چھوٹ 299 ارب سے بڑھ گئی، زیرو ریٹنگ کی مختلف سیکشنز کی ٹیکس چھوٹ 29 ارب سے تجاوز کرگئی۔