پی ٹی آئی کمیٹی کی عمران سے ملاقات حکومت کو کروانی ہے، یہ میری ذمہ داری نہیں، ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس طلب کرنے کے لیے اپوزیشن یا حکومت میں سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق اپنے بیان میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات حکومت نے کروانی ہے، وہ میری ذمہ داری نہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ حکومت اور اتحادی فیصلہ کر لیں کہ ملاقات ہو سکتی ہے یا نہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ فریقین جب کہیں گے، ایک دو روز کے نوٹس پر اجلاس بلانے کے لیے تیار ہوں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ 4 جنوری کو اسد قیصر سے فون پر بات ہوئی تھی، جس میں واضح کر دیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا مطالبہ حکومت تک پہنچا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما، وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ اور حکومت کے دیگر اکابرین سے براہ راست بھی بات کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور راناثنا اللہ نے کہا تھا کہ اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی سے ان کی پارٹی کے رہنماؤں کی ملاقات اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے نہیں ہوسکی۔
وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللّٰہ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو سیکیورٹی یا صحت کے مسائل کی وجہ سے کہیں منتقل کرنے کے امکانات ہوسکتے ہیں۔
آج صبح سیالکوٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کوئی دباؤ نہیں، پی ٹی آئی کا ملک کو نقصان پہنچانے کا ہر حربہ ناکام ہوا، معاشی اشاریے بہتر ہوتے جا رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے واضح کیا تھا کہ حکومت کی جانب سے عمران خان کو جیل سے بنی گالہ یا کہیں اور منتقل کرنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، اس حوالے سے پی ٹی آئی کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی ایاز صادق نے کہا کہ تھا کہ
پڑھیں:
عمران خان نے پیغام دیا، بجٹ کی منظوری میری طرف سے ہوگی. علی امین گنڈا پور
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 جون ۔2025 )وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ عمران خان کا پیغام ہے بجٹ پیش ہوگا لیکن منظوری میری طرف سے ہوگی اپنے ایک بیان میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ پارٹی کے بانی چیئرمین کے تمام ورکرز اور سپورٹرز کو سلام پیش کرتا ہوں اور پیغام دیتا ہوں، پاکستان ایمان اتحاد اور نظم وضبط پر معروض وجود میں آیا، پاکستان تحریک انصاف ایمان اتحاد، نظم و ضبط اور خوداری پر بنائی گئی.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ یہ بات یاد رکھیں کہ عمران خان نے ہمیشہ اتحاد اور اتفاق کی بات کی ہے، پارٹی کے اندر اور باہر ایسے لوگ ہیں جو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں،ان کے گمراہ کرنے کا مقصد آپ کو فوکس سے ہٹانا ہوتا ہے وزیراعلی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ کہاوت ہے کہ اگر تم ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو ان کے ساتھ شامل ہو جا اور اگر نہیں ہارا سکتے تو ان کو کنفیوز کرو، عمران خان کا پیغام آگیا ہے کہ بجٹ پیش ہوگا لیکن منظوری میری طرف سے ہوگی. انہوں نے کہا کہ دشمنوں نے عمران خان کی منتخب حکومت کے خلاف سازش کرنے کی کوشش کی، اس طرح دیگر حکومتی معاملات پر غلط بیانی اور گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، یادرکھیں ہم سب ایک ہیں، ہمارا لیڈر ایک ہے، ہماری نیت بھی ایک ہی ہونی چاہیے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ جب تک ہماری نیت ایک نہ ہو مقصد حاصل نہیں ہوسکتا، سب مل کر اتفاق اور اتحاد پیدا کریں اور ان کا مقابلہ کریں، یہ لوگ سب کے سامنے واضح ہوچکے ہیں ان کو پہچان کر اب فکس کریں. دوسری جانب خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ضم شدہ اضلاع کے لیے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی ) کے تحت مختص کردہ 350 ارب روپے میں سے باقی ماندہ 267 ارب روپے فوری طور پر خیبرپختونخوا کو منتقل کرے اپنے بیان میں انہوں نے وفاق پر الزام عائد کیا کہ وہ مسلسل تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے جس کے باعث قبائلی اضلاع کی ترقی شدید متاثر ہو رہی ہے. ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ رواں مالی سال 25-2024 کے دوران وفاق نے ضم اضلاع کے لیے 350 ارب روپے مختص کیے تھے تاہم گزشتہ 10 ماہ میں صرف 83 ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں جبکہ 267 ارب روپے تاحال واجب الادا ہیں انہوں نے کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع کی ترقی اور انہیں قومی دھارے میں شامل کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے لیکن وفاق کی غیر سنجیدگی اس نازک قومی معاملے کو خطرے میں ڈال رہی ہے. ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ انضمام کا اصل مقصد قبائلی علاقوں کو قومی ترقی کا حصہ بنانا تھا مگر وفاق کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی سے یہ مقصد شدید خطرے میں پڑ گیا ہے انہوں نے خبردار کیا کہ ضم شدہ اضلاع کے فنڈز روکنا درحقیقت دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے، جب تک ان علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع نہیں ہوتے تب تک دہشت گردی کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ڈاکٹر سیف نے زور دیا کہ وفاق این ایف سی ایوارڈ کے تحت مختص تمام فنڈز فوری طور پر خیبرپختونخوا حکومت کو منتقل کرے تاکہ قبائلی عوام کو بنیادی سہولیات، روزگار، تعلیم اور صحت جیسی سہولیات فراہم کی جا سکیں.