سیالکوٹ: وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بنی گالہ یا کسی اور مقام پر منتقل کرنے کی کوئی پیش کش حکومت کی جانب سے نہیں کی گئی اور نہ ہی ان کی رہائی کے لیے کسی دباؤ کا سامنا ہے۔

سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے تحریک انصاف کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، اور حکومت کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے ملک کو نقصان پہنچانے کے حربے ناکام ہو چکے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ سیاسی استحکام کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے، اور پی ٹی آئی کے دعوے کہ عمران خان کو ہاؤس اریسٹ کرنے کی پیش کش ہوئی، محض ان کے اپنے خیالات ہیں۔

خواجہ آصف نے قومی ائیرلائن کی چار سال بعد پیرس کے لیے پہلی پرواز کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی دعاؤں کے باعث یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں بحال ہوئیں، اور ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید اعلان کیا کہ جلد ہی پی آئی اے کی پروازیں فرانس کے بعد برطانیہ اور نارتھ امریکا کے لیے بھی شروع کی جائیں گی، اور 19 یورپی شہروں تک پروازوں کا نیٹ ورک بڑھایا جائے گا۔

خواجہ آصف کے مطابق یہ اقدامات قومی ائیرلائن کی بحالی اور اوورسیز پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خواجہ آصف کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ بے بنیاد ہے، جنگ بندی میں ان کا کوئی دخل نہیں، جے شنکر

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ رواں سال مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ان کی ثالثی سے ممکن ہوئی۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق، واشنگٹن میں کوآڈ اجلاس میں شرکت کے لیے موجود بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک بار پھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو کھلے عام چیلنج کر دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ رواں سال مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی کے بعد انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کرائی تھی۔

نیوز ویک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جے شنکر نے ٹرمپ کے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کمرے میں موجود تھے جب نائب صدر (جے ڈی) وینس نے 9 مئی کی رات وزیراعظم مودی سے بات کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس گفتگو میں تجارت اور جنگ بندی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں تھا۔

جے شنکر کے مطابق، وینس نے مودی کو خبردار کیا تھا کہ پاکستان ایک بڑے حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

جے شنکر نے کہا کہ ہم نے کچھ باتیں تسلیم نہیں کیں اور مودی نے پُرعزم ردعمل کا عندیہ دیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگلی صبح امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اطلاع دی کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے، اسی دن پاکستانی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) میجر جنرل کاشف عبداللہ نے بھارتی ہم منصب سے براہ راست رابطہ کر کے جنگ بندی کی درخواست کی۔

واضح رہے کہ یہ جے شنکر کا پہلا تفصیلی بیان ہے، جس میں انہوں نے اس تنازع کے اختتام سے متعلق بھارتی مؤقف پیش کیا ہے، جو امریکی صدر ٹرمپ کے بیانیے سے بالکل مختلف ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب ٹرمپ کا اصرار ہے کہ دونوں جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان ممکنہ جوہری تصادم کو انہوں نے ذاتی مداخلت، تجارتی دباؤ اور اعلیٰ سطحی رابطوں کے ذریعے روکا۔

بھارت کئی مواقع پر اس بات پر ناراضی کا اظہار کر چکا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ مسلسل بھارت و پاکستان کے باہمی معاملات میں مداخلت کی کوشش کر رہی ہے، خاص طور پر کشمیر کے معاملے پر۔

ٹرمپ کی بار بار ثالثی کی پیشکش پر نئی دہلی کی طرف سے شدید ردعمل آیا ہے، جو طویل عرصے سے کسی تیسرے فریق کی مداخلت کو مسترد کرتا رہا ہے۔

ٹرمپ نہ صرف مئی کی کشیدگی ختم کرانے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہیں بلکہ پاکستانی عسکری قیادت کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور ان کی تحمل کی پالیسی کو سراہتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے تعاون سے پرامن حل ممکن ہوا، اگرچہ یہ مؤقف واشنگٹن کی سفارتی حکمت عملی کے لیے موزوں ہو سکتا ہے، لیکن نئی دہلی کے لیے قابلِ قبول نہیں۔

اس کے برعکس، اسلام آباد نے ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی کردار کو تسلیم کیے جانے کا خیرمقدم کیا ہے، ٹرمپ کے ایک خاموش مگر فیصلہ کن پاکستانی جنرل کا ذکر عام طور پر آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طرف اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔

چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر کا حالیہ دورہ واشنگٹن، جس میں ان کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات بھی شامل تھی، دونوں ممالک کے درمیان کئی سال کی محدود عسکری روابط کے بعد ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

اس دورے کے بعد وزیر خارجہ روبیو نے وزیراعظم شہباز شریف کو دو بار فون کیا، جس سے یہ قیاس آرائیاں مزید زور پکڑ گئیں کہ امریکا جنوبی ایشیا میں پسِ پردہ کردار ادا کر رہا ہے تاکہ کشیدگی کو قابو میں رکھا جا سکے۔

ایک اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ بھارت دہشتگردی کے مبینہ حملوں کے جواب میں جوہری بلیک میلنگ کے آگے سر نہیں جھکائے گا اور یہ دعویٰ بھی دہرایا کہ 9 مئی کو پاکستان کے اندر کیے گئے حملے پہلگام واقعے کا جواب تھے۔

بعد ازاں، کوآڈ اجلاس کے بعد ایک پریس بریفنگ میں جے شنکر نے پاکستان کو بالواسطہ طور پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو دہشتگردی کے خلاف زیرو ٹالرنس دکھانا ہوگا، متاثرین اور حملہ آوروں کو برابر نہ سمجھا جائے، بھارت کو اپنے عوام کے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور ہم اس حق کو ضرور استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے کوآڈ شراکت دار اس بات کو سمجھیں گے اور سراہیں گے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ بے بنیاد ہے، جنگ بندی میں ان کا کوئی دخل نہیں، جے شنکر
  • پیپلز پارٹی وفاقی اور پنجاب حکومت میں شامل ہو سکتی ہے: خواجہ آصف
  • خواجہ آصف نے وفاقی اور پنجاب حکومت میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کا اشارہ دیدیا
  • پیپلز پارٹی وفاق اور پنجاب کی حکومتوں میں شامل ہو سکتی ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • عمران خان کے نشہ کرنے کا تاثر غلط ثابت ہوا: رانا ثنا اللہ
  • عمران خان کی رہائی کے لیے بہت سارے راستے اور لائحہ عمل موجود ہیں: فیصل چوہدری
  • خواجہ آصف کی خیبرپختونخوا حکومت کے تبدیل ہونے سے متعلق اہم پیشگوئی
  • خیبرپختونخوا میں حکومت کی تبدیلی، وزیر دفاع خواجہ آصف کا اہم بیان سامنے آگیا
  • ٹرمپ کا یوٹرن! ایران سے بات چیت کی تمام خبروں کی تردید کر دی
  • پاکستان میں جتنے ناجائز کاروبار ہیں سب افغان کرتے ہیں: خواجہ آصف