مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم وقت کا اہم چیلنج، مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم موجودہ دور کا ایک اہم چیلنج ہے، اور مسلم ممالک کو اس مسئلے کے حل کے لیے بڑے پیمانے پر کام کرنا ہوگا۔ وہ وفاقی دارالحکومت میں “مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع” کے عنوان سے منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ذرائع کے مطابق اس کانفرنس میں 47 ممالک کے وزرا، اہم شخصیات، اور مختلف تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے تمام ممکنہ وسائل استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم ہر معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات ضروری ہیں تاکہ غریب ممالک کی لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کی جا سکے۔
وزیراعظم نے اسلام کی تعلیمات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین سمیت معاشرے کے تمام افراد کے لیے علم حاصل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے تاریخی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضرت خدیجہ نے اسلام کے ابتدائی دور میں نمایاں کردار ادا کیا، محترمہ فاطمہ جناح نے تحریک پاکستان میں اہم خدمات انجام دیں، اور بے نظیر بھٹو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خواتین ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔ ارفع کریم نے آئی ٹی کے میدان میں ملک کا نام روشن کیا، اور ملالہ یوسف زئی کی ہمت و عزم پاکستان کے لیے باعث فخر ہے۔
وزیراعظم کے خطاب کے بعد کانفرنس میں بین الاقوامی شراکت داری کے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے، جو لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے مشترکہ عزم کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس معاہدے میں اسلامی تعاون تنظیم کے منتظمین، مسلم رہنما، اور سیکرٹری جنرل شامل تھے۔
تقریب کے دوران وزیراعظم نے عربی زبان میں بھی خطاب کیا، جسے شرکا نے تالیاں بجا کر سراہا۔ وزیراعظم نے اس عالمی کانفرنس کے انعقاد کو پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے اس میں شریک مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کے بارے میں اطلاعات تھیں .بھارت
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 ) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات اور دفاعی معاہدے کے بارے میں اطلاعات تھیں اور ان پر غور بھی کیا جا رہا تھا جاری بیان میں انڈیا کا کہنا ہے کہ دہلی اس اہم پیش رفت کے اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی استحکام کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور اس پر کام جاری رہے گا اور انڈین حکومت اپنے مفادات کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے.(جاری ہے)
سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ اہم دفاعی معاہدہ کیا ہے جبکہ بھارت کے ساتھ اس کے بڑے پیمانے پر معاشی شراکت داری ہے اور تیل ریفائنریوں کے علاوہ متعددبڑے منصوبوں پر دہلی اور ریاض کے درمیان وسیع معاشی شراکت داری ہے. پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی تعاون اور سلامتی سے متعلق معاہدے کے تحت کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا ‘دونوں ممالک کے درمیان 1970کی دہائی سے دفاعی تعاون کا معاہدہ بھی موجود ہے جس کے تحت پاکستانی فوج کے دستوں نے مکہ مکرمہ اور مسجد الحرام میں قبضے کو ختم کروانے کے لیے آپریشن میں حصہ لیا تھا . پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے ریاض کے قصر یمامہ میں ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سٹرٹیجک باہمی شراکت داری کا معاہدہدونوں ممالک کی اپنی سلامتی و دفاع اور خطے سمیت دنیا بھر میں قیامِ امن کے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتی ہے. مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گذشتہ آٹھ دہائیوں پر مشتمل دفاعی شراکت داری، سٹریٹیجک مفادات کے تناظر میں دونوں ملکوں نے سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں دسمبر 2015 میں دہشت گردی کے خلاف 40 اسلامی ممالک کے اتحاد نے سعودی عرب کی کمان میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دیا تھا پاکستان کے تعاون سے ایک خصوصی فورس تشکیل دی تھی.