کراچی بار کے تحت دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے اور زرعی اراضی کارپوریٹ سیکٹر کو دینے کے خلاف وکلا کنونشن منعقد ہوا۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ ارشد شر کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ سے نئی نہروں کا منصوبہ سندھ کو بنجر بنانے کا منصوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا دریائے سندھ سونا اُگل رہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ سے نئی نہریں سندھ کی شہ رگ کاٹنے کے مترادف ہے۔ ریگستان کو آباد کرنے کے لئے سندھ کو برباد کیا جارہا ہے۔

ناہید افضال نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں تباہی کی ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کو کس کارنامے کے انعام کے طور پر عمر کوٹ میں 14 ہزار ایکڑ اراضی دی جارہی ہے؟

اس موقع پر محمد خان شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ کے باسیوں کو کس بات کی سزا دی جارہی ہے، سندھ کو ویسے ہی پانی کی کمی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی زمینوں پر سندھ کے لوگوں کا حق ہے۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عاقب راجپر نے کہا کہ سندھ کی 52 ہزار ایکڑ اراضی دیے جانے پر نگران حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا، ڈی ایچ اے کو 6 ہزار ایکڑ دینے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔

اس موقع پر جہانگیر راہوجو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سندھ دھرتی کا ایک انچ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ  انڈسٹری بیسن منصوبے کا کیا بنا؟ کیا وہ منصوبوں سے فائدہ ملا؟ کیا مقامی کسانوں کے ذریعے ریفارمز نہیں لائے جاسکتے؟

کنونشن سے خطاب میں ضیا اعوان کا کہنا تھا کہ وکلا تحریک کا آغاز کر رہے ہیں، جہاں سیاسی جماعتیں ناکام ہوتی ہیں کراچی بار وہاں کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر آبی ماہرین سے رائے لینے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ملک میں سردی جوبن پر، دریائے سندھ جم گیا

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے  جی ایم کورائی کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام کے نمائندے اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کار بن چکے ہیں۔

کاشف حنیف وائس چیئرمین سندھ بار کونسل نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس معاملے پر بھی مؤقف وہی ہے جو 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق ہے۔ 26ویں ترمیم عدلیہ پر حملہ تھا تو نئی نہریں وفاقی کے حصے پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا نہروں کا معاملہ عدالت میں چیلنج کرنے کے لئے بھی آئینی عدالت سے رجوع کرنا ہوگا۔ مقتدر حلقوں نے فیصلہ کیا ہے کہ سب کو آپس میں لڑوائیں۔

ایاز چانڈیو سیکریٹری ملیر بار نے کہا کہ زرعی اراضی کا حصول سندھ کے عوام کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔ سندھ کے پانی اور اراضی کے تحفظ کے لیے پہلے بھی جیلوں کا سامنا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کھیتی باڑی کرنا چوکیداروں کا کام نہیں ہے۔ سندھ کے باسی ہزاروں سالوں سے سندھ کے مالک ہیں۔ پانی پر سب سے زیادہ حق سندھ کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا کو دینے کے لئے پانی نہیں ہے تو نہروں میں پانی کہاں سے آئے گا؟

انہوں نے کہا کہ بندوق کے زور پر سندھ کے لوگوں کو غلام نہیں بنایا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں:دریائے سندھ پر مزید نہروں کا منصوبہ کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع ہوجائے گا، بلاول بھٹو

ملیر بار ایسوسی ایشن ایک ہفتے قبل اسکے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرچکی ہے

اس موقع پر مرزا سرفراز سیکریٹری سندھ ہائی کورٹ بار کا کہنا تھا کہ  نئی نہریں سندھ پانی کی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ سندھ حکومت نے کابینہ کا اسمبلی سے کوئی منظوری نہیں لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی نہیں ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح کم ہونے سے دریا کی سطح بھی کم ہوتی ہے، ملیر میں کھیتی باڑی ختم ہوچکی ہے

ان کا کہنا تھا کہ ملیر میں کنوؤں کا پانی کھارا ہوچکا ہے۔ جب دریا کا پانی کم ہوگا تو سمندر ڈیلٹا کو مزید نقصان پہنچائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی زمینوں پر حق سندھ کے باسیوں کا ہے۔ قانون کے مطابق 4 ایکڑ سے زیادہ اراضی دینے کے اشتہار اور کھلی کچہری ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام قوانین کو بالائی طاق رکھتے ہوئے براہ راست اراضی الاٹ کی جارہی ہے۔

اس موقع پر نعیم قریشی کا کہنا تھا کہ آج کی حکومت بھی مارشل لا کے ماتحت ہے۔ کونسی سیاسی حکومت مزاحمت کررہی ہے؟ سیاسی جماعتیں عدلیہ کو منتخب کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب چوکیدار مالک بن جائے تو پھر احتجاج کا راستہ بچتا ہے۔

کنونشن سے خطاب میں اشرف سموں کا کہنا تھا کہ نئی نہریں بنائی گئیں تو دریا کا پانی کوٹری سے آگے نہیں پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ  بدین والوں کا کیا ہوگا، کراچی والوں کا کیا ہوگا؟ سندھ کے ممبران صوبائی و قومی اسمبلی مسئلے پر بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں اہم پیشرفت، دریائے سندھ کا رخ کامیابی سے موڑ دیا گیا

حیدرآباد بار سجاد چانڈیو نے اس موقع پر کہا کہ سندھ کے پانی پر ڈاکہ قیام پاکستان سے قبل سے جاری ہے۔عالمی قوانین کے اصولوں کے مطابق زیریں علاقوں کو پانی سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ آمروں نے  29 لاکھ ایکڑ اراضی تقسیم کی گئی، ریاست کا رویہ سندھ کے لوگوں کے ساتھ شروع سے درست نہیں۔

کنونشن سے خطاب میں حیدر امام کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ برسوں سے یہ سازش جاری تھی، سندھ کو تقسیم کی سازش کی جارہی ہے، پہلے عدلیہ کو تقسیم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے بعد معاشی انارکی پھیلائی جارہی ہے۔ کہا جارہا ہے تیس برسوں کے لئے کارپوریٹ گورننگ کے لیے زمین دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان سے ایک ہزار گز کا پلاٹ خالی کروا کر دکھا دیں۔ کہتے ہیں پارلیمان سپریم ہے، رات کی تاریکی میں 26 ویں ترمیم پاس کرنے والی پارلیمان سپریم نہیں ہوسکتی ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ سیاسی جماعتوں کے وکلا ونگ اس معاملے میں کہاں ہیں؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

حیدرآباد بار دریائے سندھ سندھ بار کراچی بار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دریائے سندھ کراچی بار دریائے سندھ سے نئی کا کہنا تھا کہ کہا کہ سندھ کراچی بار جارہی ہے نہیں ہے کے خلاف سندھ کی سندھ کو دینے کے سندھ کے کے لئے کے لیے

پڑھیں:

عید پر گندگی: عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کی کارکردگی پر مرتضیٰ وہاب کو کرارا جواب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کی صفائی کرنے سے بھی قاصر ہے جبکہ پنجاب میں ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ورکرز فیلڈ میں موجود ہیں اور آلائشوں کی بروقت صفائی یقینی بنا رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر اطلاعات پنجاب نے مرتضیٰ وہاب کے عید کے دن دیے گئے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پنجاب پر تنقید کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کراچی کے عوام بدترین گندگی، تعفن اور ناقص صفائی کے باعث پریشان ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں صوبے بھر میں آلائشوں کی بروقت صفائی کے لیے موثر نظام وضع کیا گیا ہے، اور عوام کی جانب سے تعریف و دعائیں موصول ہو رہی ہیں،پنجاب کے لوگ مریم نواز کو دعائیں دے رہے ہیں جبکہ سندھ کی تعفن زدہ فضا میں لوگ اپنی ہی حکومت کو کوس رہے ہیں۔‘‘

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا ہر جگہ جانا ضروری نہیں، کیونکہ انتظامیہ، وزرا اور 1 لاکھ 40 ہزار ورکرز گراؤنڈ پر متحرک ہیں جبکہ سندھ میں وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم عید کے دنوں سے غائب ہے۔‘‘

انہوں نے مرتضیٰ وہاب کو مشورہ دیا کہ وہ پنجاب کی کارکردگی پر تنقید کے بجائے اپنے شہر کی حالت پر توجہ دیں۔ ’’آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، 16 سال سے سندھ میں حکومت ہے مگر کارکردگی صفر ہے۔‘‘

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ یہ بات میڈیا مینجمنٹ کی نہیں بلکہ وہی کچھ دکھایا جا رہا ہے جو حقیقت میں نظر آ رہا ہے۔ ’’میڈیا عوامی آنکھ ہے، جو دیکھ رہا ہے وہی دکھا رہا ہے، حسد کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔‘‘

جماعت اسلامی کی شدید تشویش

دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے بھی شہر کی صفائی ستھرائی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’عید کا دوسرا دن ہے، لیکن کراچی کی گلیاں آلائشوں سے بھری پڑی ہیں، تعفن سے شہری شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کو اختیار نہ دے کر شہر کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ’’عوام کی خدمت کے دعوے محض کاغذوں تک محدود ہیں، کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں۔‘‘

منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر تمام ٹاؤنز میں صفائی کے لیے اضافی مشینری اور افرادی قوت فراہم کی جائے تاکہ شہریوں کو بیماریوں اور بدبو سے نجات دلائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • پاکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر نیچے جانے لگے، 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ
  • عید پر گندگی: عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کی کارکردگی پر مرتضیٰ وہاب کو کرارا جواب
  • اپر دیر، عارضی پل سے گر کر 2 نوجوان 2 لڑکیاں ڈوب گئیں
  • حسد کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، میئر کراچی کے بیان پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل
  • آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، وزیراطلاعات پنجاب کا مرتضیٰ وہاب کو جواب
  • پاکستان میں پانی کے ذخائر میں مزید کمی، تربیلا ڈیم کی سطح 9 فٹ کم
  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • اٹک اور تورغر میں دریائے سندھ میں 3 لڑکے ڈوب گئے