وقف املاک سے متعلق یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان گمراہ کن ہے، مولانا محمود مدنی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ کہنا کہ وقف کی زمینیں واپس لیکر غریبوں کیلئے مکان اور ہسپتال بنائے جائینگے، نہ صرف سیاسی دعویٰ ہے، بلکہ اس میں وقف کے اصل مقصد کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ کے وقف املاک سے متعلق بیان پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان نہ صرف گمراہ کن بلکہ حقیقت سے بعید ہے۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ وزیراعلٰی نے بیان دیتے ہوئے اپنے آئینی عہدے کی پامالی کی ہے۔ ان کے بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک مخصوص اقلیت کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔ مولانا محمود مدنی نے بتایا کہ وقف املاک کا مقصد ہمیشہ سے معاشرتی فلاح و بہبود رہا ہے اور ان کا استعمال اسلامی تعلیمات کے مطابق مساجد، تعلیمی اداروں، ہسپتالوں اور یتیم خانوں کی تعمیر اور ضرورت مندوں کی امداد کے لئے ہوتا ہے۔ مولانا محمود مدنی نے مزید کہا کہ وقف بورڈ کا قیام 1954ء کے وقف ایکٹ کے تحت عمل میں آیا ہے۔ اسی بنیاد پر ملک کی بیشتر ریاستوں میں وقف ایکٹ قائم ہیں جن کی نگرانی اور سرپرستی ریاستی حکومتیں کرتی ہیں۔ خود ان کی حکومت کی سرپرستی میں یوپی وقف بورڈ کام کر رہا ہے، نیز ایک سینٹرل وقف کونسل بھی ہےجو حکومت ہند کی نگرانی میں چلتا ہے۔
مولانا محمود مدنی نے یہ بھی کہا کہ وقف بورڈ کے باوجود اس ملک میں بڑی تعداد میں وقف کی زمینوں پر سرکاری و غیر سرکاری اداروں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے وزارت اقلیتی امور نے 27 نومبر 2024ء کو پارلیمنٹ میں تسلیم کیا تھا کہ 58929 وقف جائیدادیں تجاوزات کی شکار ہیں۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بسواراج بومئی کے سوال کے جواب میں یونین اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ وزارت اور سینٹرل وقف کونسل (CWC) کو وقف جائیدادوں کے متعلق مختلف مسائل پر شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں، جنہیں متعلقہ ریاستی وقف بورڈز اور حکومتوں کو مناسب کارروائی کے لئے ارسال کیا جاتا ہے۔ مولانا محمود مدنی نے اس بات پر زور دیا کہ وقف کے حوالے سے بہت ساری غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں، لیکن ایک ذمہ دار عہدے پر بیٹھے شخص کو ایسے غیر حقیقت پسندانہ بیان سے گریز کرنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت وزیراعلیٰ یوگی کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ وقف جائیدادوں کو تحفظ فراہم کریں، لیکن ان کے اس طرح کے بیان کے بعد یہ امیدیں معدوم ہوگئی ہیں۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ کہنا کہ وقف کی زمینیں واپس لے کر غریبوں کے لئے مکان اور ہسپتال بنائے جائیں گے، نہ صرف سیاسی دعویٰ ہے، بلکہ اس میں وقف کے اصل مقصد کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ وقف کی زمینیں ہمیشہ سے غریبوں، یتیموں اور مستحق افراد کے فائدے کے لئے وقف کی جاتی رہی ہیں اور ان کا استعمال ان فلاحی مقاصد کے لئے ہونا چاہیئے۔ انہوں نے حکومت کو متوجہ کیا کہ وہ وقف کے مسائل پر آئینی اور قانونی حقوق کا احترام کرےاور ہر ریاست میں قائم وقف بورڈز کو مزید مضبوط بنائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ وقف کی زمینوں کا استعمال اس کے اصل فلاحی مقاصد کے لئے ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا محمود مدنی نے نے کہا کہ کے لئے کہ وقف وقف کی وقف کے
پڑھیں:
امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں امت مسلمہ کو ایک مشترکہ دفاعی معاہدے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مسلم دنیا اپنے مشترکہ مفادات اور سلامتی کا مؤثر طور پر دفاع کر سکے۔
یہ بات انہوں نے قطر کے سفارتخانے کے دورے کے دوران کہی، جہاں انہوں نے قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور پاکستانی عوام و دینی حلقوں کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قطر پر حملہ نہ صرف ایک ملک پر حملہ ہے بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے وقار پر وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل ستائش ہے، اور امید ظاہر کی کہ دوحہ کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد و وحدت کے لیے ایک مؤثر آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ مسلم دنیا محض بیانات پر اکتفا نہ کرے بلکہ مشترکہ دفاع، سفارتی یکجہتی، اور اسٹریٹجک اتحاد کے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔”
اس موقع پر قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر نے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستانی عوام اور قیادت کی جانب سے اظہارِ یکجہتی قطر کے لیے باعثِ تقویت ہے۔