امریکی سیاست میں بڑی تبدیلی آنے والی ہے، معید یوسف
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر معید یوسف نے کہا ہے کہ امریکی سیاست میں بڑی تبدیلی آنے والی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نظریہ ہے بیوروکریسی کو کم کیا جائے۔
لاہور میں تھنک فیسٹ میں اظہار خیال کے دوران معید یوسف نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسی کے اثرات پہلے سال میں ہی واضح ہو جائیں گے، امریکا کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دو سال میں کیپٹل ہل اور واشنگٹن کو مکمل طور پر اپنے قبضہ کر لے گا، یہاں ہر ایک کا سوال ہے کہ کال آئی کہ نہیں آئی۔
معید یوسف نے مزید کہا کہ ہم خارجہ امور اپنی ماضی کی ثقافت کو مد نظر رکھتے ہوئے چلاتے ہیں، گزشتہ 20 سے 30 سالوں میں ہم بھارت سے بہت پیچھے چلے گئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم جو بھی پالیسی بنائیں پھر اس کے مطابق کام کریں، ہمیں ایسا ملک نہیں بننا جہاں ہر 3 سال بعد ایک تجربہ کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: معید یوسف
پڑھیں:
چین کو تائیوان پر حملے کی صورت میں نتائج کا اندازہ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
سی بی ایس نیوز کیساتھ انٹرویو کے دوران ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ اگر چین نے تائیوان پر فوجی کارروائی کی تو کیا وہ امریکی افواج کو حرکت میں لائیں گے۔؟ اسکے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو آپ جان جائیں گے اور وہ اسکا جواب جانتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اگر چین نے تائیوان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج کیا ہوں گے، تاہم امریکی صدر نے یہ واضح کرنے سے گریز کیا کہ آیا امریکا تائیوان کا دفاع کرے گا یا نہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات میں تائیوان کا معاملہ سرے سے زیرِ بحث ہی نہیں آیا۔
انٹرویو کے دوران ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ اگر چین نے تائیوان پر فوجی کارروائی کی تو کیا وہ امریکی افواج کو حرکت میں لائیں گے۔؟ اس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو آپ جان جائیں گے اور وہ اس کا جواب جانتے ہیں۔ تاہم ٹرمپ نے مزید وضاحت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے راز نہیں بتا سکتا، دوسری جانب والے سب جانتے ہیں۔ امریکی صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شی جن پنگ اور ان کے قریبی حلقے کے افراد کھل کر کہہ چکے ہیں کہ ہم صدر ٹرمپ کے دور میں کبھی کوئی کارروائی نہیں کریں گے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے۔