لوئر کرم گاؤں خار کلی اور بالش خیل میں بنکرز ختم کرنے کا حکم جاری ، ڈی سی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
ڈپٹی کمشنر نے لوئر کرم گاؤں خار کلی اور بالش خیل میں بنکرز ختم کرنے کا حکم جاری کردیا، بنکرز ختم کرنے پر کل سے کام شروع ہوجائے گا۔
ڈپٹی کمشنر نے متعلقہ اداروں کو حکم نامہ جاری کر دیا، ایکسین سی اینڈ ڈبلیو اپر و لوئر کرم کو موقع پر حاضر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، مورچے ختم کرنے کے لیے ضروری اوزار اور ورکرز لے جانے کی بھی ہدایت کی گئی۔
حکمنامے کے مطابق ابتدائی طور پر دونوں فریقین کے ایک ایک گاؤں سے بنکرز ختم کیے جائیں گے، دونوں گاؤں میں بنکرز ختم کرنے کیلئے 14 رکنی سرکاری ٹیم جائے گی۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کی ایپکس کمیٹی اجلاس میں کرم میں بنکرز ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
فنانس بل کے تحت ایف بی آر کے ریونیو افسران کو کمپنیوں کے افسران کی گرفتاری کا اختیار مل گیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس بل 2025-2026 کے ذریعے ان لینڈ ریونیو افسران کو غیر معمولی اختیارات دیتے ہوئے ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای اوز)چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف اوز) اور اس جرم میں معاونت کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق نئے مجوزہ اختیارات کے تحت اگر کسی ان لینڈ ریونیو افسر کو تحقیقات کے دوران شواہد کی بنیاد پر یقین ہو کہ کسی فرد کے اقدامات ٹیکس فراڈ یا اس قانون کے تحت کسی قابلِ تعزیر جرم کا سبب بنے یا اس کی کوشش کی گئی، تو اُسے کمشنر کی پیشگی منظوری سے گرفتار کیا جا سکے گا
تاہم اگر کسی ریونیو افسر کو یہ خدشہ ہو کہ گرفتاری میں تاخیر سے ملزم قانون سے بچ نکلے گا یا ایسے حالات ہوں کہ کمشنر سے پیشگی اجازت لینا ممکن نہ ہو تو وہ افسر ملزم کو فوری طور پر گرفتار کر سکے گا۔ تاہم ایسی صورت میں گرفتاری کی تمام وجوہات اور شواہد پر مبنی ایک مکمل رپورٹ فوری طور پر کمشنر کو جمع کرانا لازمی ہو گی جسے ریکارڈ میں شامل کیا جائے گا۔
اگر کمشنر کو یہ محسوس ہو کہ گرفتاری کے لیے ناکافی شواہد تھے، یا گرفتاری بدنیتی پر مبنی تھی، تو وہ گرفتار شدہ شخص کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے سکتے ہیں اور بعد ازاں چیف کمشنر کو معاملہ تحقیقات کے لیے بھجوا دیا جائے گا۔
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ٹیکس فراڈ یا کسی بھی قابلِ تعزیر جرم میں کسی کمپنی کے ملوث ہونے کا شک ہوتو کمپنی کے ہر وہ ڈائریکٹر، سی ای او یا سی ایف او جسے ان لینڈ ریونیو افسر کی رائے میں کمپنی کے غیر قانونی اقدامات کا ذاتی طور پر ذمہ دار سمجھا جائے اور اسے گرفتار کیا جا سکے گا۔
بل میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ کسی فرد کی گرفتاری کمپنی کو اس پر واجب الادا ٹیکس، سرچارج یا جرمانے سے بری الذمہ نہیں کرے گی جبکہ تمام گرفتاریاں جب تک کہ اس ایکٹ کے خلاف نہ ہوں ضابطہ فوجداری 1898 کے مطابق ہی عمل میں لائی جائیں گی۔
مزید یہ کہ ان لینڈ ریونیو کے ایسے افسر، جن کا عہدہ اسسٹنٹ کمشنر سے کم نہ ہو یا جو بورڈ کی جانب سے مجاز ہوں اگر ان کے پاس کسی شخص کے ٹیکس فراڈ یا اس قانون کے تحت قابلِ سزا جرم میں معاونت کے شواہد موجود ہوں تو وہ کمشنر کی منظوری سے ایسے شخص کو بھی گرفتار کر سکتے ہیں۔