ڈپٹی کمشنر نے لوئر کرم گاؤں خار کلی اور بالش خیل میں بنکرز ختم کرنے کا حکم جاری کردیا، بنکرز ختم کرنے پر کل سے کام شروع ہوجائے گا۔

ڈپٹی کمشنر نے  متعلقہ اداروں کو حکم نامہ جاری کر دیا، ایکسین سی اینڈ ڈبلیو اپر و لوئر کرم کو موقع پر حاضر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، مورچے ختم کرنے کے لیے ضروری اوزار اور ورکرز لے جانے کی بھی ہدایت کی گئی۔

حکمنامے کے مطابق  ابتدائی طور پر دونوں فریقین کے ایک ایک گاؤں سے بنکرز ختم کیے جائیں گے، دونوں گاؤں میں بنکرز ختم کرنے کیلئے 14 رکنی سرکاری ٹیم جائے گی۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کی ایپکس کمیٹی اجلاس میں کرم میں بنکرز ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

فنانس بل کے تحت ایف بی آر کے ریونیو افسران کو کمپنیوں کے افسران کی گرفتاری کا اختیار مل گیا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس بل 2025-2026 کے ذریعے ان لینڈ ریونیو افسران کو غیر معمولی اختیارات دیتے ہوئے ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای اوز)چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف اوز) اور اس جرم میں معاونت کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق نئے مجوزہ اختیارات کے تحت اگر کسی ان لینڈ ریونیو افسر کو تحقیقات کے دوران شواہد کی بنیاد پر یقین ہو کہ کسی فرد کے اقدامات ٹیکس فراڈ یا اس قانون کے تحت کسی قابلِ تعزیر جرم کا سبب بنے یا اس کی کوشش کی گئی، تو اُسے کمشنر کی پیشگی منظوری سے گرفتار کیا جا سکے گا

تاہم اگر کسی ریونیو افسر کو یہ خدشہ ہو کہ گرفتاری میں تاخیر سے ملزم قانون سے بچ نکلے گا یا ایسے حالات ہوں کہ کمشنر سے پیشگی اجازت لینا ممکن نہ ہو تو وہ افسر ملزم کو فوری طور پر گرفتار کر سکے گا۔ تاہم ایسی صورت میں گرفتاری کی تمام وجوہات اور شواہد پر مبنی ایک مکمل رپورٹ فوری طور پر کمشنر کو جمع کرانا لازمی ہو گی جسے ریکارڈ میں شامل کیا جائے گا۔

اگر کمشنر کو یہ محسوس ہو کہ گرفتاری کے لیے ناکافی شواہد تھے، یا گرفتاری بدنیتی پر مبنی تھی، تو وہ گرفتار شدہ شخص کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے سکتے ہیں اور بعد ازاں چیف کمشنر کو معاملہ تحقیقات کے لیے بھجوا دیا جائے گا۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ٹیکس فراڈ یا کسی بھی قابلِ تعزیر جرم میں کسی کمپنی کے ملوث ہونے کا شک ہوتو کمپنی کے ہر وہ ڈائریکٹر، سی ای او یا سی ایف او جسے ان لینڈ ریونیو افسر کی رائے میں کمپنی کے غیر قانونی اقدامات کا ذاتی طور پر ذمہ دار سمجھا جائے اور اسے گرفتار کیا جا سکے گا۔

بل میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ کسی فرد کی گرفتاری کمپنی کو اس پر واجب الادا ٹیکس، سرچارج یا جرمانے سے بری الذمہ نہیں کرے گی جبکہ تمام گرفتاریاں جب تک کہ اس ایکٹ کے خلاف نہ ہوں ضابطہ فوجداری 1898 کے مطابق ہی عمل میں لائی جائیں گی۔

مزید یہ کہ ان لینڈ ریونیو کے ایسے افسر، جن کا عہدہ اسسٹنٹ کمشنر سے کم نہ ہو یا جو بورڈ کی جانب سے مجاز ہوں اگر ان کے پاس کسی شخص کے ٹیکس فراڈ یا اس قانون کے تحت قابلِ سزا جرم میں معاونت کے شواہد موجود ہوں تو وہ کمشنر کی منظوری سے ایسے شخص کو بھی گرفتار کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فنانس بل کے تحت ایف بی آر کے ریونیو افسران کو کمپنیوں کے افسران کی گرفتاری کا اختیار مل گیا
  • اسپیکر، چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں اضافہ، خواجہ آصف کی مخالفت
  • مظفرگڑھ: خاتون اے ڈی سی کے بھیس بدل کربی آئی ایس پی مراکز پر چھاپے، 3000 تک کی ناجائز کٹوتیوں کا انکشاف
  • دیہات کی عید۔سادگی اور اپنائیت کا تہوار
  • کوئٹہ، محرم الحرام کے سلسلے میں انتظامیہ کا اجلاس
  • حکومت بڑا فیصلہ ،، ٹیکس ادا نا کرنیوالے گرفتار ہو سکیں گے ،، کیسے ، کیوں اور کون کرے گا ؟تفصیلات سب نیوز پر
  • وفاقی بجٹ: نان فائلرز اور ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تیاری
  • قادر آباد بیراج اور لوئر جہلم نہر میں 4 نوجوان ڈوب کر جاں بحق
  • چینی وزارت  دفاع کا تائیوان کی ڈی پی پی انتظامیہ کے لئے انتباہ
  • حج 2025، تمام انتظامات خوش اسلوبی سے انجام دیے گئے ڈپٹی گورنر مکہ