وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں نئی آسامیوں پر پابندی عاید
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آبا د(آن لائن) ذرائع کے مطابق بجٹ 2025-26ء کی تیاری، وفاقی سرکاری ملازمین کے بجٹ تخمینوں پر کام شروع کر دیا ہے،وزارت خزانہ کی تمام وفاقی وزارتوں میں فالتو اور خالی آسامیاں ختم کرنے کی ہدایت کی ،وزارت خزانہ کی طرف سے تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور محکموں کو ہدایات جاری کی،وزارت خزانہ نے تمام آسامیوں سے متعلق مکمل تفصیلات 6 فروری تک طلب کر لیں ،وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق وزارتوں میں تین سال سے خالی پڑی آسامیوں کو ختم کر دیا گیا ہے، تمام وزارتیں، ڈویڑنز خالی آسامیوں کی نشاندہی کرکے انہیں ختم کردیں، تفصیلات کے بغیر ملازمین سے متعلق اخراجات کے فارم قبول نہیں ہونگے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا سامیوں
پڑھیں:
لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر سعید غنی نے بطور وزیر ذمے داری قبول کرلی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء) لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر سندھ کے وزیرِ بلدیات سعید غنی نے بطور وزیر اپنی ذمے داری قبول کرلی۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آزاد رکن اسمبلی سجاد علی سومرو نے لیاری میں عمارت گرنے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے ایک کھوڑو کو ہٹا کر بھٹو کو لگا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لیاری میں بلڈنگ خالی کروائی جا رہی ہے لیکن مکینوں کو متبادل نہیں دیا جا رہا۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے اپنے جواب میں کہا کہ ہم نے صرف ایک ڈی جی کو نہیں ہٹایا بلکہ 11 افسران کو گرفتار کروایا،لیاری میں گرنے والی عمارت 1980 میں تعمیر ہوئی اور ایس بی سی اے میں اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔(جاری ہے)
سعید غنی نے بطور وزیر اپنی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ لیاری میں عمارت گرنے پر سندھ حکومت پر تنقید جائز تھی۔
سعید غنی نے سندھ اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمارتوں پر شبہ بھی ہے تو خالی کرکے دیکھنا چاہیے، مخدوش عمارتوں سے رہائشیوں کو نکالنا ہوگا، لوگوں کی لاشیں نکالنا انہیں گھروں سے باہر نکالنے سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ان کا کہنا تھاکہ حکومت جب متاثرین کو امداد دیتی ہے تو اس کے قانونی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔ لیاری میں اب بھی 61 عمارتیں خالی کروائی جا رہی ہیں، 59 عمارتیں مکمل طور پر خالی کروائی جا چکی ہے۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہاکہ ہم مالک مکانوں کو 30 ہزار روپے کا کرایہ ادا کرنے کو تیار ہیں، یہ کراچی کے 345 خاندانوں کی بات نہیں ہے،سندھ میں 740 عمارتوں کی فہرست سامنے آئی ہے اور ہمیں لگتا ہے مخدوش عمارتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔