سورج نیلا کیوں پڑا؟ سائنسدانوں نے 2 صدی پرانی گتھی سلجھا لی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
لندن:
سائنسدانوں کی ٹیم نے سورج کا رنگ تقریباً 2 صدی قبل پراسرار طور پر نیلا پڑنے کی گتھی سلجھا لی۔
اسکاٹ لینڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق1831میں بہت بڑا آتش فشاں پھٹنے سے سلفر ڈائی آکسائیڈ کی بڑی مقدار ہوا میں پھیلی جس سے سورج نیلا نظر آنے لگا، اس سے ٹھنڈ میں غیر معمولی اضافہ ہوا تھا۔
اپنی دریافت کی توثیق کیلیے انھوں نے آئس کور ریکارڈز کے مطالعہ کے دوران نوٹ کیا کہ1831میں آتش فشاں کے پھٹنے کا کوئی عینی شاہد نہیں کیونکہ ایسا سموشیر نامی دور دراز اور غیر آباد جزیرے پر ہوا جوکہ اس وقت روس اور جاپان کے مابین متنازعہ علاقہ ہے۔
شریک تحقیق کے مطابق لیبارٹری میں آتش فشاں کے مرکز سے ملنے والی برفیلی راکھ کا تجزیہ ایک سنسنی خیز دریافت تھی۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا کہ اس بات کا امکان ہے اسی طرح کا ایک اور آتش فشاں دوبارہ پھٹ کرکرہ ارض پر زندگی کو درہم برہم کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔