منیشا کوئرالہ کی زندگی میں خاص شخص موجود؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
90ءکی دہائی کی مشہور بالی وڈ اداکارہ منیشا کوئرالہ نے ڈھکے چھپے الفاظ میں اپنی زندگی میں موجود ایک قریبی شخص کا انکشاف کرکے اپنے فینز کو دنگ کردیا۔
اداکارہ منیشا کوئرالہ ان دنوں اپنے بیانات کے سبب موضوع بحث بنی ہوئی ہیں کبھی انہیں انڈسٹری میں دوہرے معیار پر لب کشائی کرتے دیکھا گیا تو کبھی وہ اپنی ذاتی زندگی پر بات کرکے سب کی توجہ حاصل کرتی نظر آئیں۔
حالیہ انٹرویو میں اداکارہ نے دوران گفتگو یہ انکشاف بھی کرڈالا کہ انکی زندگی میں ایک ایسا شخص موجود ہے جو انکے دل کے بے حد قریب ہے۔
وہ اداکارہ جو اپنی پرسنل لائف کو نجی رکھنا پسند کرتی تھیں انہوں نے حالیہ انٹرویو میں زندگی کی سب سے بڑی کمی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہہ ڈالا کہ کون کہتا ہے کہ میرے پاس کوئی ساتھی نہیں؟
اداکارہ نے خود کو ہی اپنا سب سے قریبی ساتھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ’ میں نے اپنی زندگی میں اپنے آپ کے ساتھ سکون حاصل کر لیا ہے، اگر میری زندگی میں کوئی ساتھی آنا ہے، تو میں ایسا کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتی جو میری زندگی کے معیار کو متاثر کرے۔’
منیشا کے مطابق’اگر ساتھی میری زندگی میں بہتری لا سکتا ہے اور میرے ساتھ چل سکتا ہے، تو میں خوش ہوں گی لیکن میں اپنی موجودہ زندگی کو تبدیل نہیں کرنا چاہتی۔’
منیشا کا زندگی کے ساتھی سے متعلق یہ بھی کہنا تھا کہ ‘اگر کسی ساتھ ہونا مقدر میں ہے، تو وہ خود ہی ہو جائے گا، اور وہ ہماری ہم آہنگی پر مبنی ہوگا، میں کسی ساتھی کی تلاش میں نہیں ہوں کیونکہ میری زندگی پہلے ہی مکمل اور بھرپور ہے۔ میں ایک بہترین معیار کی زندگی گزار رہی ہوں اور میں چاہتی ہوں کہ یہ اسی طرح جاری رہے۔’
دوسری جانب منیشا کوئرالہ کے اس بیان نے ان کے مداحوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور لوگ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں کہ کیا واقعی ان کی زندگی میں کوئی خاص شخص موجود ہے؟
منیشا کوئرالہ کی ذاتی زندگی کے بارے میں
یاد رہے کہ 19 جون 2010 کو منیشا کوئرالہ نے نیپالی بزنس مین سمراٹ ڈاہل سے شادی کی تھی ،ان کی شادی کٹھمنڈو میں ایک روایتی تقریب کے دوران انجام پائی تھی، بدقسمتی سے ان دونوں کے راستے دو سال بعد 2012 میں جدا ہو گئے تھے۔
اسی سال، منیشا کو اووری کینسر (بیضہ دانی کا کینسر) کی تشخیص ہوئی، جس کے بعد وہ اپنی صحت اور زندگی کے چیلنجز سے نبرد آزما رہیں۔
اپنی علیحدگی اور صحت کے مسائل کے بعد، منیشا نے اپنی ذاتی زندگی کو عوام کی نظروں سے دور اور انتہائی نجی رکھا ہوا ہے۔
ان کی تمام تر توجہ اپنی زندگی کو مثبت اور بھرپور طریقے سے گزارنے پر رہی ہے اور وہ اپنی آزادی اور سکون کو سب سے زیادہ ترجیح دیتی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میری زندگی زندگی میں زندگی کے منیشا کو کی زندگی
پڑھیں:
طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اور ضمانت مسلح افواج ہیں اور یہ ضمانت کسی بیرونی دارالحکومت یا کابل کو نہیں دی جا سکتی، دہشت گردی، منشیات کی کشتکاری اور غیر ریاستی عناصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا اور واضح کیا کہ ریاستی اداروں کا رویہ واضح ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ملک کی سکیورٹی کا نظم و نسق فوج کے کنٹرول اور ذمہ داری میں ہے اور اس ضمانت کا تقاضا کابل سے نہیں کیا جا سکتا۔
ڈرونز کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے جس کے تحت ڈرونز پاکستان سے افغانستان جا رہے ہوں، اور وزارت اطلاعات نے بھی اس بارے میں وضاحتیں جاری کی ہیں، طالبان رجیم کی جانب سے ڈرون آپریشن کے حوالے سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔
جنرل نے استنبول میں طالبان کو واضح ہدایات دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو قابو میں رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا افغان فریق کی ذمہ داری ہے،جو عناصر ہمارے خلاف آپریشنوں کے دوران بھاگ کر افغانستان چلے گئے، انہیں واپس کر کے آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے تو بہتر ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے علاقائی مسائل پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی جنگجوؤں، وار لارڈز اور بعض افغان گروہوں کو منتقل ہوتی ہے، جس نے خطے میں بدامنی کو تقویت دی ہے۔
سرحدی امور پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحد تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل ہے اور ہر 25 تا 40 کلو میٹر پر چوکیوں کی موجودگی کے باوجود پہاڑی اور دریا ئی علاقوں کی وجہ سے ہر جگہ چوکی قائم کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحدی گارڈز بعض اوقات دہشت گردوں کو سرحد پار کروانے کے لیے فائرنگ میں معاونت کرتے ہیں، جس کا پاکستان جواب دیتا ہے۔
فوجی عہدوں کے قیام یا دیگر انتظامی امور کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے حکومت کا اختیار ہیں، فوج نے وادی تیرہ میں براہِ راست آپریشن کا دعویٰ نہیں کیا اور اگر کوئی آپریشن ہوا تو اسے شفاف انداز میں بتایا جائے گا؛ تاہم انٹلی جنس بیسڈ کارروائیوں میں کافی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔