’پنجاب حکومت نےگندم 4 ہزار فی من نہ خریدی تو ۔۔‘ چیئرمین کسان اتحاد کا دوٹوک بیان
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک : کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹھ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت نےگندم 4 ہزار فی من نہ خریدی تو گندم کی آئندہ فصل نہیں ہوگی۔
چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے آج ملتان میں کسان تنظیموں کے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کی، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بھی پاسکو کو ختم کرنے جارہی ہے، موسمیاتی تبدیلی کے باعث اس سال گندم کی پیداوار کم ہوگی،حکومت کو گندم امپورٹ کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ہمارا کوئی مطالبہ پورا نہیں کیا، وزیراعلیٰ پنجاب سے ہم گندم کا 4 ہزار فی من ریٹ مانگتے ہیں، پنجاب کے علاوہ سارے صوبوں نے 4 ہزار فی من گندم خریدی، حکومت نےگندم 4 ہزار فی من نہ خریدی تو گندم کی آئندہ فصل نہیں ہوگی۔
امید کی جاتی ہے کہ کل انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے، خواجہ آصف
انہوں نے مزید کہا کہ گنےکا ریٹ بھی شوگر مل مالکان کی مرضی سے250 سے300 روپے من طے ہوا ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ہزار فی من
پڑھیں:
سندھ کا بلدیاتی نظام اپنی ہی حکومت کا کوڑا اٹھانے کے قابل نہیں، عظمیٰ بخاری
صوبائی دارالحکومت سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آرہی سندھ والوں کا پرابلم کیا ہے۔؟ کبھی کہتے ہیں وزیراعلیٰ نظر کیوں نہیں آئی، کبھی کہتے کہ ان کو شہروں کی صفائی کے لیے خود آنا پڑتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے بیانات پر ردعمل آگیا۔ صوبائی دارالحکومت سے جاری اپنے ایک بیان میں عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آرہی سندھ والوں کا پرابلم کیا ہے۔؟ کبھی کہتے ہیں وزیراعلیٰ نظر کیوں نہیں آئی، کبھی کہتے کہ ان کو شہروں کی صفائی کے لیے خود آنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ترجمانوں کی فورس ڈپریشن اور ٹینشن میں بالکل ہی حواس باختہ ہو گئی ہے، مریم نواز کو عوام کی طرف سے جو داد مل رہی اس سے آپ کا جل جل کے برا حال ہورہا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبے میں صفائی آپریشن مکمل ہونے پر مریم نواز نے ورکرز کے لیے 10 ،10 ہزار انعام کا اعلان کیا ہے، بلدیاتی نظام پنجاب کا ہے اس بلدیاتی نظام کی تکلیف سندھ حکومت کو کیوں ہورہی۔؟ عظمی بخاریٰ نے مزید کہا کہ جو بلدیاتی نظام سندھ میں ہے، اس میں صرف ایک مئیر میڈیا میں ون مین شو ہے، اس کے علاؤہ پورے سندھ میں کوئی بلدیاتی ادارہ نظر نہیں آتا، انہیں اپنے شہر سے زیادہ پنجاب کی فکر ہے، عید کے تیسرے دن بھی سندھ کی فوٹیجز لوگ دیکھ رہے ہیں جہاں کوڑا پڑا ہوا ہے، سندھ کا بلدیاتی نظام اپنی ہی حکومت کا کوڑا اٹھانے کے قابل نہیں ہے۔