Nai Baat:
2025-04-26@03:32:25 GMT

برف اور آگ ساتھ ساتھ

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

برف اور آگ ساتھ ساتھ

ایک برس سے زائد عرصہ تک نہتی فلسطینی مسلمان آبادیوں پر آگ برستی رہی۔ دنیا زبانی جمع خرچ سے آگے نہ بڑھی، اوروں سے کیا شکوہ، دنیا بھر کے مسلمان تو اپنے اپنے ملکوں میں کھل کر احتجاج بھی نہ کر سکے، خال خال چند ملک ایسے تھے جہاں احتجاج ہوا، حکومتیں پہلے تو اپنے آقائوں کے ڈر سے خاموش رہیں پھر جب عوام اٹھ کھڑے ہوئے تو بعض سیاسی و سماجی جماعتوں کے جھنڈے تلے امدادی سامان کے ٹرک بھجوائے گئے۔ مجموعی طور پر مسلمان ممالک کی بجائے غیر مسلم ممالک کی آبادی اس ظلم و بربریت کے خلاف سڑکوں اور بازاروں میں نکلی، یہ اجتماعات اور ریلیاں ہزاروں افراد پر مشتمل تھیں۔ وہ امریکہ جو ہنگامی طور پر اسرائیل کیلئے ہر چند ماہ بعد اربوں ڈالر نقد امداد اور اسلحہ بھجواتا تھا آج اس کی ریاست ایسی آگ کی لپیٹ میں آئی جو کسی بمباری کے نتیجے میں نہیں لگی۔ جنگلات میں ایک چنگاری کہیں بھڑکی پھر ستر کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے اور تمام تر کوششوں کے باوجود نہ تھمنے والی تیز ہوا نے اسے ہزاروں کلومیٹر تک پھیلا دیا۔ صحافت کا چولا پہنے ٹور آپریٹر کے طور پر جانا پہچانا ایک کاروباری شخص پرچار کرتا نظر آتا ہے کہ اس واقعے کو غزہ کے مظلوموں کی آہ سے نہ جوڑا جائے۔ یہ شخص ہمیں ہر زمانے میں ظالم کے ساتھ کھڑا نظر آیا۔ وہ مظلوموں کے ساتھ پر یقین نہیں رکھتا شاید خوب جانتا ہے ظالم اور حاکم ہی اسے بہت کچھ دے سکتے ہیں۔ مظلوم تو صرف دعا دے سکتا ہے۔ وہ دعائوں پر یقین نہیں رکھتا، نہ ہی وہ سمجھتا ہے کہ مظلوم کی آہ یا بدعا سات آسمانوں کو چیرتی ہوئی خدا کے پاس پہنچ جاتی ہے۔

تاریخ گواہ ہے ہر دور کے فرعون کیلئے مختلف دریا نظر آتے ہیں جہاں وہ اپنے لشکروں سمیت ڈوب جاتے ہیں۔ ہر دور کے ابراہا کیلئے مختلف ابابیلیں بھیجی جاتی ہیں جو اسے تباہ و برباد کر کے رکھ دیتی ہیں لیکن کتابوں کے بوجھ تلے گدھے اس کا ادراک نہیں رکھتے۔ جنگل کی آگ کیسے پھیلتی ہے جنہوں نے صرف سن رکھا تھا آج دیکھ لیا ہو گا۔ تیزی سے پھیلتی آگ کی شکل میں ایسا عذاب تھا جس پر قابو پانے کیلئے کیلیفورنیا جیسی ماڈرن ریاست اور لاس اینجلس کے وسائل اور انتظامیہ ناکافی ثابت ہوئے، مجبوراً جیلوں میں بند قیدیوں کو اس مقصد کیلئے رہا کرنا پڑا کہ وہ انتظامیہ کی مدد کیلئے آئیں، انہیں پچیس سے تیس ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے معاوضہ دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔ آگ سے ہالی ووڈ روڈ اور اس کے پہاڑ تک جل گئے سب کچھ راکھ بن گیا۔ لاس اینجلس کی آگ سوچوں کے کئی دریچے کھولتی ہے۔ ذرا سوچئے یہ آگ 20 جنوری کے بعد بھی تو لگ سکتی تھی یوں یہ سب ناکامیاں آنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کھاتے پڑ جاتیں۔ امریکیوں کی ایک بڑی تعداد توہم پرست ہے اس کے زیر اثر بہت سے بہ آسانی سے اسے منحوس صدر قرار دیتے لیکن وہ یہ بھول جاتے کہ اگر یہ نحوست کسی ایک شخص کی وجہ سے ہے تو پھر جوبائیڈن کی نحوست جنوری کا آخری سورج غروب ہونے تک باقی رہے گی۔ معاملہ کچھ بھی ہو ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاسی سکور کرتے ہوئے اسے بائیڈن انتظامیہ کی ناکامی اور غفلت قرار دیتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ کے پاس آگ بجھانے میں استعمال ہونے والی گاڑیاں ناکافی تھیں، عملہ بھی پورا نہ تھا جبکہ پانی کی کمی بھی دیکھی گئی۔

لاس اینجلس سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وہاں کی انشورنس کمپنیوں نے آج سے تین ماہ پہلے ہی ’’فائر کوریج‘‘ ختم کر دی تھی وہ کیسے جانتے تھے کہ آگ ہر آنے والے دن کے ساتھ ان کی طرف بڑھ رہی ہے۔ وہ محکمہ موسمیات کی طرف سے دی گئی اطلاعات کے مطابق عمل کر رہے تھے یا انہیں دیگر ذرائع سے خبریں مل رہی تھیں کہ آتشزدگی کا سیزن آرہا ہے۔ یاد رہے ٹمبر مافیا صرف غیر ترقی یافتہ ملکوں اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں میں ہی نہیں ہوتا بلکہ یہ دنیا کے امیر ترین اور مہذب ترین ملکوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ اس کی پشت پناہی اہم کاروباری اور سیاسی شخصیات کرتی ہیں، جتنا بڑا جنگل اتنی بڑی ڈکیتی پھر اتنی ہی بڑی آگ ، تینوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے لیکن ہر مرتبہ لگنے والی آگ کو موسمی تبدیلی کے کھاتے میں ڈال کر تحقیق و تفتیش کے تمام کھاتے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ گویا مٹی پائو کلچر کا سہارا کہیں بھی لیا جا سکتا ہے، حالیہ آتشزدگی کے حوالے سے اطلاع ہے کہ پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس پر شبہ ہے کہ آگ لگانے کی ابتدا اس سے ہوئی، یہ معلوم نہیں اس شخص کا تعلق کس سیاسی گروپ سے ہے یا نہیں لیکن کچھ عجب نہیں وہی اس آتشزدگی کا ماسٹر مائنڈ قرار پائے۔

امریکہ کی وہ ریاستیں وہ شہر جس کے جنگل مشہور ہیں وہاں اسی باقاعدگی سے آگ لگتی ہے جس طرح کراچی اور لاہور کی کپڑا مارکیٹوں، گواموں میں یا مری اور سوات کے جنگلات میں لگتی ہے۔ ہم چھوٹا ملک ہیں ہماری آگ ہماری بساط کے مطابق نسبتاً چھوٹی ہوتی ہے۔ امریکہ بڑا ملک ہے، بڑی ریاستیں اور ان کے بڑے بڑے شہر ہیں، وہاں کی آگ بھی بڑی ہوتی ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کسی ایک جگہ سے شروع نہیں ہوئی بلکہ اڑتالیس گھنٹوں میں یہ آٹھ مختلف جگہوں پر لگی اور بڑھتے بڑھتے ایک دوسرے سے آملی۔ کیا قیامت کا منظر ہو گا، شعلے آسمان سے باتیں کرتے نظر آتے تھے جبکہ زمین پر آگ یوں آگے بڑھ رہی تھی جیسے سرخ رنگ کا ناگ ہے جو بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔ آگ بجھانے والی گاڑیاں دوسری مرتبہ پانی لینے گئیں تو معلوم ہوا پانی کے ٹینک خالی ہیں۔ آگ لگنے سے قبل بھی کچھ ٹینک خالی تھے جن سے اندازہ کیا جا سکتا ہے ٹینکر مافیا صرف کراچی میں ہی نہیں لاس اینجلس میں بھی ہے۔ اس سوال کا جواب شاید کبھی نہ مل سکے کہ آٹھ مختلف جگہوں پر لگنے والی آگ کیا مختلف ابابیلوں نے لگائی یا یہ ایک ہی ابابیل تھی جو اپنی چونچ میں سلگتا ہوا تنکا لیتی اور چند کلومیٹر دور جا کر پھینک دیتی پھر آتی اور ایک اور جلتا بلتا تنکا لے کر اسے کچھ فاصلے پر پھینک آتی تھی۔ امریکہ کا کچھ حصہ برف سے ڈھکا ہے، کہیں آگ بھڑک رہی ہے۔

لاس اینجلس میں لگنے والی حالیہ آگ اپنی نوعیت کی پانچویں آگ ہے جس میں ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر کے نقصان کا احتمال ہے، قریباً بائیس ہزار رہائشی اور کمرشل عمارتیں جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں۔ دو لاکھ افراد علاقہ خالی کر چکے ہیں اور محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ تین لاکھ افراد کو الرٹ کر دیا گیا ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق پندرہ افراد آگ میں جل کر ہلاک ہو گئے ہیں، ان کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ اس سے زیادہ تعداد زخمیوں کی ہے۔ شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ آتشزدگی سے فلمی اور کاروباری دنیا کی اہم شخصیات کے گھر جل کر راکھ ہو گئے ہیں جبکہ بعض سیاسی شخصیات کے گھر بھی تباہ ہوئے ہیں۔ آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا، قریباً ایک کروڑ افراد سکتے کے عالم میں ہیں، انفراسٹرکچر مکمل تباہ ہو گیا ہے، جسے درست کرنے میں طویل عرصہ درکار ہو گا۔ امریکی جمہوریت کا حسن ملاحظہ فرمائیے، اس سانحے کا انتقال اقتدار پر کوئی اثر نہیں ہو گا، نئے صدر 20 جنوری کو اپنا عہدہ سنبھالیں گے اور زندگی معمول کے مطابق اپنا سفر جاری رکھے گی۔ زندگی کے میلے کم نہ ہوں گے مگر جانے کتنے نہ ہوں گے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: لاس اینجلس لگنے والی کے مطابق ا تشزدگی

پڑھیں:

سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید شفاف اور کیس لیس بنانے کیلئے اکاونٹس کنٹرولر جنرل کیساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید شفاف اور کیس لیس بنانے کیلئے اکاونٹس کنٹرولر جنرل کیساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جسمیں سی ڈی اے بورڈ ممبران، اے جی سی اور دیگر سینئیر افسران نے شرکت کی،اجلاس میں سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید شفاف، مستحکم ڈیجٹیلائز اور کیس لیس نظام متعارف کروانے کیلئے اکاونٹس کنٹرولر جنرل (سی جی اے)کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت(ایم او یو) پر سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں دستخط کئے گئے.

ایم او یو کا مقصد سی ڈی اے میں سیپ کے ذریعے ایک جامع اثاثہ جات کا نظام نافذ کرنا شامل ہے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انٹرپرائز ریسورس پلاننگ (ای آر پی)پلیٹ فارم ہے،ایم او یو کے تحت سیپ کو بجٹنگ، اکانٹنگ، پے رول رنگ، پروکیورمنٹ، انوینٹری، اور فکسڈ اثاثوں کی ٹریکنگ سمیت متعدد افعال کو منظم کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا. یہ نظام ریئل ٹائم ڈیٹا پروسیسنگ، سینٹرلائز رپورٹنگ، اور مضبوط اندرونی مالیاتی کنٹرولز کو مزید موثر بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔واضح رہے سی ڈی اے کے فنانس ونگ نے سیپ کو مرحلہ وار نفاذ کا طریقہ کار اپنایا ہے جسکا آغاز نظام کی ڈیزائننگ سے ہوگا اس کے بعد ڈیٹا منیجمنٹ عملے کی تربیت اور مکمل آپریشنل رول آٹ شامل ہیں۔مزید برآں سیپ کے نفاذ سے سی ڈی اے کے مالیاتی معاملات کی ڈیجیٹلائزیشن سے مالیاتی ضوابط مزید شفاف اور موثر ہونگے۔اسی طرح بروقت آڈٹ کے زریعے مالیاتی بیضابطگیوں پر بروقت قابو پانے میں مدد ملے گی. سیپ سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید بہتر بنانے کیلئے ایک ڈیجٹیل فنانشل ڈیش بورڈ بنائے گی جسکی بدولت سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کا جائزہ لینے کے ساتھ متعلقہ افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے میں مدد ملے گی.اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ اکاونٹس کنٹرول جنرل (سی جے اے)کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنا سی ڈی اے کے وسیع تر وژن کا حصہ ہے جسکا مقصد سی ڈی اے کو جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے مالیاتی نظام کے تحت مزید مضبوط، شفاف اور مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ سی ڈی اے کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے ساتھ بہتر عوامی خدمت کی فراہمی میں مدد ملے گی.چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ سی ڈی اے اسلام آباد کو پاکستان کا پہلا مکمل ڈیجیٹل شہر بنانے کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے. اسکے لئے نہ صرف تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے بلکہ سی ڈی اے نے اسلام آباد میں تمام ادائیگیاں ڈیجیٹل اور کیش لیس نظام کے تحت کی جائیں گی جس کیلئے کیو آر کوڈ سسٹم متعارف کرایا جائے گا تاکہ عوام گھر بیٹھے سی ڈی اے کی سہولیات سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ انکا وقت بھی بچایا جاسکے.انہوں نے کہا کہ شہر میں مرحلہ وار مفت وائی فائی اور ہائی سپیڈ انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کا بھی جائزہ لیا جائے. واضح رہے سی ڈی اے کا ون ونڈو سسٹم مکمل طور پر ڈیجیٹلائز ہوچکا ہے جہاں تمام ادائیگیاں آن لائن کی جاتی ہیں.چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں اور کیش لیس نظام سے نہ صرف شفافیت بڑھے گی بلکہ عوام کو جدید سہولیات بھی میسر آئیں گی. انہوں نے کہا کہ ہم عالمی معیار کے مطابق سی ڈی اے کو مکمل ڈیجیٹل ادارہ بنائیں گے. انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کی ترقی اور ڈیجیٹلائزیشن کے یہ اقدامات ملک بھر کیلئے ایک مثال قائم کریں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16افراد زیر حراست اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16افراد زیر حراست پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے ، امریکی نائب صدر کے دورے پر ڈرامہ رچایا گیا، عرفان صدیقی جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان صدر ن لیگ نوازشریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ شاہراہوں کی بندش سے 12ہزار کمرشل گاڑیاں پھنس چکی ہیں،عاطف اکرم شیخ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مظفر آباد، پاکستان اور مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے شاندار ریلی
  • مظفر آباد، پاکستان اور مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے شاندار ریلی نکالی گئی
  • قوم ملکی استحکام و دفاع کیلئے مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے: عبدالخبیر آزاد 
  • سندھ بلڈنگ ، انہدامی کارروائیاں اورغیرقانونی تعمیرات ساتھ ساتھ
  • مرنال ٹھاکر ساؤتھ انڈیا کے سپر اسٹار الو ارجن کیساتھ فلم کرنے والی ہیں؟
  • جنرل بخشی جیسے نیم پاگل لوگوں کی چیخوں سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑتا، ایمان شاہ
  • پیر پگارا کا فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار، حر جماعت کو دفاع کیلئے تیار رہنے کا حکم
  • سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید شفاف اور کیس لیس بنانے کیلئے اکاونٹس کنٹرولر جنرل کیساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی
  • ایک ہی اداکار کیساتھ ماں، بہن، بیوی اور محبوبہ کا کردار نبھانے والی اداکارہ