جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے سیاسی رابطے ٹوٹ گئے، وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے سیاسی رابطے ٹوٹ گئے ہیں جس کی وجہ 26 ویں آئینی ترمیم بنی ہے۔جے یو آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل سے حکومت کیساتھ کیے جانے والے مذاکرات میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ جے یو آئی کے قائد بیک وقت حکومت اور اپوزیشن میں شامل ہیں کس حیثیت سے ان سے بات کی جائے۔
تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان رابطے قطعی طور پر ختم ہو چکے ہیں اور 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے موقع پر دونوں جماعتوں کے درمیان ملاقاتوں رابطوں اور سیاسی ہم آہنگی کی جو فضا قائم ہوئی تھی وہ مکمل طور پر تلخ یادوں کے ساتھ قصہ پارینہ بن چکی ہے۔ دونوں جماعتوں کے مابین لاتعلقی کی وجہ بھی 26 ویں آئینی ترمیم ہی بنی ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں جے یو آئی کے قائد مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت سے جو مذاکرات کر رہی ہے اس حوالے سے جے یو آئی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اس لئے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا جاسکتا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جے یو ا ئی پی ٹی ا ئی ا ئی کے
پڑھیں:
سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کیلئے مل کر چلنے کی پیشکش
پشاور (بیورو رپورٹ) خیبر پی کے میں بڑی مثبت سیاسی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کئے اور صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے صوبے کے دیگر سیاسی رہنماؤں، جن میں مولانا فضل الرحمن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں، سے بھی رابطے کیے ہیں۔ ان تمام رہنماؤں سے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام سیاسی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔