گنے کے کاشتکاروں کوکماد کی بہاریہ فصل کیلئے بیج کے انتخاب اور شرح بیج کے بارے میں ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جنوری2025ء) گنے کے کاشتکاروں کوکماد کی بہاریہ فصل کیلئے بیج کے انتخاب اور شرح بیج کے بارے میں ہدایت کی گئی ہے کہ کماد کی بوائی گنے ہی سے کاٹے ہوئے3 یا4 آنکھوں والے ٹکڑوں (سموں) کے ذریعے ہی کی جائے اور ہمیشہ صحت مند، بیماریوں اور کیڑوں سے پاک فصل سے بیج کا انتخاب کیا جائے جبکہ کماد کی بہاریہ فصل کی بروقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں کاشتکاروں کو فی ایکڑ4 آنکھوں والے 13 سے15ہزار یا3 آنکھوں والے 17 سے20 ہزار سمے ڈالنے چاہئیں نیز یہ تعداد تقریباً 100 سے120 من بیج سے حاصل کی جاسکتی ہے تاہم کاشت میں تاخیرکی صورت میں مقدار میں 10سے15 فیصد اضافہ کردینا چاہئے۔
ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد کے ماہرین شوگرکین نے کہا کہ بیج بناتے وقت بیماراور کمزور گنے چھانٹ کر الگ نکال دینے چاہئیں اور خاص طورپر ایسے کھیت سے بیج ہرگز نہ رکھا جائے جس میں رتہ روگ کی بیماری موجود ہو،علاوہ ازیں ہمیشہ یک سالہ فصل کا بیج منتخب کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ بہتر پیداوار کا حصول ممکن بنایا جاسکے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ بیج کیلئے گنے کا اوپر والا حصہ استعمال کیا جائے کیونکہ اس سے اگاؤ اچھا ہوگاتاہم گری ہوئی فصل کا بیج ہرگز استعمال نہ کیاجائے اور آنکھوں کو زخمی ہونے سے بچانے کے علاوہ بیج کیلئے گنے کو درانتی یا پلچھی سے نہ چھیلا جائے بلکہ ہاتھوں سے کھوری اتار ی جائے۔
انہوں نے بتایاکہ سموں پر کھوری یا سبز پتوں کا غلاف نہیں ہونا چاہیے ورنہ اگاؤ کم ہوسکتاہے اور دیمک لگنے کا بھی خطرہ رہتاہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بیج کے
پڑھیں:
آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہرِ قائد میں آشوبِ چشم (ریڈ آئی، پنگ آئی انفیکشن) کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے، جس کے باعث سرکاری اور نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض علاج کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق شہریوں کی بڑی تعداد آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور پانی آنے جیسی علامات کے ساتھ اسپتالوں میں رپورٹ کر رہی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد ہوا میں نمی اور صفائی کی ناقص صورتحال نے ایڈینو وائرس کے پھیلاؤ کو تیز کردیا ہے، جو اس مرض کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراض چشم نے بتایا کہ بارشوں کے بعد کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اب روزانہ 15 سے 20 مریض اسپتال کا رخ کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق آشوبِ چشم زیادہ تر ہاتھوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، خاص طور پر جب متاثرہ شخص آنکھ ملنے کے بعد کسی اور سے ہاتھ ملائے، زیادہ تر کیسز میں ایک ہی آنکھ متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہلکے کیسز میں برف یا ٹھنڈے پانی کی سکائی کافی ہوتی ہے، جب کہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس تجویز کیے جاتے ہیں جو محفوظ ہیں اور ان کے کوئی نقصانات نہیں۔
طبی ماہر نے خبردار کیا کہ بیٹناسول جیسی اسٹیرائیڈ ڈراپس کا ازخود استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ وقتی آرام تو دیتا ہے لیکن طویل مدتی استعمال آنکھوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے اور شدید کیسز میں قرنیہ بھی متاثر ہو سکتا ہے، جس سے نظر دھندلا جانا، روشنی سے شدید چبھن اور درد جیسی علامات سامنے آ سکتی ہیں۔
سول اسپتال کراچی کی ماہر امراض چشم نے بھی اس وبا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں روزانہ 10 سے 12 مریض آشوبِ چشم کے ساتھ رپورٹ کر رہے ہیں، مریضوں کا تعلق شہر کے مختلف علاقوں جیسے قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد سے ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں کو بار بار ہاتھ لگانے سے گریز کریں، بار بار ہاتھ دھوئیں، تولیے یا تکیا دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں، اور متاثرہ افراد سے ہاتھ ملانے یا قریبی رابطے سے اجتناب کریں۔ آنکھوں میں شدید درد، دھندلا دیکھائی دینے یا روشنی سے ناقابلِ برداشت تکلیف کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ وبا اگرچہ جان لیوا نہیں ہے مگر تیزی سے پھیلنے کے باعث ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شہری احتیاط کریں تاکہ مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔