نجومی سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی سزا کا اعلان کر رہے ہیں: بابر اعوان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
رہنما پی ٹی آئی بابراعوان---فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان نے کہا ہے کہ نجومی سوشل میڈیا پر بانیٔ پی ٹی آئی کی سزا کا اعلان کر رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو ٹرسٹ پراپرٹی پر ایک علم کا شہر آباد کرنے کے مقدمے میں سزا دی جا رہی ہے۔
بابر اعوان کا کہنا ہے کہ یہ کیس نہیں، یہ ایجنڈا ہے جس سے بانیٔ پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ جلدی میں اس لیے ہیں کہ عالمی اور علاقائی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔
190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ تیسری بار مؤخرچیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ نہ آنا کسی ڈیل کا نیتجہ نہیں ہے۔
یاد رہے کہ بانیٔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے فیصلہ سنانے کی نئی تاریخ اب 17 جنوری مقرر کی ہے۔
جج ناصر جاوید رانا نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو کمرۂ عدالت میں آنے کے لیے دو بار پیغام بھیجا گیا، وہ کمرۂ عدالت میں نہیں آئے، ہم 2 گھنٹے سے مسلسل انتظار کر رہے ہیں، صبح ساڑھے 8 بجے سے میں کمرۂ عدالت موجود ہوں، نہ بانیٔ پی ٹی آئی، نہ ان کے وکلاء اور نہ کوئی فیملی ممبر آیا، ان کو ایک اور موقع دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔